• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حافظ بلال

انسان کی فطرت ہے کامیابی کو گہرائی سے دیکھتا ہے اور کامیاب ہونے کے لیے اس کے دل میں تڑپ رہتی ہے۔ کچھ لوگ کامیابی کو صرف ایک رُخ سے دیکھتے ہیں تصویر کا دوسرا رخ دیکھنے کی زحمت نہیں کرتے۔ یہی حال نوجوانوں کا بھی ہے وہ جن لوگوں کے پاس مال و دولت یکھتے ہیں ان ہی کو کامیاب سمجھتے ہیں۔ 

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ویڈیو کلپس دیکھ لیں، جو جتنا امیر ہوگا اتنا ہی اسے کامیاب سمجھا جائے گا۔ یعنی پیسہ، پیسہ اور صرف پیسہ۔ اس کے بعد اگر کوئی خوبی شامل کر لی جائے تو وہ پیسے کے ساتھ ملنے والی شہرت ہے۔

بل گیٹس، مارک زکر برگ، ٹیسلا گاڑیاں بنانے والے ایلن مسک، امیر ترین تاجر اور اس سے ملتی جلتی بہت سی مثالیں ہیں۔ حالانکہ مشکل حالات سے یہ سب گزر کر کامیابی کی منزل تک پہنچے ہیں۔ ان دولت مند لوگوں نے بھی ناکامیوں کا سامنا کیا ہوتا ہے، بس فرق یہ ہوتا ہے کہ وہ مشکل حالات سے پریشان ہو کر کوشش کرنا نہیں چھوڑتے۔ 

ہر وقت حالات کا رونا نہیں روتے، ہمیشہ مثبت و پر امید رہتے ہیں۔ مشکل سے مشکل حالات کا ہمت و استقامت سے مقابلہ کرتے اور محنت جاری رکھتے ہیں، چھوٹی چھوٹی وقتی مشکلات کو نظر انداز کر کے منزل کی جانب رواں دواں رہتے ہیں۔ تسلسل کے ساتھ محنت کرنے کے نتیجے کا پھل اُن کو منزل تک پہنچا دیتا ہے۔ کامیابی کی تصویر کا اصل رخ یہ ہے۔ تمام مشہور کامیاب لوگوں کی زندگی کے معمولات میں سب سے واضح چیز ان کی مستقل مزاجی ہے۔

سوشل میڈیا پر نظر آنے والی کامیابیوں کے پیچھے کئی راز ہوتے ہیں پوری پوری کہانیاں ہوتی ہیں اگر ایک شخص کی کامیابی پر قلم اٹھایا جائے تو پوری کتاب لکھی جا سکتی ہے لیکن ویڈیوز دیکھنے والے نوجوان کسی شاٹ کٹ کے ذریعے جلد از جلد اس مقام تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ اگر آپ حقیقی کامیابی چاہتے ہیں تو پھر کسی ایک کام پر دسترس حاصل کریں اور مستقل مزاجی کے ساتھ دن رات محنت کریں ،اتار چڑھاؤ برداشت کریں، حالات کا رونا چھوڑ دیں، مثبت منفی رویوں کو بھی برداشت کریں آپ ضرور کامیاب ہوں گے۔

اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بعض نوجوان کسی کام سے متاثر ہوکر جوش میں آجاتے ہیں کہ اس کام کو کیا جائے۔ وقتی جوش و خروش کے باعث اس کام کا آغاز بھی ہوجاتا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس میں کمی واقعی ہونا شروع ہوجاتی ہے اور پہلے جیسا شوق باقی نہیں رہتا حتی کہ ایک دن ایسا آتا ہے کہ وہ کام جو بہت جوش و خروش سے شروع کیا گیا تھا سرد مہری کی نظر ہونا شروع ہوجاتا ہے اور رفتہ رفتہ اس پر لاپرواہی کی گرد جمنے لگتی ہے، یہاں تک کہ اس کا انجام بجز خسارے کے اور کچھ نہیں نکلتا۔ 

وہ سمجھتے ہیں کہ یہ مسائل ہمارے مقدر میں ہیں اور وہ کچھ بھی کر لیں، انہیں حل نہیں کر سکتے۔ ایسا سوچ کر وہ آگے بڑھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ جبکہ ناکام ہونے کے بعد دکھ سہنے سے اندرونی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے، ناکامی سے حاصل شدہ تجربہ اور معلومات کو کامیاب ہونے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کسی بھی مقصد میں کام یابی حاصل کرنے کے لیے مستقل مزاجی شر ط اوّل ہے، تاریخ گواہ ہے کہ، وہی افراد اپنے خوابوں کی تکمیل حاصل کرپاتے ہیں، جو جہد مسلسل سے کام کرتے ہیں۔ مستقل مزاجی انسان کو منزل تک پہنچاتی ہے۔ 

جن کے ارادے بدلتے رہتے ہیں وہ کبھی بھی اپنے کیے پر خوش نہیں رہتے۔ نسل نو کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ اگر وہ بھی کسی شخصیت سے مرعوب اور ان کے جیسا بننا چاہتے ہیں، تو ان ہی کی طرح تسلسل سے محنت بھی کرنی پڑے گی۔ کسی بھی کام میں فتح یاب ہونے کے لیے شوق اور ہمت کے ساتھ ساتھ یکسوئی اور محنت میں تسلسل کا ہونا بھی انتہائی ضروری ہے۔

نوجوان دوستو! اگر آپ کوئی کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں ، فوراً کامیابی آپ کے قدم آکر نہیں چومتی ہے بلکہ آپ کو کئی مہینے صبر کے ساتھ، مستقل مزاجی کے ساتھ دن رات محنت کرنی ہوگی۔ یاد رکھیے! خواب پورے کرنے اور ان کی تعبیر حاصل کرنے کے لیے نیندیں وارنی پڑتی ہیں، کئی مرتبہ ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن اگر راستے میں آنے والی پریشانیوں اور ناکامیوں کی پروا کیے بغیر آگے بڑھتے جائیں گے توآپ کو منزل مقصود پر پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ آپ چاہے ملازمت کر رہے ہوں یا کاروبار اپنے آپ کے ساتھ مخلص رہیں یعنی اعتماد اور یقین کے ساتھ محنت جاری رکھیں اللہ تعالیٰ آپ کو ضرور اپنے تمام مقاصد میں کامیابی عطا فرمائیں گے۔