سیدہ شاہینہ
’’ اسلام علیکم آنٹی! اویس کو بھیج دیں۔ ٹیوشن کا وقت ہونے والا ہے‘‘۔اذان نے گیٹ کھولنے پر اویس کی امی سے کہا۔
’’وعلیکم السلام بیٹا! اندر آ جائو ،اویس کھانا کھا رہاہے۔ اویس کی امی نے اذان کو اندر آنے کا راستہ دیتے ہوئے کہا۔
’’اس وقت کھانا کھا رہاہے؟‘‘ اسکول سے آئے ہوئے تو اسے کافی دیر ہو گئی ہے‘‘۔ اذان نے اندر داخل ہوتے ہوئے پوچھا۔
’’ہاں بیٹا وہ دراصل آج اویس کی پسند کی ڈش نہیں بنی تھی ،غصے میں اس نے کھانا ہی نہیں کھایا۔ رحمت چاچانے اس کی پسند کی ڈش بنائی ہے تو کھا رہاہے۔‘‘ اویس کی امی نےکہا۔
’’آ جائو اذان تم بھی کھانا کھالو۔‘‘اویس نے اذان کو آتے دیکھ کر کہا ۔
’’نہیں میں نے تو اسکول سے آتے ہی’کھانا لیا تھا۔’ اذان نے جواب دیا۔
’’ اس کا مطلب تمہاری پسند کی چیز نہیں تھی آج، مجھے تو اب ملاہے ،پسند کا کھانا۔‘‘ اویس نے پانی کا گلاس نکالتے ہوئے کہا۔
’’اس سے پہلے تو یہ کھانے کی چیزوں کو اٹھا اٹھا کر پھینک رہا تھا کہ کیوں سبزی ،دال پکائی‘‘۔ اویس کی امی نےکہا۔
’’ ارے وہ کیوں؟ کھانے کی چیزیں کون پھینکتا ہے بھلا؟‘‘ اذان نے حیرت سے پوچھا۔
’’ تمہارا دوست، سبزیاں نا پسند کرتا ہے، اس لئے اگر سبزی بنی ہو تو یہ کھانا پھینک دیتا ہے، جب سےا سکول سے آیا ہے غصے سے بولے چلے جارہا ہے کہ میری پسند کی ڈش کیوں نہیں بنی اور سبزی کیوں بنائی ہے‘‘۔ امی جان نے بتایا۔
’’یہ تو بری عادت ہے اویس، بلکہ رزق کو پھینک دینا تو گناہ ہے، تمہیں کوئی کھانے کی چیز یا سبزی دال پسند نہ ہو تو نہ کھاؤ، یوں رزق کو پھینک کر اس کی بے حرمتی تو نہ کرو‘‘۔ اذان نے کہا۔
’’دیکھو اویس تمہارا دوست کتنی اچھی باتیں کرتا ہے، بیٹا ذرا اپنے دوست کو بھی سکھا دو یہ سب باتیں، ہم تو بھاگے پھر رہے تھے کہ اویس کی پسندیدہ ڈش بن جائے ورنہ سب کی شامت آ جائے گی‘‘ امی نے بتایا ’’۔
’’یہ سب تم اس لئے کرتے ہو اویس کیونکہ تمہیں اپنی پسندیدہ کھانے مل جاتے ہیں، ناشکری کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، جس نے تمہیں ہر نعمت سے نوازا ہے۔ سبزیاں ، دالیں تو ویسے بھی صحت کےلئے بہت اچھی اور مفید ہوتی ہیں۔ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں، جنہیں ایک وقت کا کھانا بھی نصیب نہیں ہوتا۔ شکر ادا کرو اللہ تعالیٰ کا کہ اس نے ہمیں ہر نعمت سے نوازا ہے‘‘ اذان نے دھیمے لہجے میں سمجھایا۔
’’سوری یار، پتا نہیں کیوں غصے میں ایسا کر جاتا ہوں۔ میں سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگتا ہوں اور آئندہ ایسی غلطی نہ کرنے کا عہد کرتا ہوں۔‘‘ اویس نے شرمندگی سے کہا ۔
’’ہماری تو یہ سنتا نہیں آج تمہاری بات مان لی اس نے، شکر ہے لیکن اب اپنے عہد پر قائم رہنا‘۔‘ امی نے خوش ہو کر کہا۔
’’میں اپنے وعدہ پر قائم رہوں گا انشاء اللہ‘‘ اویس نے مضبوط لہجے میں کہا۔
’’ اگر یہ اپنا وعدہ بھولنے لگے تو آپ مجھے بلا لیجئے گا، میں کھلاؤں گا اسے دال، سبزی‘۔‘ اذان نے ہنستے ہوئے کہا۔
’’ دال سبزی تو نہ صرف میں خود کھاؤں گا بلکہ تمہیں بھی بلا لیا کروں گا۔ دالیں، سبزیاں صحت کےلئے مفید ہوتی ہیں نا۔ اویس نے بھی مذاق کیا تو امی اور اذان ہنس پڑے۔ نعمت کی قدر کرنے کا عہد کرتے دونوں دوست ٹیوشن کے لئے روانہ ہو گئے۔