کراچی ( اسٹاف رپورٹر / افضل ندیم ڈوگر) لندن سے چوری کروڑوں روپے مالیت کی لگژری گاڑی کراچی میں ڈیفنس کے ایک گھر سے برآمد کرلی گئی ، گاڑی پاکستان میں سفارتخانے کے نام پر امپورٹ کرکے 30؍ کروڑ روپے کی ڈیوٹی بچائی گئی، 2ملزم گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ادھر برطانوی خفیہ ایجنسی کی اطلاع ملکی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ، اس غیر قانونی سرگرمی میں سندھ ایکسائز کے افسران ملوث ہیں ، تمام قانونی تقاضے پورے کئے بغیر چوری شدہ گاڑی کو رجسٹرڈ کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق لندن سے چوری ہونے والی بینٹلے ملسن لگژری گاڑی کراچی سے برآمد ہو گئی ، کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کی اطلاع پر کراچی کے علاقے ڈیفنس میں کارروائی کرتے ہوئے کروڑوں روپے مالیت کی لگژری گاڑی برآمد کرلی اور2؍ ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ دیگر کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ ضبط گاڑی کی مالیت 50؍ کروڑ روپے سے زائدہے اور یہ ڈی ایچ اے کراچی کے ایک گھر کے کارپورچ میں کھڑی کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق چوری کی گاڑیاں کلیئر کرانے میں ایک منظم گروہ ملوث ہے جس میں کسٹمز کے ساتھ سندھ ایکسائز کے بھی کچھ اہلکار شامل ہیں، کسٹمز ذرائع نے بتایا کہ لندن سے چوری ہونے والی گاڑی کو پہلے ایک دوسرے یورپی ملک پہنچایا گیا پھر وہاں سے اس سفارتخانے کے نام پر اسے پاکستان امپورٹ کیا گیا ،کسٹمز سے این او سی کے بعد اسے سندھ ایکسائز میں رجسٹرڈ کرانے کے بعد فروخت کر دیا گیا، سفارتخانے کے نام پر درآمد سے گاڑی پر عائد تقریباً 30؍ کروڑ روپے کی ڈیوٹی بھی بچائی گئی، ذرائع کے مطابق جس ملک کے سفارتخانے کے نام پر گاڑی درآمد ہو ئی اس کے سفیر کو ان کے ملک نے واپس بلا لیا ہے جبکہ اس اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ کار بھی وسیع کر دیا گیا ہے ۔ کارروائی کے دوران ایک اور لگژری گاڑی تحویل میں لی گئی ہے، کسٹمز حکام کے مطابق جس گھر سے گاڑی برآمد ہوئی، اس کے رہائشی جمیل شفیع نے بتایا کہ اس نے یہ گاڑی خریدی ہے اسے نوید بلوانی نامی شخص نےگاڑی دلوائی ہے، کسٹمز نے دونوں افراد کو گرفتار کرکے گاڑی کسٹمز کے ویئر ہاؤس منتقل کردی ہے۔ افضل ندیم ڈوگر کے مطابق برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کی دی گئی معلومات پر لندن سے چوری شدہ گاڑی کی برآمدگی کے بے مثال واقعے نے ملک کی مختلف ایجنسیوں کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیئے ہیں۔ برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی نے محکمہ کسٹمز کراچی کو مصدقہ اطلاع بھیجی کہ لندن سے چوری گاڑی کراچی کے ڈی ایچ اے میں کھڑی ہے۔ محکمہ کسٹم کے ذرائع نے بتایا کہ اتنی مہنگی گاڑی کی رجسٹریشن کے لیے وزارت خارجہ سے فروخت کی اجازت، پاکستان کسٹمز سے این او سی اور ڈیوٹی اور ٹیکس کی ادائیگی کی رسید درکار ہوتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن سندھ نے تمام قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اس چوری شدہ گاڑی کو رجسٹرڈ کیا جس سے ان غیر قانونی سرگرمیوں میں سندھ ایکسائز کے افسران کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوتی ہے۔کلکٹریٹ آف کسٹمز انفورسمنٹ کی کارروائی میں کراچی کے علاقے ڈیفنس سے برآمد کی گئی مہنگی ترین لندن کی مسروقہ کار 21مئی 2020ء کو حکومت سندھ کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ میں رجسٹر کی گئی تھی۔ محکمہ کی ویب سائٹ پر موجود ریکارڈ کے مطابق بینٹلی ملسن ون آٹومیٹک وی 8رنگ گرے نمبر SCBBA63Y7FC001375، اور انجن نمبر CKB304693 کو رجسٹریشن نمبر بی آر ایس 279دیا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق 6752 ہارس پاور کی یہ گاڑی کی باڈی سیلون ہے۔ ریکارڈ میں گاڑی کے مالک کا نام ایچ ای الیکسندر بوریسوو پاراشکیوو درج ہے۔ ریکارڈ کے مطابق ماڈل 2014ء کی اس قیمتی کار میں چار افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ آن لائن ڈیٹا میں گاڑی کی دیگر تفصیلات ظاہر نہیں کی گئی ہیں۔ سرمئی رنگ کی گاڑی کے سامنے سفید رنگ کی ہاتھ سے بنی نمبر پلیٹ لگی تھی جبکہ عقبی نمبر پلیٹ بظاہر اصلی اور پیلے رنگ کی تھی۔ سی سی ای کی ٹیم نے معلومات کی تصدیق کے لیے مذکورہ مقام پر کڑی نگرانی کی ہے۔ تلاشی کے دوران محکمہ نے گاڑی برآمد کر لی جو گھر کے کار پورچ کے اندر کھڑی تھی۔ انکوائری کے ابتدائی دوران گاڑی کے مالک نے انکشاف کیا کہ اسے یہ گاڑی کسی اور نے فروخت کی تھی، جس نے متعلقہ حکام سے تمام مطلوبہ دستاویزات کلیئر کرنے کی تمام ذمہ داریاں لی تھیں۔ اس کی اطلاع پر محکمے نے مذکورہ شخص کو بھی گرفتار کر لیا ہے، جس نے اپنا تعارف بروکر کے طور پر کرایا اور مرکزی مجرم کا نام ظاہر کیا جو تاحال عدم گرفتار ہے۔