وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس خان کا کہنا ہے کہ باتیں بہت ہوگئیں۔ آزاد کشمیر میں موجود سیاحت کے پوٹینشل سے فائدہ اٹھانے کیلئے اس شعبہ میں عملی کام کرنا ہوگا۔ سرمایہ کار یہاں آئیں۔ حکومت مکمل تحفظ فراہم کرے گی۔ سیاحتی مقامات پر سہولیات کی فراہمی اور رسائی کیلئے حکومت نے کام کا آغاز کر دیا ہے۔ سنجیدہ مکتب فکر کیمطابق وزیراعظم آزاد کشمیر ایک بہترین منیجر اور کامیاب ترین بزنس مین ہونے کا پس منظر رکھنے کی وجہ سے آزاد کشمیر میں سیاحت، انڈسٹری، سرمایہ کاری کے فروغ اور بیروزگاری کے سیلاب کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
قدرت نے بڑی فیاضی سے اس خطے کو قدرتی حسن اور معدنیات سے مالا مال کر رکھا ہے۔ آزاد کشمیر میں ماضی کے تلخ تجربات اور سرخ فیتے کے باعث بیرونی سرمایہ کار یہاں آنے سے کتراتے ہیں۔ ہر سال آزاد کشمیر کے کالجز اور یونیورسٹیز سے سینکڑوں طلبا و طالبات ڈگریاں حاصل کرکے روزگار کے مواقع نہ ہونے کیوجہ سے ریاست کیلئے معاون ثابت ہونے کے بجائے بیروزگاری کے حجم میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
برطانیہ، امریکہ اور یورپ سمیت دنیا بھر میں ڈاکٹرز اور نرسنگ سٹاف کی بے پناہ ڈیمانڈ ہے۔ اگر حکومت دلچسپی لے تو بیرون ملک سے یہاں نرسز اور ڈاکٹرز کے ٹریننگ سنٹر قائم کر دئیے جائیں تو ہمارے ہزاروں ڈگری ہولڈرز طلبا و طالبات بیرون ملک جا کر نہ صرف وطن عزیز میں زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کر سکتے ہیں بلکہ انفرادی اور اجتماعی طور پر بھی خطے میں خوشحالی کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ ٹوارزم انڈسڑی کے فروغ اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پر کشش پیکج اور تحفظ فراہم کرنے سے جہاں بیروزگاری میں نمایاں کمی لائی جا سکتی ہے وہاں دنیا بھر میں کشمیر کاز کو فروغ اور اس خطے کے سافٹ امیج کو بھی اجاگر کیا جا سکتا ہے۔
آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کی ہدائیت پر 30سال بعد آزاد کشمیر میں رواں سال اگست میں بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) عبدالرشیدسلہریا نے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات میں امیدواران کیلئے عمر کی حد کم از کم 25سال اور تعلیمی قابلیت میٹرک ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ بلدیاتی الیکشن چند ہفتوں کی دوری پر ہونے کے باوجود ابھی تک انتخابی گہما گہمی اور الیکشن کا روائیتی ماحول دور دور تک نظر نہیں آرہا۔
جہاں انتخابی انتظامات کے پیش نظر الیکشن کمیشن کو مزید 60 کروڑ روپے کی فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت ہے وہاں ماضی کی حکومتوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں تاخیری حربوں کی پختہ روایات کے تناظر میں بے یقینی کی کیفیت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ اگر آئندہ ماہ آزاد کشمیر کے عوام کا بلدیاتی انتخابات کروانے کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا تو اس کا تمام تر کریڈٹ آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ کو جائیگا تاہم اگست کے وسط تک صورتحال مزید واضح ہونے کا امکان ہے۔
آزاد کشمیر میں برہان مظفروانی اور 1931ء میں شہید ہونیوالے 22 شہداء کی برسیوں کے موقع پر لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف، پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے احتجاجی ریلیاں نکال کر شہداء سے اظہار عقیدت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا جبکہ آزاد کشمیر کے سابق صدر، وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے سپریم ہیڈ سردار محمد عبدالقیوم خان کی 7ویں برسی انتہائی عقیدت و احترام سے سرکاری سطح پر منائی گئی۔
دعائیہ تقریب میں وزیراعظم آزاد کشمیر،سابق وزرائے اعظم سردار عتق احمد خان، راجہ فاروق حیدر خان، سردار عبدالقیوم خان نیازی، اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر،وزیر حکومت دیوان علی چغتائی، ممبر اسمبلی محترمہ امتیاز نسیم، سابق وزیر راجہ محمد یاسین خان، صدر مسلم کانفرنس مرزا شفیق جرال، حریت رہنما سید یوسف نسیم، سابق امیدوران اسمبلی ثاقب مجید اور میجر لطیف خلیق نے خصوصی طور پر شرکت کی اور انکی قومی و ملی خدمات پر انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔
اس وقت آزاد کشمیر موسلا دھار بارشوں، وبائی امراض اور بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ کی لپیٹ میں ہے۔ وقفے وقفے سے جاری بارشوں کیوجہ سے ندی، نالوں اور دریاؤں میں طغیانی سے کئی اضلاع میں نکاسی آب کے ناقص نظام کیوجہ سے گھروں میں پانی داخل ہونے سے لوگوں کے قیمتی سامان کو نقصان پہنچا ہے۔ بعض اضلاع میں اطلاعات کیمطابق ریسکیو 1122کی ٹیموں نے پانی کی فوری نکاسی کو یقینی بنا کر بڑے نقصان سے بچا لیا۔ ضلع کوٹلی کی تحصیل نکیال اور ضلع جہلم ویلی کی تحصیل چکار کو گیسٹرو کی وباء نے سب سے زیادہ متاثر کیا۔
جہاں گزشتہ ایک ماہ کے دوران ہزاروں مریض متاثر ہوکر ہسپتال پہنچے ہیں۔ ہسپتال میں جگہ کم پڑ جانے سے مریضوں کو گھروں میں طبعی امداد دی جا رہی ہے جبکہ تحصیل چکار میں 7افراد جاں بحق اور 6ہزار سے زائد افراد گیسٹرو سے متاثر ہوئے ہیں اس سلسلہ میں سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت آزاد کشمیر اور حکومت آزاد کشمیر کو فوری طور پر ہنگامی صورتحال کا اعلان کرکے وفاقی حکومت اورعالمی فلاحی اداروں سے فوری امداد کی اپیل کرنی چاہیے تاکہ لوگوں کو بروقت طبعی امداد کی فراہمی کو یقینی بنا کر ان کی زندگیوں کو محفوظ بنانے کے علاوہ فوری طور پر لوگوں میں آگاہی کیلئے ایک پروگرام تشکیل دینا چاہیے تاکہ وہ اس وبائی لہر سے احتیاطی تدابیر اختیار کرکے محفوظ رہ سکیں۔
آزا دکشمیر میں بجلی کی بدترین لوڈ شیڈنگ سے نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ جس کے باعث آزاد کشمیر کے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ آئے روز احتجاجی مظاہرین سڑکیں بلاک کرکے اعلیٰ حکام کی توجہ اس سنگین مسئلے کی جانب مبذول کراتے ہیں۔ جس سے مسافروں اور مریضوں کو سخت دشواری کا سامنا ہے۔ سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر سے تقریباً 3ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے جبکہ آزاد کشمیر بھر کو محض ساڑھے چار سو میگا واٹ بجلی کی ضرورت ہے۔