• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں آئی ایم ایف معاہدے کو ’’متنازعہ ‘‘بنانے کے معاملہ کے ’’ڈراپ سین‘‘ کے حوالہ سے کئی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ ’’کپتان‘‘ کے ایک سابق وفاقی وزیر مذکورہ صورتحال کو ’’سیاسی سکورنگ‘‘ کا حصہ بنا رہے تھے۔ آئی ایم ایف کی شرائط کے سلسلہ میں کے پی کے اور پنجاب حکومت کو یہ ترغیب دی گئی تھی کہ وہ بین الاقوامی ادارے سے طے کئے جانے والے معاہدے پر شدید اعتراضات پر مبنی خطوط لکھ کر نہ صرف وفاقی حکومت کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں بلکہ عوامی سطح پر ’’سیاسی مقبولیت‘‘ کا راستہ اپنے حق میں ہموار کریں۔ 

تحریک انصاف کے ایک راہنما نے نجی محفل میں انکشاف کیا ہے کہ سابق وزیر خزانہ نے بھی حکومت پنجاب کے صوبائی وزیر کو ’’ٹیکنیکل وجوہات‘‘ کا جواز فراہم کیا تھا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ کے پی کے حکومت کے صوبائی وزیر نے اس بارے میں تیزی کا مظاہرہ کر دیا تھا جبکہ حکومت پنجاب کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء پر ’’تذبذب‘‘ میں تھی لیکن مقتدر ادارے کی بروقت مداخلت نے بڑھتے ہوئے معاملہ کو ٹھنڈا کر دیا ہے ؟

لیسکو میں بے ضابطگیاں

٭وفاقی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں ایک وفاقی سیکرٹری کے صوبائی دارالحکومت کے ہنگامی دورہ کے دوران ’’لیسکو‘‘ میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں اور بے ضابطگیوں کے بارے میں کارروائیوں کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں ۔ وفاقی سیکرٹری نے ’’لیسکو‘‘ کے اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف انضباطی کارروائی کے لئے ابتدائی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

سیکرٹری نے متعدد شکایات کے تناظر میں لاہور کا اچانک دورہ کیا تھا اور اس دورے کے دوران میں ’’لیسکو‘‘ کے سربراہ اور ان کے کلیدی عہدے کے بعض افسران سے بعض معاملات کی باز پرس کرتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔ یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ وفاقی سیکرٹری نے اس دورہ کے بعد ایک رپورٹ تیار کی ہے اور افسران کو واضح کیا ہے کہ وہ اس سلسلہ میں سخت ایکشن لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔’’وفاقی تحقیقاتی ادارے ‘‘کو بھی معاملات کی تحقیقات کے لئے ’’خط‘‘ لکھ دیا گیا ہے؟

ریٹائرڈ افسروں کے اثاثے

٭صوبائی دارالحکومت کے سیاسی اور سرکاری حلقوں میں لاہور کے ترقیاتی ادارے کے ان ریٹائرڈ افسران کے ’’اثاثوں‘‘ کے حوالہ سے کئی کہانیاں گردش کر رہی ہیں جنہوں نے کینیڈا میں شہریت حاصل کرنے کے علاوہ قیمتی جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ ایک خفیہ ادارے کی رپورٹ میں ایل ڈی اے کے ان افسران کی نشاندہی کی گئی ہے جو اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔

احتساب بیورو کو موصول ہونے والی ایک درخواست میں ایل ڈی اے میں کلیدی عہدوں پر رہنے والے افسران کی فہرست فراہم کی گئی ہے جس میں ان کی شہریت اور پاسپورٹ کی تفصیلات کے علاوہ ان کی وہاں کی جائیدادوں کی پراپرٹی کے ریکارڈ کو بھی لگایا گیا ہے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ مذکورہ ریٹائرڈ اعلیٰ افسران کے علاوہ دیگر حاضر سروس افسران کا بھی ذکر کیا گیا ہے تمام افسران کی جہاں رہائش گاہیں ہیں اس علاقہ کو’’ایل ڈی اے سٹریٹ‘‘ کا نام دیا گیا ہے؟

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید