اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں،جنگ نیوز) وفاقی کابینہ نے تحریک عدم اعتماد کے موقع پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کیخلاف غداری کا مقدمہ بنانے کیلئے کمیٹی قائم کردی ، کابینہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے آئین کا تحفظ یقینی ہوا، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد اور پی ٹی آئی قیادت کیخلاف آرٹیکل 6کی کارروائی کیلئے سفارشات اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کی جائینگی، کابینہ میں کہا گیا کہ طیبہ گل اسکینڈل میں وزیر اعظم ہائوس بھی ملوث ہے ،سیاسی مقاصد کیلئے سابق چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا گیا، کابینہ نے انکوائری کمیشن بنانے کی اصولی منظوری دی۔ کابینہ نے 3 ملین ٹن گندم کی درآمداور غیر قانونی طور پر مقیم بیرونی باشندوں کو نکلنے کیلئے ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دی، جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کیلئے مکمل مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا، وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال سمیت آئی ایم ایف سے ہونے والے معاہدے اور سپریم کورٹ کے تحریک عدم اعتماد سے متعلق تفصیلی فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اجلاس میں پہنچے تو انہوں نے فردا فردا تمام وزراء سے مصافحہ کیا۔کابینہ ارکان نے آئی ایم ایف کیساتھ کامیاب مذاکرات پر انہیں مبارک باد دی، وزیراعظم شہباز شریف نے سابق حکومت کی بچھائی بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنا رہے ہیں، اللہ کرے آئی ایم ایف سے یہ آخری معاہدہ ہو۔ وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے طیبہ گل اسکینڈل پر انکوائری کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، طیبہ گل نے سابق چیئرمین نیب کیخلاف شکایت کی تھی جس پر اسے 18 دن اغواء کر کے پی ایم ہائوس میں رکھا گیا، پی ٹی آئی حکومت نے طیبہ گل اسکینڈل پر چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا۔ مریم اورنگزیب نے کہا وہ شخص جو کہتا تھا خواتین کا ریپ اسلئے ہوتا ہے کہ خواتین کپڑے صحیح نہیں پہنتی، اسی سوچ نے طیبہ گل کو وزیراعظم ہائوس کے اندر اغواء کر کے رکھا۔ کابینہ نے تحریک عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کیس کے تفصیلی فیصلے میں اٹھائے گئے نکات پر عمل درآمد، آرٹیکل 6 کی کارروائی سمیت مستقبل کے اقدامات کے بارے میں تجاویز کی تیاری کیلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ کابینہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اہم قرارداد منظور کی، سپریم کورٹ کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ سابق حکومت نے آئین شکنی کی، فیصلے کی روشنی میں کابینہ کی خصوصی کمیٹی اپنی سفارشات مرتب کر کے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریگی۔ کابینہ نے عالمی منڈی میں گندم کی گرتی ہوئی قیمت کے مطابق تین ملین ٹن گندم درآمد کرنے کی منظوری دی، بندرگاہوں پر لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی لگانے کے دو ہفتوں میں آنے والی لگژری اشیاء پر پانچ فیصد اور اسکے بعد آنے والی اشیاء پر 15 فیصد ڈیوٹی عائد ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورتحال میں افواج پاکستان، پولیس، پی ڈی ایم اے، این ڈی ایم اے سمیت تمام اداروں کی کاوشوں کو سراہا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کمزور بنیادوں اور سخت شرائط پر معاہدہ کیا، سابق حکومت نے اپنے سیاسی مقاصد کیلئے معاشی بارودی سرنگیں بچھائیں، جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے جا رہی ہے تو انہوں نے اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس معطل معاہدے کو بحال کیا، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے ایسا بجٹ پیش کیا جس میں عام آدمی کو ریلیف مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ ملک کو معاشی خودمختاری کی طرف لے جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کا یقین ہے کہ ملک اس معاشی بحران سے تب نکل سکتا ہے، وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ یہ پاکستان کیلئے آخری آئی ایم ایف معاہدہ ثابت ہوگا کیونکہ خودانحصاری اور معاشی خودکفالت ہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم سنجیدگی سے اس پروگرام پر عمل کریں اور پاکستان کو معاشی خودانحصاری کی راہ پر گامزن کریں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر مقررہ مدت سے زیادہ عرصہ پاکستان میں مقیم غیر ملکی باشندوں کو پاکستان چھوڑنے کیلئے ایمنسٹی اسکیم کی منظوری دی، اس اسکیم کے تحت 4 لاکھ 8 ہزار کے قریب پاکستان میں مقیم غیرملکی باشندوں کو 31 دسمبر 2022 ء تک پاکستان سے اپنے ملکوں میں روانگی کی مہلت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 5 جولائی 2022 ء کے اجلاس میں پاکستان کیلئے 3 ملین ٹن گندم کی درآمد کے فیصلے کی توثیق کی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں میں لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی لگائے جانے کے بعد بندرگاہوں پر رکے تجارتی سامان کی کلیئرنس کا معاملہ شامل تھا۔ کابینہ نے اس سلسلے میں پابندی کے بعد دوہفتوں کے اندر آنے والے سامان کو 5 فیصد جبکہ اسکے بعد آنے والے سامان کو 15 فیصد ڈیوٹی ادا کرکے کلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ نجکاری ڈویژن نے کابینہ کو نجکاری پر قائم کابینہ کی سب کمیٹی کی رپورٹ پیش کی جسکی بنیاد پر کابینہ نے جی ٹو جی کمرشل ٹرانزیکشن آرڈیننس کی اصولی منظوری دی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا خیرمقدم کیا گیا، اس فیصلے میں اٹھائے گئے نکات پر عمل درآمد، آرٹیکل 6 کی کارروائی سمیت مستقبل کے اقدامات کے بارے میں تجاویز کی تیاری کفلئے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ وزیرقانون بیرسٹر اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں قائم کمیٹی میں داخلہ، اطلاعات کے وفاقی وزراء کے علاوہ اتحادی جماعتوں کی نمائندگی شامل ہوگی۔ یہ خصوصی کمیٹی اپنی تجاویز مرتب کرکے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کریگی۔ کابینہ کی منظور کردہ قرارداد میں کہاگیا کہ آئین کی سربلندی پر مبنی عدالت عظمیٰ کا تفصیلی فیصلہ قابل تحسین ہے جس نے نظریہ ضرورت کو دفن کردیا ہے۔