لاہور ( نمائندہ جنگ) لاہور کی احتساب عدالت نے نیب ایکٹ میں ترمیم کے بعد وزیراعظم شہباز شریف اورسابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کیخلاف رمضان شوگر مل ریفرنس نیب کو واپس بھجوادیا،احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس 2022 کے تحت 50کروڑ سے کم کا کرپشن کیس احتساب عدالت کے دائر اختیار میں نہیں آتا،سپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی پھر موخر ہوگئی،اس عدالت نے دونو ں ملزمان کی بریت کی درخواست پر FIAسے 17ستمبر کو جواب طلب کرلیا۔ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے بعد عدالتی دائرہ اختیار پر دائر اختیارات پر دلائل دئیے،یاد رہے کہ احتساب عدالت میں دائر رمضان شوگر مل ریفرنس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے رمضان شوگر مل کیلئے سرکاری خزانے سے نالہ اور پل بنانے کا الزام ہے،2015 ئ میں 36 کروڑ روپے سے اس نالےکی تعمیر ہوئی تھی۔ ادھر لاہور کی سپیشل کورٹ سینٹرل نے میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ،حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف کی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی،۔وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سیلاب کی صورتحال کے باعث وزیر اعظم شہباز شریف عدالت میں پیش نہیں ہو سکے، فاضل جج نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم 1 دن 10منٹ کیلئے عدالت نہیں آ سکتے؟ ،مجھے ان کا شیڈول دے دیں کہ وہ کہاں ہیں، عدالت نے ایک ماہ کی تاریخ دی تھی اس کے باوجود پیش نہیں ہوئے، یہ کیس کون سا روزانہ کی بنیاد پر چل رہا ہے، عدالت نے وزیر اعظم شہباز شریف کی استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔