• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرٹیکل 6، مشرف کو سزا دے نہیں سکے، عمران کو کیسے دینگے، حامد میر

کراچی (ٹی وی رپورٹ) سینئر صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ آرٹیکل 6؍ کی کہانی کو آپ یہیں پر ختم کردیں، اگر آپ کریں گے توپھر ایک نیابہت بڑا مسئلہ شروع ہوجائیگا، مشرف کو تو آپ سزا دے نہیں سکتے تو آپ عمران خان کو کیسے دینگے۔

سینئر صحافی مبشر لقمان نے کہا کہ جو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا ہے اسکے تحت یہ آرٹیکل6 کے بھی مرتکب ہوئے ہیں اب وہ کس نے کرنا ہے کیسے کرنا ہے وہ نہ آپ نے کرنا ہے نہ ہم نے کرنا ہے ہم تو اسکے اوپررائے دے سکتے ہیں، اگر ہم نے اپنے ہی قوانین پر عملدرآمد نہیں کرناتو قوانین کا فائدہ نہیں ہے۔

سینئر صحافی نصرت جاوید نے کہا کہ ہماری ریاست کے لئے ان دنوں شہباز شریف ایک منیجر اور ٹیکنو کریٹ کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اور وہ اسی میں خوش رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

پروگرام میں سینئر اینکر ڈاکٹر دانش بھی شریک گفتگو تھے۔ نصرت جاوید نے کہا کہ آئین کی جو یہ شق ہے وزیراعظم کوتحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانااس کی خلاف ورزی کی تو گنجائش ہی نہیں ہے۔

اگر وہ پیش ہوگئی تو اس پر گنتی لازمی ہے اگر انہوں نے گنتی نہیں کروائی اور اس کو قومی سلامتی کی بنیاد بنایاتو کیسے بنایا۔ تو انہوں نے اصولی طور پر ہمیشہ کے لئے ایک راستہ بنا دیا کہ آئین کی اگر آج وہ والی شق کی خلاف ورزی ہورہی ہے تو کوئی اور بھی ہوسکتی ہے تو اس کی کوئی نہ کوئی سزا تو ہونی چاہئے۔لیکن یہ جو بھان متی کا کنبہ بیٹھا ہوا ہے یہ بیچارہ اپنی جان بچانے کے چکر میں ہے میرا نہیں خیال کہ ان تلوں میں اتنا پانی ہے کہ کوئی ایسا قدم اٹھا پائیں گے اسی تنخواہ پر گزارہ کریں گے۔ ہماری ریاست کے لئے ان دنوں شہباز شریف ایک منیجر اور ٹیکنو کریٹ کی حیثیت سے کام کررہے ہیں اور وہ اسی میں خوش رہیں گے۔ 

سائفر کا کوڈ روزانہ بدلتا ہے سوال یہ ہے کہ اس دن کا کوڈ کیا تھا اس کو پھر ڈی کوڈ کرنا ہے اوریجنل آئے۔اوریجنل ریاست کے پانچ لوگوں کے پاس جاتا ہے اس میں سے بھی چار کو بھی اسے پڑھ کر واپس کرنا ہوتا ہے اسکی کاپی بھی نہیں بناسکتے۔ 

امپورٹڈ حکومت کے تو بڑے ناز نخرے ہوتے ہیں افغانستان میں آپ دیکھتے رہے ہیں شہباز شریف سے تو آئی ایم ایف نے ناک سے لکیریں رگڑوائی ہیں۔ اگر کوئی سازش ہے تو وہ پاکستان کے خلاف ہے۔ 

وجہ اسکی افغانستان ہے کیونکہ بائیڈن جب نائب صدر تھااس وقت بھی اوباما سے لڑتا تھا کہ پرابلم افغانستان میں نہیں پرابلم پاکستان میں ہے۔مجھے عام پاکستانی کے طور پر زیادہ فکر مند یہ ہونا چاہئے کہ امریکامیری ریاست کے بارے میں مطمئن نہیں ہے۔ 

حامد میر نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل6 کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر ایک صاحب آپ نے مقدمہ درج کیاٹرائل مکمل ہواعدالت نے اسکے خلاف فیصلہ بھی دیااس شخص کا نام تھا جنرل پرویز مشرف۔ 

جس دن اسپیشل کورٹ کے دو ججوں کا فیصلہ آیا تھااس دن تحریک انصاف کے وزرانے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی اور جج صاحب کو کہا کہ انہوں نے آئین و قانون بلکہ انسانیت کی دھجیاں اڑا دی ہیں اسکے بعد لاہور ہائی کورٹ کے ججوں سے وہ فیصلہ معطل کرا دیا گیا حالانکہ آپ کو اس کے لئے سپریم کورٹ جانا تھا۔

تو آپ پرویز مشرف کے خلاف جو فیصلہ ہے اس پر تو عملدرآمد نہیں کرواسکے آج آپ کابینہ کے اجلاس میں غور و فکر کررہے تھے کہ یہ جو آرٹیکل 6 ہے ہم نے اس کی پروسیڈنگ کیسے شروع کرنی ہے۔اس پورے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے آئین کے خلاف ورزی کی ہے تو آئین کی خلاف ورزی پر آرٹیکل6 نہیں لگ سکتا۔ 

اگر آپ جسٹس وقار سیٹھ کاجوفیصلہ اس پر عملدرآمد کرنے کی ہمت نہیں رکھتے تو آپ کو چاہئے کہ یہ آرٹیکل6 کی جو کہانی ہے تو اس کو آپ یہیں پر ختم کردیں ۔ اگر آپ کریں گے توپھر ایک نیابہت بڑا مسئلہ شروع ہوجائے گاکہ مشرف کو تو آپ سزا دے نہیں سکتے تو آپ عمران خان کو کیسے دیں گے۔ 

مبشر لقمان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے اپنے ہی قوانین پر عملدرآمد نہیں کرناتو قوانین کا فائدہ نہیں ہے پھر ان کو رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔

اہم خبریں سے مزید