اسلام آباد (حنیف خالد) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ فاضل ملکی چینی کا فوری برآمد نہ ہونا تباہ کن ہو گا۔ وزارت صنعت و پیداوار کے ڈیٹا کے مطابق پاکستان میں اس وقت 2 ملین ٹن اضافی چینی کے ذخائر ہیں جبکہ وفاقی وزارت تجارت نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ ملک میں صرف 4لاکھ ٹن فاضل چینی ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت خود فیصلہ کر لے کہ وزارت صنعت و پیداوار سچی ہے یا وزارت تجارت کے اعدادو شمار درست ہیں۔ ترجمان کے مطابق شوگر ایڈوائزری بورڈ کی گزشتہ میٹنگ میں گزشتہ کرشنگ سیزن کے دوران 78لاکھ ٹن چینی بنائے جانے کے اعدادو شمار سامنے آئے۔ چقندر سے بنائی جانیوالی چینی بھی چینی کے ذخائر میں شامل کی جائے تو ملک میں چینی کے کل ذخائر موجودہ کرشنگ سیزن کے اختتام (30اپریل 2022) تک 81لاکھ ٹن تک چلے گئے ہیں۔ اس میں 78لاکھ ٹن گنے سے بنی ہوئی اور 3لاکھ ٹن چقندر سے بنائی گئی چینی شامل ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر چینی کا قومی خرچ 5لاکھ ٹن ماہانہ کے حساب سے بھی ہو تو یہ پورے سال کی 61لاکھ ٹن بنتی ہے۔