• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

توشہ خانہ کی نئی پالیسی کی تیاری، ستمبر میں متعارف ہوگی

اسلام آباد (قاسم عباسی) توشہ خانے سے متعلق نئی پالیسی اَزسرِنو مرتب کردہ قواعد و ضوابط کے ساتھ حتمی مرحلے میں ہے۔

 اس پالیسی کوآئندہ ستمبر میں متعارف کرایا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی حکومت اس پالیسی میں شفافیت لانے کی خواہاں ہے۔ تحفہ حاصل کرنے کے خواہشمند حکام اور عمائدین کے لئے پالیسی ترتیب دی جا رہی ہے۔

 کابینہ ڈویژن کے ایک سینئر افسر کے مطابق نئی توشہ خانہ پالیسی سے متعلق اجلاس ہوا اور دُوسرا اجلاس اسے حتمی شکل دینے کیلئے آئندہ ہفتے ہوگا۔ جس میں تجاویز اور سفارشات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ان کے مطابق نئی پالیسی زیادہ منصفانہ اور شفاف ہوگی۔ اس کے علاوہ نئی پالیسی کو قانونی تحفظ بھی فراہم کیا جاےگا۔ اس سوال پر کہ تحائف چھپانے اور ظاہر نہ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی یا ان کے خلاف کوئی کارروائی یا اقدام ہوگا۔

متعلقہ افسر کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب دینا مشکل ہے، تاہم مختلف اقدامات زیرغورہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی سے تمام شکوک و شبہات دُور ہو جائیں گے۔

توشہ خانہ اور تحائف کے راز میں ہونے کا معاملہ ہمیشہ ذرائع ابلاغ میں نمایاں ہوتا رہا ہے۔ ہر سیاسی حکومت اور حکمرانوں پر اس حوالے سے الزامات لگتے رہے ہیں۔ ان پر تنقید ہوتی رہی ہے۔

 یہ معاملات عدالتوں میں بھی زیر سماعت آتے رہے فیصلے بھی دیئے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ تحائف ظاہر نہ کرنے پر حکومتوں کو شرمندگی کا سامنا رہا ہے۔

 بیرون ممالک سے ملنےوالے تحائف ملک و قوم کی امانت ہیں۔ غیرملکی تحائف سے متعلق مقدمات کا سامنا سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، عمران خان اور سابق صدر آصف علی زرداری کو کرنا پڑا ہے۔

 توشہ خانہ کا قیام 1974ء میں ہوا تھا۔ جہاں حکمرانوں ، ارکان پارلیمنٹ اور بیورو کریٹس کو دیئے جانے والے قیمتی تحائف محفوظ رکھے جاتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید