کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی بڑے مخمصے کا شکار ہے پارٹی کے اندر تقسیم ہے، پی ٹی آئی کو ضمنی الیکشن کیلئے امیدوار نہیں مل رہے، عمران خان نے اس کمزوری پر پردہ ڈالنے کیلئے 9نشستوں پر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، عمران خان واقعی جلد انتخابات چاہتے ہیں تو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیاں تحلیل کردیں ، پی ٹی آئی کے ایم پی ایز صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے معاملہ پر عمران خان یک ساتھ نہیں ہیں۔ ماہر قانون عمران شفیق نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہوئے ایک سوئی بھی چھپائی تو وہ مس ڈیکلریشن ہوگیا۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کے فارن ڈونرز ان سے پاکستان میں انتشار پیدا کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں، عمران خان کو غم ہے کہ پاکستان کیوں دوبارہ استحکام کی طرف گامزن ہوگیا ہے، فارن فنڈنگ کیس کے بعد قوم نے عمران خان کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے ، یہ ثابت ہوگیا ہے کہ عمران خان بھارتیوں اور پاکستان دشمنوں سے پیسہ لیتے رہے، جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے چاہے وہ حلف نامہ کی صورت میں ہو یا سرٹیفکیٹ کی صورت میں ہو، عمران خان پانچ سال غلط بیانی کرتے اور جھوٹے سرٹیفکیٹ دیتے رہے، عمران خان نے تیرہ سے زیادہ اکاؤنٹس چھپائے جن میں کروڑوں روپیہ باہر سے آتا تھا، پی ٹی آئی کے دفتر کے چپراسی اور آفس بوائے کے نام پر کروڑوں روپے آتے تھے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں فوجی افسران کی شہادت پر پوری قوم غمزدہ ہے، پی ٹی آئی کے کارکنوں اور میڈیا سیل نے ہیلی کاپٹر حادثہ پر سوشل میڈیا میں منفی کمپین چلائی اس پر عدلیہ کو نوٹس لینا چاہئے، ففتھ جنریشن وار فیئر میں ٹارگٹ ممالک میں ایسے ہی ملک کو کھوکھلا کرنے والے ایجنٹ بنائے جاتے ہیں، خیبرپختونخوا میں ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے 1400سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو تنخواہ پر رکھا گیا ہے۔ ماہر قانون عمران شفیق نے کہا کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں اپنے اثاثے ظاہر کرتے ہوئے ایک سوئی بھی چھپائی تو وہ مس ڈیکلریشن ہوگیا اس کے قانونی مضمرات ہوسکتے ہیں، پاکستانی قوانین اور سپریم کورٹ کے نظائر کی روشنی میں صداقت اور امانت کے معیارات مقرر ہوئے ہیں اس کے بعد مطابق اس کے مضمرات ہوں گے، کوئی حکمراں ملنے والا تحفہ خریدتا ہے تو پھر وہ اس کی پراپرٹی بن جاتا ہے جو اسے الیکشن کمیشن میں ڈیکلیئر کرنا ہوتا ہے۔ پروگرام کے آغاز میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کیخلاف تحریک عد م اعتماد کی کامیابی کے بعد سے ملک میں سوشل میڈیا پر اسٹیبلشمنٹ اور عسکری قیادت کیخلاف بھرپور مہم چلائی گئی، نئے نئے ٹرینڈز بنائے گئے مگر تحریک انصاف ان کی اونرشپ سے انکار کرتی رہی، گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر اس وقت ایک افسوسناک صورتحال دیکھنے میں آئی جب بلوچستان میں امدادی کاموں پر مامور پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، اس حادثے میں کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی سمیت پاک فوج کے افسران اور سپاہی شہید ہوگئے، اس افسوسناک حادثے پر بھی منفی پراپیگنڈہ مہم چلائی گئی، قومی سانحہ پر بھی متنازع پوائنٹ اسکورنگ کی گئی، آج اس پر آئی ایس پی آر کا سخت ردعمل سامنے آگیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث شہداء کے لواحقین کی دلآزاری ہوئی، شہداء کی فیملیز اور افواج پاکستان کے رینک اینڈ فائل میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے، اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی، کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ اور توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویہ ناقابل قبول اورشدید قابل مذمت ہے، پروگرام ”نیا پاکستان“ میں بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ اس طرح کی مہم ناقابل قبول ہے اس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہئے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ یہ خبریں بھی سامنے آئیں کہ صدر مملکت عارف علوی لسبیلہ شہداء کے جنازے میں شرکت کرنا چاہتے تھے لیکن سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی ٹرولز کی جانب سے کیے گئے منفی پراپیگنڈے کے بعد صدر مملکت کو دیئے گئے فیڈ بیک کے باعث انہوں نے شہداء کے جنازوں میں شرکت نہیں کی، ڈی جی آئی ایس پی آر سے صدر مملکت کے شہداء کے جنازے میں عدم شرکت پر سوال ہوا تو انہوں نے کہا اس پر وہ کمنٹ نہ کریں تو بہتر ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے آج صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ وہ 25ستمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی تمام 9نشستوں سے خود الیکشن لڑیں گے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ حکومت چاروں طرف سے عمران خان کو گھیرنے کی کوشش کررہی ہے، ایک طرف تحریک انصاف پر پابندی کیلئے سپریم کورٹ میں ڈیکلریشن بھیجنے کا اعلان کردیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں جن لوگوں کے نام آئے ہیں ان کیخلاف مجرمانہ تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا ہے، خود الیکشن کمیشن بھی متحرک ہوگیا ہے اور ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو 23اگست کیلئے نوٹس جاری کردیا ہے، اس کے علاوہ حکومت الیکشن کمیشن کی طرف سے عمران خان کے سرٹیفکیٹس کو غلط قرار دینے پر آئین کے آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کے تحت نااہلی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر غور کررہی ہے تو دوسری طرف حکومتی اراکین نے الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ اسکینڈل میں عمران خان کی نااہلی کیلئے ریفرنس دائر کردیا ہے جس پر آج ہی الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نوٹس جاری کردیا ہے ،اس ریفرنس میں معاملہ عمران خان کی طرف سے توشہ خانہ سے قیمتی تحائف لے کر بیچنے یا کم قیمت ادا کرنے کا نہیں ہے بلکہ الیکشن کمیشن سے یہ ساری آمدنی اور اثاثے مذکورہ سال میں چھپانے اور غلط بیانی کرنے کا ہے، حکومتی اراکین کا موقف ہے کہ عمران خان صادق اور امین نہیں انہیں آئین کے آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھاکہ یہ حقیقت ہے کہ عمران خا ن نے توشہ خانہ سے تحائف لیے، یہ بھی حقیقت ہے کہ انہوں نے زیادہ تر تحفے 20فیصد ادائیگی کے پرانے قانون کے تحت خریدے پھر قانون بدل دیا، عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تحفہ بیچ کر سڑک بنوائی تو سوال یہ ہے کہ انہوں نے پیسے سڑک بنوانے کیلئے خرچ کردیئے تھے تو ٹیکس ریٹرنز کے مطابق ان کی آمدنی میں اچانک اضافہ کیسے ہوگیا اور ان کے اثاثے کیسے بڑھ گئے۔