محمد ایوب قائم خانی
وہ چار دوست تھے اور ایک کالج میں دل لگا کر پڑھتے تھے ۔کالج کی مختلف تقریبوں تقریری مقابلوں اور کوئز پروگراموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ چاروں دوست نہایت مخلص، باکردار اور بڑوں کی عزت کرتے تھے۔ جاہل اور نہ پڑھنے والوں سے دور رہتے تھے۔ ان کو پتا تھا کہ ہمارے والدین نے ہم کو پڑھنے کیلئے بھیجا ہے اور وہ اپنا پیٹ کاٹ کر بڑی مشکلوں سے ہمیں پڑھا رہے ہیں اور ہمارے والدین کا خواب ہے کہ ہمارے بچے پڑھ لکھ کر علم اور ادب سیکھ کر دنیا میں اپنا نام پیدا کریں۔
دوستوں میں کھیل کود کر اپنا وقت ضائع نہ کریں کیونکہ علم ہمیں ادب اور اخلاق سکھاتا ہے اور اسی علم کی روشنی سے ہم بڑے بن سکتے ہیں کیونکہ جو بھی دنیا میں بڑے انسان بنے ہیں، جب وہ بچے تھےتو انہوں نے دل لگا کر علم حاصل کیا اور دنیا میں نام پیدا کیا تاکہ ان کا علم انسان کی بھلائی کے کام آسکے۔ انہیں پتا تھا کہ حسد کرنا ایک بیماری کا نام ہے جو علم کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے لہٰذا وہ چاروں دوست خلوص دل سے ایک دوسرے سے سوال وجواب اور اسٹڈی کرکے ایک دوسرے سے علم حاصل کرتے تھے، جبکہ کلاس کے نالائق بچے ان سے بلاوجہ حسد کرکے ان سے جلتے تھے۔
ان پر طنزیہ جملے اور مذاق بھی اڑاتے تھے مگر ان بچوں کو علم نے وہ روشنی عطا فرمائی تھی کہ ان کی ذہنی و علمی پرواز ان کو علامہ اقبال کا شاہین بننے کیلئے علمی پرواز محنت، لگن اور مستقل مزاجی سے ان کا کردار تمام اساتذہ کیلئے باعث فخر تھا اور استاد بھی ان سے محبت اور عزت و احترام سے پیش آتے تھے، اور ان کی مثالیں دیتے تھے کہ یہ نوجوان ہمارے ملک کے ہونہار بچے اور سرمایہ ہیں۔
ایسے میں چند استاد بھی جن کا ظرف بہت کم تھا، ان سے جلتے تھے اور بلاوجہ ان کو ڈانٹتے تھے مگر یہ دھن کے پکے، اپنے علم سے ان کو بہترین ادب اور اخلاق کے ساتھ جواب دے کر لاجواب کردیتے تھے۔ اس مرتبہ سالانہ طور پر پورے ضلع بھر کے بچوں میں مقابلہ علم و تحریر و تقریر تھا۔ اپنے اپنے علم کا نچوڑ تحریری طور پر لکھ کر لائے تاکہ علم کی روشنی سے تمام دیگر طلباء فیضیاب ہوسکیں۔ سب سے پہلے دوست ولید نے ایک ایک علم کے پھولوں سے مالا بنائی اور اسے موتی مالا کا نام دیا۔
1…اگر آپ اپنی زندگی کو خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو عیب جوئی، نکتہ چینی اور حسد سے دور رہیں۔
2…جو کسی کا برا نہیں چاہتا، اس کے ساتھ کوئی بھی برائی نہیں کرسکتا کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے۔
3…خوشی کو اتنا زیادہ سستا کردو کہ ہر کسی کی پہنچ میں آجائے اور وہ ہے خدمت خلق!
4…اچھا انسان، اچھے عمل سے پہچانا جاتا ہے ورنہ اچھی اچھی باتوں سے تو کتابیں بھری پڑی ہیں۔
5…اپنی آواز کو بلند کرنے کے بجائے اپنی دلیل کو اخلاق کے ساتھ بلند کرو۔ دوسرے نوجوان نے گلدستہ علم بنا کر علم کی خوشبو کو اس طرح پھیلایا۔
1…اچھا انسان وہ ہے جو کسی انسان کے کام آئے۔
2…کسی پر غصہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم کسی دوسرے کی غلطیوں کا بدلہ اپنے آپ سے لے رہے ہیں۔
3…لوگوں کے سامنے جھکنے سے بہتر ان سے مایوس ہونا اچھا ہے۔
4…عقل ادب کے ساتھ ایسی ہے جیسے کہ پھل دار درخت اور بغیر ادب کے ایسی ہے جیسے کانٹے دار درخت اور علم ہی عقل سکھاتا ہے۔
اسی طرح تیسرے نوجوان نے علم کے موتیوں کو اس طرح مالا میں پرویا۔
1…انسان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ وہ اپنے دل اور زبان کو قابو میں رکھے۔
2…تکلیف اور پریشانی انسان کو سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ سوچنے سے ہی آدمی دانا بنتا ہے اور دانائی ہی آدمی کو اچھی زندگی جینے کے قابل بناتی ہے۔
3…تین چیزیں انسان کو تباہ کردیتی ہیں۔ حرص، حسد اور غرور! ان سے ہمیشہ دور رہو۔
4…اگر تم مضبوط بننا چاہتے ہو تو اکیلے لڑنا سیکھو۔
5…قابل رحم ہے وہ پڑھا لکھا جس کو مشورہ دینے والے جاہل لوگ ہوں۔
چوتھے نوجوان نے اچھے لفظوں کی مالا بنا کر لکھا کہ
1…عقل مند کبھی اپنی پریشانی کا رونا نہیں روتا بلکہ اس تکلیف کو دور کرنے کیلئے خوشی سے مصروف ہوجاتا ہے۔
2…الفاظ گولی کی مانند ہوتے ہیں۔ اچھے الفاظ شفاء والی گولی اور تلخ الفاظ بندوق کی گولی کی طرح ہیں۔
3…جس انسان کے دل میں رحم، طبیعت میں سادگی، سوچوں میں سچائی ہو، وہ انسان، اللہ کی طرف سے مخلوق کیلئے نعمت ہے۔
4…بادشاہ وہ ہے جو اپنے دل اور زبان کو کنٹرول رکھے۔
5…جو شخص بار بار قسمیں کھا کر اپنی سچائی کا یقین دلائے، اس پر کبھی بھروسہ مت کرو۔
جب ان چاروں علم دوست طلباء کی تحریریں خوشبو علم کو چار سو پھیلاتی ہوئی پرنسپل کے پاس آئیں تو وہ کوئی فیصلہ نہ کرسکے کہ کسے نمبر ون قرار دیں کیونکہ یہ علم کی روشنی کے وہ چراغ ہیں جن سے زندگیوں میں انقلاب آجاتا ہے اور روشنی کی کوئی حد نہیں ہوتی اور نہ ہی علم کی کوئی حد مقرر ہے بلکہ بچے سے لے کر بوڑھوں تک علم حاصل کرنا عبادت کا درجہ ہے۔
نوجوان ساتھیو! پیارے اور ہونہار بچو…! ان علمی خوشبوئوں کی مالا کو تازندگی حفاظت سے اپنے پاس رکھو، باربار پڑھو، اپنے دیگر دوستوں، عزیز واقارب اور بزرگوں کو بھی پڑھائو کہ علم کی خوشبو بانٹنے سے زیادہ پھیلتی اور مہکتی ہے۔ اللہ پاک ہر پڑھنے والے کو سدا مہکتا ہوا اور خدمت خلق علم کی خوشبو سے مہکتا ہوا رکھے۔ آمین!