مراد علی
قائدِ اعظم بچوں سے والہانہ پیار کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کرتے تھے آج ہم آپ کوان کی زندگی کے چند ایسے واقعات بتا رہے ہیں، جن سے بچوں سے ان کی محبت جھلکتی ہے۔
ایک بار قائد نے ایک بچے سے پوچھا کہ، تم بڑے ہو کر کیا بننا چاہتے ہو؟‘‘
بچے نے جواب دیا’’قائدِ اعظم‘‘۔۔۔۔جناح چند لمحے سوچتے رہے اور پھر کہا، کہ ’’ہاں پاکستان کو ایک اور جناح کی ضرورت ہے‘‘۔
ایک بار قائداعظم کسی جلوس میں جا رہے تھے کہ دو بچے اپنے مکان کی چھت پر سے ہاتھ ہلا رہے تھے، قائد نے نہ صرف ان بچوں کو ہاتھ ہلا کر جواب دیا بلکہ ان کی طرف سے پھینگے گئے دو سنگتروں کو بھی قبول کیا اور سارا راستہ ان کو ہاتھوں میں پکڑے رہے۔
1940 میں قائد اعظم دہلی تشریف لے جا رہے تھے۔ غازی آباد ریلوے اشٹیشن پر ان کےاستقبال کے لیے عقیدت مندوں کا ایک ہجوم تھا، ان میں ایک دس سالہ بچہ بھی تھا جو ہار لئے کھڑا تھا۔ قائد خود اس بچے کے پاس گئے اوجھک کر اس بچے کو ہار پہنانے کا کہا، پھر بچے سے سوال کیا کہ تم کیوں آئے ہو؟
’’آپ کو دیکھنے کے لئے‘‘۔ بچے نے جواب دیا۔
’’مجھے دیکھنے کی وجہ‘‘۔ قائد اعظم نے پوچھا
’’آپ ہماری قوم کے عظیم لیڈر ہیں‘‘۔ بچے نے جواب دیا
قائد اعظم نے اس بچے کو شاباش دی اور کہا کہ مجھے آج جان کر بہت خوشی ہوئی کہ مسلمان بچوں میں بھی قوم کا احساس بیدار ہو گیا ہے۔
قیامِ پاکستان سے قبل ایک بچے نے جناح کو رومال بھیجا، جس پر پاکستان کا نقشہ بنا ہوا تھا۔ جناح نے ایک موقعہ پر وہ رومال مائونٹ بیٹن کو دکھایا اور کہا کہ،’’جس قوم کے بچوں کا یہ جذبہ ہوتو کون سی طاقت پاکستان کے قیام کو روک سکتی ہے‘‘؟