کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کو جھوٹ بولنے پر دیوار سے عوام لگائیں گے.
ماہر معیشت خرم شہزاد نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے اگلے تین مہینے بہت اہم ہیں، سیلاب کی وجہ سے اشیائے خوردو نوش کی مہنگائی میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے.
اگلے تین چار مہینوں میں مہنگائی مزید بڑھتی نظر آرہی ہے، حکومت وقت پر اشیائے خورد و نوش درآمد کرلے تو کچھ فائدہ ہوسکتا ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان مسلسل حکومت پر دباؤ بڑھارہے ہیں.
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان اب نام بتاہی دیں تو بہتر ہے کس کا انتظار کررہے ہیں ، قوم چاہتی ہے حقائق پتا چلیں، اقتدار چلا جاتا ہے تو انسا ن ایسی ہی بہکی بہکی باتیں کرتا ہے، عمران خان اپوزیشن میں بیٹھیں الیکشن میں عوام فیصلہ کردیں گے.
،عمران خان اسلام آباد بند کر کے بھی دیکھ لیں،صوبائی حکومتیں وفاق پر حملہ کریں تو ملک کو فائدہ پہنچے گا یا نقصان ہوگا؟ ، عمران خان کے پاس صوبائی حکومتیں عوام کی تکالیف دور کرنے میں وقت صرف کریں، اسلام آباد پر چڑھائی کرنا جمہوریت کا راستہ نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اقتدار کیلئے ملک کی معیشت تباہ کر نے کی پوری کوشش کی، شوکت ترین نے عمران خان کے احکامات پر جو کیا وہ معمولی بات نہیں ہے انہیں جواب دینا ہوگا، عمران خان اپنی جان بچانے کیلئے روز ایک نئی سازش کا ذکر کردیتے ہیں، پہلے امریکی سازش تھی پھر قتل کی دھمکی دی، عمران خان کو جھوٹ بولنے پر دیوار سے عوام لگائیں گے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے آج مہنگائی ہوئی، حکومت نے مشکل فیصلے کیے ہیں مہنگائی کنٹرول میں آجائے گی، مشکل فیصلے نہیں کرتے تو سری لنکا کی مثال موجود ہے، ملک میں انصاف کا معیار یکساں ہونا چاہئے، عدالتوں سے جو انصاف نواز شریف کو ملا توقع ہے وہی انصاف عمران خان کو ملے گا، جو معیار طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیلئے استعمال ہوا وہ سب کیلئے استعمال ہونا چاہئے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نہ ہم نے کسی پر ہیروئن ڈالی نہ کسی کو بغیر ثبوت جیلوں میں ڈالا، عمران خان کو ججوں اور پولیس کو دھمکیاں دینے کیلئے ہم نے نہیں کہا تھا.
عمران خان کی دھمکیوں پر عدالت نے نوٹس لیا ہے امید ہے ہر عدالت اور جج دلیر ہوگا، عدالتیں مقبولیت کی بنیاد پر نہیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں، عدالتیں اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے ایسے فیصلے کریں جن کا سب پر اطلاق ہوسکے۔