کرا چی (نیوز ڈیسک) سری لنکا نے چین سے سیاحت، تجارت اور سرمایہ کاری میں مدد کی درخواست کردی، بیجنگ میں سری لنکا کےسفیر پالیتھا کوہونا نے اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے 4 ارب ڈالر کے ہنگامی پیکیج سے متعلق مذاکرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارت، سیاحت اور سرمایہ کاری کی درخواست کی ہے تاکہ پائیدار معاشی ترقی میں مدد ملے۔سری لنکا کے نو منتخب صدر رانیل وکرما سنگھے بھی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے چین کا دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ سری لنکن سفیر نے چینی حکومت سے یہ بھی درخواست کی کہ وہ سری لنکا سے مزید مصنوعات کی درآمدات کو آسان بنائے اور درآمدات سے متعلق قوانین میں نرمی کرے۔ برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق 2کروڑ 20لاکھ آبادی کا حامل سری لنکا 1948 میں اپنی آزادی کے بعد سے سنگین معاشی بحران سے دوچار ہے کیونکہ اس کے زر مبادلہ ختم ہو چکے ہیں جبکہ ملک میں اہم ادویات، ایندھن، خوراک کی شدید قلت کے خلاف مظاہرین کافی عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں جس نے راجا پکسے خاندان کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کیا۔چین میں سری لنکا کے سفیر پالیتھا کوہونا کا کہنا تھا کہ سری لنکا کی اقتصادی بحالی کے لیے چین کے کردار کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ چین اور جاپان دونوں سری لنکا کو قرض فراہم کرنے والے بڑے ممالک ہیں جبکہ سری لنکا کے بیرونی قرضوں کا دس فیصد حصہ چین کا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سری لنکا کے نو منتخب صدر رانیل وکرما سنگھے بھی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے چین کا دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ بیجنگ میں سری لنکن سفارت خانے میں ایک انٹرویو میں پالیتھا کوہونا نے کہا کہ کولمبو چاہتا ہے کہ چین سری لنکا کی چائے، نیلم، مسالے اور ملبوسات خریدنے کے لیے اپنی کمپنیوں پر زور دے اور چینی درآمدی قوانین کو مزید شفاف اور آسان بنانے کی ہدایت کرے۔انہوں نے چینی سرمایہ کاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کولمبو اور ہمبنٹوٹا میں چین کی حمایت یافتہ بندرگاہوں کے بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کر کے بھی مدد کر سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے چینی سرمایہ کاری کے بڑے منصوبے مکمل نہیں ہوئے۔پالیتھا کوہونا نے انٹرویو میں کہا کہ سری لنکا مزید چینی سیاحوں کا منتظر ہے جن کی تعداد 2018 میں 2لاکھ 65ہزار سے کم ہو کر 2019کے خودکش حملوں اور وبائی امراض کے بعد تقریباً صفر ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے نو منتخب صدر رانیل وکرما سنگھے بھی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت سمیت دیگر معاملات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے چین کا دور کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔پالیتھا کوہونا نے کہا کہ وہ چین کے حوالے سے نئی حکومت کی پالیسی میں کسی خاص تبدیلی کی توقع نہیں رکھتے۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ چین کے لیے فوری طور پر سری لنکا کی مدد کرنا مشکل کام ہے کیونکہ عالمی قرض دہندہ کے طور پر کئی ممالک کو معاشی بحران سے نکالنے میں مدد کر چکے ہیں لیکن اگر صرف سری لنکا ہوتا تو یہ فیصلہ کرنا اس کیلئے آسان ہوتا۔ سری لنکا کئی مہینوں سے چین سے 4ارب ڈالر کے امدادی پیکج کیلئے مذاکرات کرنے میں مصروف ہے۔ رپورٹ کے مطابق سری لنکا چینی درآمدات کی ادائیگی کے لیے 1.5ارب ڈالر کی کریڈٹ لائن کے لیے بھی درخواست کر رہا ہے۔ پالیتھا کوہونا نے کہا کہ یہ درآمدات بنیادی طور پر ان کے ملک کی منافع بخش گارمنٹس بٹن اور زپ بنانے والی انڈسٹری کو درکار ہیں۔سری لنکا کو امید ہے کہ وہ چین کو 1.5ارب ڈالر کے دو طرفہ امدادی پیکج کا تبادلہ جاری رکھنے پر آمادہ کرے گا۔پالیتھا کوہونا نے کہا کہ مالی امداد کے لیے چین کے ساتھ بات چیت ابھی جاری ہے مگر اگلی ملاقات کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سری لنکا کی مدد کے پیش نظر اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لیے وہ رواں مہینے دیگر ممالک سمیت عالمی اقتصادی اداروں کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے۔