اسلام آباد (تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) وفاقی دارالحکومت کی منی مارکیٹ کریش کر گئی‘ جڑواں شہروں اسلام آباد راولپنڈی کے منی چینجرز کی دکانوں پر ڈالرز بیچنے والوں کا تانتا بندھا رہا جبکہ خریدار کوئی نہ تھا۔
اگرچہ انٹربینک ریٹ آئی ایم ایف کی طرف سے توثیق کا خط ملنے کے نتیجے میں 219روپے سے ایک دن میں ڈالر 4روپے گر کر 215روپے فی ڈالر تک پہنچا۔
پاکستان کے منی چینجرز کا یہ اصول رہا ہے کہ وہ انٹربینک ریٹ سے دو چار روپے اوپر ڈالر فروخت کرتے ہیں‘ مگر جمعہ 12اگست کو یہ دلچسپ منظر نامہ بلیو ایریا اسلام آباد‘ ایف ٹین مارکیٹ‘ جناح سپر مارکیٹ‘ ایف الیون مارکیٹ‘ آبپارہ مارکیٹ میں دیکھنے کو ملا کہ جس جگہ لوگوں کی بھیڑ تھی وہاں جا کر پتہ چلا کہ یہاں لوگ ڈالر بیچنے کیلئے جمع ہوئے ہیں مگر منی چینجرز اس خیال سے کہ چونکہ یکم اگست 2022ء سے ڈالر دو سو چالیس اور دو سو پچاس روپے سے مسلسل گرتا چلا آ رہا ہے اور کراچی مارکیٹ میں 213روپے سے بھی کم کا رہ گیا ہے‘
اسلئے منی چینجرز نے 213‘ 212‘ 211‘ 210حتیٰ کہ 209روپے کا بھی ڈالر خریدنے سے انکار کر دیا اور شام کے وقت منی چینجرز نے انتہائی مجبور ڈالر فروخت کرنے والوں سے 207روپے کا بھی ڈالر خریدا کیونکہ اُن کو ایمان کی حد تک یقین ہے کہ ڈالر ہفتہ اتوار اور پیر کو مزید کم قیمت کا ہو گا اور یہ 24اگست سے پہلے ہی200روپے سے کم میں ڈالر ملنے لگیں گے۔
منی چینجرز نے عندیہ دیا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے 24اگست کو ایک ارب 17کروڑ ڈالر کی پہلی قسط کے اجراء کا فیصلہ ہوتے ہی ڈالر پاکستان میں 200سے بھی کم ہو کر 189روپے اور اس سے بھی کم ہو جائیگی کیونکہ آئی ایم ایف کے ایک ارب 17کروڑ ڈالرز ہی نہیں ملیں گے بلکہ برادر ہمسایہ آزمودہ دوست ملک چین‘ اسلامی برادر ممالک سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات‘ قطر اور انٹرنیشنل فنانس انسٹی ٹیوشنز بشمول عالمی بینک‘ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک‘ اسلامی ترقیاتی بینک سے بھی پاکستان کو مہینوں سے رُکے ہوئے اربوں ڈالرز کے فنڈز حاصل ہونا شروع ہو جائینگے۔ جولائی کے آخری ہفتے میں ڈالر بڑھتا ہوا 245سے 250تک حتیٰ کہ فارورڈ خریداری میں 254روپے تک چلا گیا تھا لیکن 12اگست کو ڈالر کی خریداری عمومی طور پر 211روپے میں ہوتی رہی اور منی چینجرز بڑے شہروں میں 214روپے میں تین روپے منافع لیکر بیچتے رہے۔
اسی طرح یوکے پائونڈ سٹرلنگ کی خریداری 256روپے اور فروخت 260روپے‘ یو اے ای درہم کی خریداری 57روپے اسی پیسے اور فروخت 58روپے 8پیسے‘ سعودی ریال کی خریداری 56روپے پچاس پیسے اور فروخت 57روپے پچاس پیسے‘ جاپانی ین ایک روپیہ ساٹھ پیسے اور فروخت ایک روپے 67پیسے‘ یورو 217روپے کی خریداری اور 220روپے میں فروخت‘ چینی یوآن 33اعشاریہ 38روپے میں خریداری اور 33اعشاریہ 63روپے میں فروخت‘ کینیڈین ڈالر کی خریداری 175اعشاریہ سات اور فروخت 177اعشاریہ 5پیسے‘ آسٹریلین ڈالر 159اعشاریہ 29خرید اور فروخت 160اعشاریہ 54روپے تک ہوتی رہی۔
قطری ریال کی خریداری 61اعشاریہ 66اور فروخت 62اعشاریہ 16روپے‘ عمانی ریال 583روپے 74پیسے میں خریداری اور 588روپے چوبیس پیسے میں فروخت‘ کویتی دینار کی خریداری 733روپے اور فروخت 738روپے‘ بحرینی دینار کی خریداری 596اعشاریہ 93اور فروخت 601اعشاریہ 43پیسے‘ ملائیشین رنگٹ 50روپے چھتیس پیسے اور 50روپے 81پیسےتک نیچے آ گئی ہے۔ منی چینجرز کی دکانوں پر ڈالرز کا سٹہ کھیلنے والوں کی بہت بڑی تعداد جمعہ کو دیکھی گئی جنہوں نے ملک کے سیاسی اور معاشی حالات کی بہتری کی وجہ سے زیاہ قیمت پر خریدے گئے ڈالرز کم قیمت پر فروخت کیلئے منی چینجرز کے پاس مارے مارے پھر رہے ہیں۔
پاکستان میں ڈالر 240اور 250روپے سے کم ہوتا ہوا جمعہ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 207روپے تک پہنچا تو اسکی وجہ سے پاکستان بھر میں کماڈٹی پرائس سریا‘ سٹیل‘ سیمنٹ اور موٹر گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی کمی ہونے کا امکان ہے۔
ہونڈا نے ڈالر مہنگا ہوتے دیکھا کر اپنی جس گاڑی کی قیمت میں 17لاکھ روپے اور ٹویوٹا نے 30لاکھ اور سوزوکی نے جس گاڑی کی قیمت 10لاکھ روپے تک بڑھائی تھی بزنس کمیونٹی کے مطابق اگست کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونے کے ایک ہفتے کے اندر یہ جاپانی کمپنیاں اپنی کاروں کی قیمتوں میں 10لاکھ‘ 15لاکھ اور 30لاکھ روپے تک کے اضافے واپس لینے پر مجبور ہو جائینگی۔
اسی طرح سیمنٹ‘ سریا‘ سٹیل‘ خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی ستمبر کے پہلے ہفتے میں کمی واقع ہونے کا عندیہ بزنس مینوں نے دینا شروع کر دیاہے۔