خیرپور+پنوعا قل+ہالا( بیورو رپورٹ+نا مہ نگاران) سندھ بھر میں خوفناک بارش ، کچے مکانات سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ،ہر طرف تباہی کے مناظر، جانی و مالی نقصان،خیرپور ساتویں روز بھی طوفانی بارش ضلع بھر میں سیلاب کی صورتحال سانگھڑ خیرپور روڈ ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا کوٹڈیجی اور نارا کے پہاڑوں پر بھی شدید بارش تفصیلات کے مطابق خیرپور میں ساتویں روز بھی تیز طوفانی بارش ہوئی جس سے ضلع بھر میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی شہر و دیہات میں تین فٹ سے زائد بارش کا پانی کھڑا ہوگیا جس کے نتیجے میں عوام شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں کوٹڈیجی نارا ابھن شاہ نصیر فقیر جلالانی اور دیگر پہاڑوں پر بھی موسلہ دھار بارش ہوئی جس سے پہاڑی ندی نالوں میں طغیانی آگئی پہاڑوں سے بارش کے سیلابی ریلے آنے سے پہاڑی علاقوں میں شدید سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جبکہ سانگھڑ خیرپور سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے پہاڑی سیلابی ریلوں میں نصیر فقیر جلالانی اور نارا کے علاقوں میں بڑی تباہی مچائی ہے سینکڑوں افراد بے گھر ہوئے ہیں غریب لوگوں کے کچے مکانات سیلابی ریلوں میں بہہ گئے ہیں ہر طرف تباہی کے مناظر ہیں خیرپور شہر میں تاریخی ممتاز گرائونڈ اور پھول باغ میں گھنٹوں تک بارش کا پانی کھڑا ہوگیا ہے جبکہ کچہری روڈ، مال روڈ، فیض محل روڈ، رینجرز ہیڈ کوارٹرز کے سامنے والے سڑک، گاڑھی پل مہران انجنیئرنگ کیمپس روڈ، سی آئی ڈی موڑ روڈ، پنج گلہ چوک، شاہی بازار، شہید بادشاہ قبرستان، ٹپالی گھٹی، میر علی بازار، سائدہ گوٹھ لقمان اور شہر کے دیگر علاقے بارش کح پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں دریں اثناء ضلع بھر کے مختلف علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں کے دوران گھروں کی چھتیں دیواریں اور آسمانی بجلی گرنے سے تین عورتوں اور تین بچوں سمیت 10 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک سو سے زائد غریب افراد کے گھر منہدم ہوئے ہیں۔پنوعا قل سے نامہ نگار کے مطابق گرد و نواح کے علاقوں میں 30 گھنٹوں سے مسلسل موسلادھار بارش نشیبی علاقے اور دکانیں پانی میں ڈوب گئیں بجلی کی فراہمی 30 گھنٹوں سے معطل مواصلات کا نظام درہم بر ہم کچے مکانات منہدم پکے گھروں کو جزوی نقصان لوگوں کی بارش بند ہونے کی دعائیں زندگی مکمل طور پر مفلوج تفصیلات کے مطابق پنوعا قل و گردونواح کے علاقوں میں 30 گھنٹوں سے جاری مسلسل موسلادھار بارش کی وجہ سے نشیبی علاقے،دکانیں،اسکول،سرکاری و نجی دفاتر پانی میں ڈوب گئے جو تالاب کا منظر پیش کر رہے تھے 30 گھنٹوں کی مسلسل موسلادھار بارش نے شہریوں کے اوسان خطا کر دیئے بارش کی وجہ سے درجنوں کچے مکانات منہدم ہوگئے جب کہ پکے گھروں کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا محلوں اور دکانوں میں کئی کئی فٹ پانی جمع ہو گیا لوگ اپنے گھروں تک محدود رہے جب کہ کاروباری زندگی مکمل طور پر مفلوج رہی بارش کو روکنے کے لئے اللہ تعالیٰ سے لوگوں نے دعائیں مانگتے ہوئے رحم کی پناہ مانگی۔ہنگورجہ سے نامہ نگار کے مطابق رسول آباد ،گاؤں سموں چنہ ،بچل بھنبھرو ،سہتا، موتھپارجا خاصخیلی سمیت مختلف گاؤں میں طوفانی برسات کے باعث 200 سے زائد مکانات گرگئے 50 سے زائد مویشی ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ متعدہ افراد زخمی ہوگئے ہیں. فصل مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں زمین چار سے پانچ فٹ تک پانی جمع ہوگیا ہے مچھلی کے فارم اوور فلو ہونے کی وجہ سے کئی سو من مچھلی فصلوں میں جا پہنچی. رسول آباد میں عبدالعزیز بھنبھرو پمپنگ اسٹیشن کے بند ٹوٹنے سے جراح، ٹانوری، جلبانی ،نوحپوٹو سمیت دیگر گاؤں پانی میں ڈوب گئے ہیں حکومت کی جانب سے کسی قسم کی کوئی مدد نہیں کی گئی علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں علاقے میں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہوگئی ہے گاؤں بچل بھنبھرو میں متاثرین نے روڈوں پر کیمپیں قائم کی ہیں. کھلے آسمان تلے بیرویار مددگار متاثرین کسی مسیحا کی مدد کے منتظر ہیں انہوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔ٹھل سے نامہ نگار کے مطابق حالیہ کئی روز سے جاری برسات کے چوتھے اسپیل کے دوران اڑتالیس گھنٹوں سے جاری برسات رک نہ سکی ٹھل شہر و دیہات میں سینکڑوں گھر منہدم ہوگئے متاثرین کھلے آسمان تلے روڈ راستوں پر اپنے بچوں کے ہمراہ بے یار و مددگار بیٹھے رہے۔