• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری عہدوں میں قابلیت، اہلیت اور حقداروں کو ترجیح دی جانی چاہئے، سپریم کورٹ

اسلام آباد (جنگ رپورٹر)عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ سرکاری عہدوں پر میرٹ کے بغیر کی جانے والی تقرریاں غیر قانونی تصور کی جاتی ہیں جبکہ اعزازی پوسٹوں پر بھی تمام تقرریاں قواعد کے مطابق میرٹ پر کرنا لازمی ہے، پیمر ا میں کونسل آف کمپلینٹس کی اپنی اہمیت ہے،جہاں لوگوں کی شکایات پر فیصلے کیے جاتے ہیں، اس لیے کونسل آف کمپلینٹ کے چیئر پرسن اور ممبران کی تقرریاں بذریعہ اخبار اشتہار مشتہر کرکے کرنا لازمی ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے کونسل آف کمپلینٹس کے چیئر پرسن اور ممبران کی تقرری سے متعلق مقدمے میں قرار دیا ہے کہ سرکاری عہدہ چاہے تنخواہ کے عوض ہو یا اعزازی طور پر دیا جائے ، اس پر اہل اورتجربہ کارافراد کا میرٹ پر تقرری لازمی ہے،عدالت نے 25جولائی کو کیس پر سماعت کرکے ایک مختصر فیصلے کے ذریعے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیلیں مسترد کی تھیں،جمعہ کو کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا جو جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری عہدہ ایک مقدس امانت ہے اس لیے ان عہدوں پر تقرری کا عمل عوام کے مفاد میں منصفانہ اور جائز ہونا چاہیے تاکہ شفاف اور غیر امتیازی طریقے سے اہل اور تجربہ کار افراد کا انتخاب ہوسکے۔
اہم خبریں سے مزید