دبئی (عبدالماجدبھٹی/ نمائندہ خصوصی) ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ فائنل میں ٹاس جیتنے کے باوجود سری لنکا کے ہاتھوں 23 رنز کی شکست کے باوجود پاکستانی کوچ ثقلین مشتاق اس بات کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ پاکستان ٹیم برا کھیل کر ہاری ہے۔ فائنل کے بعد جب وہ پریس کانفرنس میں آئے تو انہوں نے اپنے فلسفے سے یہ تاثر دیا کہ سب ٹھیک ہے اور جو خرابیاں ہیں وہ جلد دور ہوجائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹیم بری ہے تو فائنل کیسے کھیلنے میں کامیاب ہوئی، بھارتی جیسی فیورٹ ٹیم فائنل کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی۔ ماضی میں اپنے دوسرے کی وجہ سے دنیا میں شہرت رکھنے والے سابق آف اسپنر نے کہا کہ ہم نے ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلا، ویسٹ انڈیز کو وائٹ واش کیا۔ شعیب ملک اور شعیب اختر سمیت سابق کرکٹرز باہر بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں، میں بھی سرکاری ٹی پر تین سال تک تبصرے کرتا رہا ۔زمینی حقائق ہمیں معلوم ہیں۔ شاداب خان نے کنکشن کے باوجودبیٹنگ کی۔ آصف علی کے ہاتھ میں چار ٹانکے لگے ہوئے تھے۔ محمد رضوان کا سلو کھیلنا میں نہیں مانتا اس کا اسٹرائیک ریٹ ٹھیک ہے ، ہم دوسروں کی کرکٹ کو دیکھ کر اپنی ٹیم کو نہیں چلاسکتے۔ اتوار کی شب دبئی اسٹیڈیم کے پریس کانفرنس ہال میں دنیا بھر کا میڈیا ثقلین مشتاق کی وضاحتوں سے حیران تھا ۔کیوں کہ وہ غیر فطری انداز میں پاکستان ٹیم کا دفاع کررہے تھے حتیٰ کہ انہوں نے بابر اعظم کی خراب فارم کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا اور کہا کہ وہ بدقسمت رہا۔ انہوں نے کہا کہ چیمپئنہیں تو آپ کو پہلی اور دوسری اننگز میں چیمپئن ہونا ہے سری لنکا نے خود کو دو میچز میں چیمپئن ثابت کیا وہ اس کے حقدار تھے، انہوں نے کہا کہ ہم ایک مرتبہ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل اور ایشیا کپ کے فائنل میں پہنچے جس انداز سے سے بھی کھیل رہے ہیں یہاں تک پہنچ تو رہے ہیں جہاں جہاں کمی رہ گئی ہے اسے ضرور دیکھیں گے، بابر اعظم کے ساتھ بدقسمتی چل رہی ہے ، وہ ورلڈ کلاس پلئیر ہے، سری لنکا کے خلاف ہم نے شروع صرف نو اوورز اچھے کھیلے ہیں باقی 31 اوور سری لنکا کا غلبہ رہا، اس کی تعریف کرنی چاہئے ، ہم چھوٹی چھوٹی غلطیاں کر رہے ہیں جنہیں دور کرنا ہے، ہم ایک یونٹ کی طرح اچھا کھیلتے ہوئے آ رہے ہیں، سری لنکا ایک اچھی ٹیم ہے ، اس کی تعریف کرنی چاہیے ، ٹاپ آرڈر اوپر نیچے کرنے کا مطلب ہوگا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں پر اعتماد نہیں ہے، پلیئرز کو جانچنے کے لئے وقت تو دینا پڑتا ہے۔ ثقلین مشتاق سے شعیب ملک کی ٹوئٹ سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے ہنستے ہوئے کہا اس پر میں کیا ردعمل دوں، آپ کی یاری دوستی ہر کسی کے ساتھ ہونی چاہیے یا دشمنی ہونی چاہیے ؟ میرا یہ ماننا ہے کہ ہم زمین پر رہتے ہیں تو کرکٹ یا کسی اور ڈپارٹمنٹ میں یاری دوستی تو ہر کسی سے ہونی چاہیے، خالی دو یا چار پانچ قریبی لوگوں سے نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے نہیں معلوم یہ کس قسم کی ٹوئٹ ہے اور میں اس کا کیا جواب دوں؟ واضح رہے کہ شعیب ملک نے پاکستان کی ایشیا کپ میں شکست کے بعد اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہم دوستی، پسند اور نا پسند کے کلچر سے کب باہر نکلیں گے؟ اللہ ہمیشہ ایمانداروں کی مدد کرتا ہے۔ثقلین کا کہنا تھا کہ میں نے شعیب ملک کی ٹویٹ نہیں دیکھی ، جو ٹویٹ آپ سنا رہے ہیں اس کا کیا جواب دوں کیا یاری دوستی نہیں ہونی چاہیے ، میں تو ہمیشہ کہتا ہوں کہ سب کے ساتھ یاری دوستی ہونی چاہیے۔