کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان بار کونسل نےسپریم کورٹ میں سینارٹی کو نظر انداز کرکے من پسند ججز کے تقرریوں کو مسترد کرتے ہوئے کہاہےکہ سپریم کورٹ فیڈرل کورٹ ہے جس میں تمام صوبوں کی مناسبت نمائندگی ہو اور ہر صوبے سے سینئر ترین جج کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جانا چاہیے لیکن 28 جولائی کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جو نام تجویز کئے گئے ہیں اسے ملک بھر کے وکلاء تنظیموں نے مسترد کردی ہے بلوچستان بار کونسل کے بیان میں کہاگیاہے کہ جوڈیشری کے اندر من پسند لوگوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے جس سے جوڈیشری کا ساکھ متاثر ہورہا ہے عوام اور وکلاء کے بعد اب سیاسی جماعتوں کا بھی جوڈیشری سے اعتماد اٹھتا جارہا ہے آزاد عدلیہ کیلئے عوام وکلاء سول سوسائٹی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے اپنی جانوں کا قربانیاں دی ہیں لیکن جوڈیشری کے اندر کرپشن اقرباء پروری لاقانونیت عروج پر ہے اپنے من پسند لوگوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری ہے جو کہ باعث تشویش ہے بیان میں کہاگیاہے کہ آج ایک پارٹی سربراہ کا وہ بیان قابل غور و تشویش ناک بھی ہے جس میں انہوں نےکہا ہےکہ عوام کی نظریں عدلیہ پر عدلیہ کی نظریں پنڈی پر ہیں اب آزاد عدلیہ ایک خواب بن کر رہ گیا ہے بلوچستان بار کونسل کے بیان میں کہاگیاہے کہ سپریم کورٹ کا سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسی ملک سے باہر ہیں اور اس کی غیر موجودگی میں اجلاس طلب کرنا باعث افسوس ہے بیان میں مطالبہ کیاہے کہ 28 جولائی کو ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو ملتوی کیا جائے اور سپریم کورٹ میں سینئر ترین ججز کو برابری کے بنیاد پر تعینات کیا جائے ۔سپریم کورٹ اگر اپنے ادارے میں انصاف کے تقاضا پورا نہیں کرسکتا تو وہ دوسرے اداروں میں انصاف کیسے کرسکتا ہے بلوچستان بار کونسل ملک بھر کے وکلاء تنظیموں کے ساتھ ملکر اس غیر آئینی اقدامات کے خلاف جدوجہد کریگی۔