• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاق اور پنجاب میں کھینچاتانی کے بعد شہباز گل اسلام آباد پولیس کے حوالے، پمز اسپتال میں معائنہ

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ریمانڈ کے معاملے پر اسلام آباد اور پنجاب پولیس میں ٹھن گئی دن بھر کھینچا تانی جاری رہی تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز طلب کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے گِل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیدیا.

 پی ٹی آئی رہنما کو پہلے میڈیکل کیلئے پمز منتقل کیا جائیگا، اڈیالہ جیل میں ڈرامائی صورتحال رہی اور عدالتی حکم ساتھ لانے والی اسلام آباد پولیس شہباز گِل کو ساتھ لے جانے پر مُصر رہی لیکن جیل انتظامیہ نے گِل کو حوالے کرنے سے صاف انکار کردیا تھا.

 قبل ازیں اسلام آباد کی عدالت نے شہباز گل کا مزید دو روز کا جسمانی ریمانڈمنظور کر کےاسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیدیا، دوران سماعت وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، تقریر کا مخصوص حصہ مقدمے میں درج کیا گیا جو نامناسب ہے، جبکہ اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم کا اسمارٹ فون ریکور کرنا ابھی باقی ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑمیں دیگرجرم بھی کیے.

 دوسری جانب عمران خان نے اپنے چیف آف اسٹاف شہبازگل کو جسمانی ریمانڈ پر دینے سے روکنے کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس جیل خانہ جات کو احکامات جاری کردیئے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان نے حکم دیا کہ ایمرجنسی پیدا کرکے شہباز گل کو فوری راولپنڈی کے کسی سرکاری اسپتال بھیج دیں، جس کے ردعمل میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے ریمانڈ کے معاملے پر کھینچا تانی کے بعد بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گِل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دیدیا۔

قبل ازیں اسلام آباد پولیس شہباز گِل کو ساتھ لے جانے پر مُصر رہی لیکن جیل انتظامیہ نے گِل کو حوالے کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔

اس دوران اڈیالہ جیل کے باہرپنجاب پولیس کی نفری اوراسلام آباد پولیس کے مابین تکرار بھی ہوئی اور جیل کے گیٹ نمبر پانچ پر اسلام آباد پولیس نے پہرہ بھی دیا۔ 

تاہم بعد ازاں وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز طلب کیے جانے کے بعد اڈیالہ جیل انتظامیہ نے شہباز گل کو اسلام آباد پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

 اسلام آباد پولیس شہباز گل کو اڈیالہ جیل سے لے کر روانہ ہوگئی ہے اور ان کو پہلے میڈیکل کیلئے پمز منتقل کیا جائے گا۔ 

وفاقی پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس کے اہلکار بھی اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئے۔

قبل ازیں اسلام آباد کی عدالت نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کیخلاف نظر ثانی درخواست پر فیصلہ سنادیا،شہباز گل کا مزید دو روز کا جسمانی ریمانڈمنظور کر کےاسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیدیاتاہم اطلاعات کے مطابق اڈیالہ جیل حکام نے انہیں اسپتال بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ مسترد ہونے کے حکم کیخلاف نظرثانی درخواست پرسماعت ہوئی جس میں شہباز گل کے وکیل اور اسپیشل پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے۔

شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں کہا کہ ریمانڈ میں چند پہلوؤں کو خفیہ قرار دیا گیا ہے، پولیس کو ملزم شہبازگل کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے؟ اس کا تعین ضروری ہے، شہبازگل کے خلاف درج مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، ہمیں کیس کا ریکارڈ بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شہبازگل نے گرفتاری کے وقت اپنا موبائل جیب میں ڈالا جو ویڈیو میں واضح ہے، پولیس کے پاس ہی تو موبائل فون ہے، تو پھر موبائل کیوں مانگ رہے ہیں؟ کیس میں کمپلیننٹ کیا عدالت میں موجود ہے؟ مجھے محسوس نہیں ہورہا۔

سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ تقریر کا مخصوص حصہ مقدمے میں درج کیا گیا جو نامناسب ہے، ٹی وی اینکرنے سوال پوچھا جس پر جواب دیا گیا، اس میں پہلے سے کیسے کچھ پلان ہوسکتا ہے؟ مجسٹریٹ نے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا تھا، فوراً استدعا مسترد نہیں کی تھی۔

وکیل صفائی نے کہا کہ پراسیکیوشن کو جسمانی ریمانڈ مبینہ شریک ملزم تک پہنچنے کیلئے چاہیے، شہبازگل کے خلاف جو دفعات لگائی گئیں وہ سزائے موت اور عمرقید کی ہیں۔وکیل صفائی کے دلائل پر جج نے مکالمہ کیا کہ آپ بتائیں،کیا اس تقریر پرسزائے موت کی دفعات بنتی ہیں؟ اس پر وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر کے مطابق حساس نوعیت کا مقدمہ ہے، ایسا نہیں کہنا چاہیے تھا۔

دورانِ سماعت تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری بھی کمرہ عدالت میں پہنچ گئے۔اسپیشل پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہاکہ ملزم شہبازگل کے پاس 2 موبائل فون تھے اور ملزم کا اسمارٹ فون ریکور کرنا ابھی باقی ہے، آزادی اظہار رائے کی آڑمیں شہبازگل نے دیگرجرم بھی کیے، باربار جسمانی ریمانڈ نہیں مانگ رہے، تفتیشی افسر کو جسمانی ریمانڈ لینے کا مکمل وقت نہیں دیا گیا، شہبازگل کا 2 بار میڈیکل کیا گیا،کوئی ٹارچرکا ثبوت سامنے نہیں آیا۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو تقریباً ساڑھے تین بجے سنایا گیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں شہباز گل کو 48 گھنٹوں کے لیے پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔ 

پی ٹی آئی چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے شہباز گل کو دوبارہ پولیس کے حوالے کرنے کے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز گل سے زبردستی بیان لینے کی اسی طرح کوشش کی جا رہی ہے جس طرح سوشل میڈیا کارکنان سے بیان لیا تھا،یہ ایک سازش کا حصہ ہے۔سماجی رابطے کی و یب سائٹ ٹو ئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کو نامعلوم مقام پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس تشدد کی وجہ سے ان کی ذہنی اور جسمانی صحت متاثر ہوئی ہے۔ 

اس سازش کا مقصد مجھے اور تحریک انصاف کو ہدف بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بالکل قابل قبول نہیں ہے۔

 شہباز گل پر ہونے والے تشدد کو روکنے کیلئے نہ صرف تمام سیاسی اور قانونی اقدامات اٹھائیں گے بلکہ ہمارے خلاف ہر غیرقانونی اور غیرآئینی اقدام کا بھی رستہ روکیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا عمران خان کی جانب سے اپنے چیف آف اسٹاف شہبازگل کو مبینہ طور پر من پسند اسپتال بھیجنے کیلئے بیوروکریسی پر دباؤ ڈالنے پر ردعمل سامنے آگیا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان نے قانون کی دھجیاں بکھیر دی ہیں اور عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کا پنجاب کی بیورو کریسی پر ناجائز دباؤ ہے، شہباز گل کو تفتیش سے بچانےکیلئے ہر حربہ استعمال کیا جا رہا ہے۔

اہم خبریں سے مزید