اسلام آباد، گوجرانوالہ (ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیردفاع خواجہ آصف نےکہا ہےکہ وزیر اعظم شہباز شریف نومبر میں آئین کے تقاضے مطابق نئے آرمی چیف کا تقرر کرینگے، عمران خان نئے آرمی چیف کا تقرر متنازع بنا رہے ہیں، اُنکے کہنے سے کیا فرق پڑتا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی قومی اور اقتصادی سلامتی پر حملے کررہے ہیں، اقتدار جانے سے انکا ذہنی توازن بگڑ چکا ہے، 4سالہ دور میںمہنگائی، کرپشن چھوڑ کرگئے، پیوٹن نے اقوام متحدہ اور عالمی سطح پر روس یوکرین جنگ پر پاکستان کے موقف کو بھی سراہا،روس نے پاکستان کو گیس کیساتھ ساتھ گندم فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی، عمران خان سمیت سب سے بات چیت کیلئے تیار ہیں،بطور اپوزیشن میثاق معیشت کیلئے دعوت دی تھی اور اس کیلئے آج بھی تیار ہیں۔جبکہ وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر کا کہنا ہےکہ عمران خان جتنی مرضی ملاقاتیں کرلیں آر می چیف کی تعیناتی کاآخری فیصلہ وزیراعظم شہبازشریف، نوازشریف کے مشورے سے کرینگے، اقتدار کیلئے ملکی سلامتی دائو پر لگانے پر عمران خان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نےاسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے بھی 4 مرتبہ یہ آئینی فریضہ انجام دیا ہے۔ نواز شریف نے آرمی چیف کی تعیناتی کو کبھی بحث کا موضوع نہیں بنایا۔سیاست کے وقت سیاست ہوگی، جب انتخابات ہونگے اور میدان سجے گا تو سیاست بھی ہوگی ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور عوام کی خاطر ذاتی انا آڑے نہیں آئے گی، عمران خان سمیت سب سے بات چیت کیلئے تیار ہیں،حکومت ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار رہی ہے، بطور اپوزیشن میثاق معیشت کے لیے دعوت دی تھی اور اس کے لیے آج بھی تیار ہیں، عمران خان کو تو صرف اقتدار چاہیے، لیکن ہم پاکستان اورعوام کی خاطر ذاتی انا آڑے نہیں آنے دینگے اور عمران خان سمیت سب سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کو ایک طرف رکھ کر بات ہو سکتی ہے۔عمران خان پر تنقیدکرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اقتدار جانے کا نشہ ٹوٹ رہا ہے جو اس کو ستا رہا ہے اور اس حالات میں وہ ایسی باتیں کر رہے ہیں جو نہیں کرنی چاہئیں۔ عمران خان کوشش کر رہے ہیں کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کیلئے امداد نہ ملے۔ عمران خان اقتدار کیلئے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ 4سالہ دور حکومت میں عمران خان مہنگائی اور کرپشن چھوڑ کر گئے۔پاکستان کی قومی سلامتی ہماری اقتصادی سلامتی سے جڑی ہوئی ہے۔ عمران خان پاکستان کی قومی اور اقتصادی سلامتی پر بار بار حملے کر رہا رہے۔ اقتدار جانے کی وجہ سے ان کا ذہنی توازن خراب ہو چکا ہے۔ایک سوال پر وزیر دفاع نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے قانون کے اہم ذرائع ہوتے ہیں، ماضی کے فیصلوں کو سامنے رکھ کر دیکھنا چاہیے۔ اگر ماضی کے فیصلے قانون اور آئین کے مطابق نہیں ہیں تو اس کا سدباب ہونا چاہیے۔خواجہ آصف نے وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ ازبکستان کےحوالے سےبتایا کہ روس نے گیس کے علاوہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے غذائی اجناس کی ممکنہ قلت کے پیش نظر پاکستان کو گندم فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے۔روس نے کہا ہے کہ وہ ہمیں گندم فراہم کر سکتا ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں ملک میں گندم کی قلت ہو سکتی ہے۔ اپنے دو روزہ دورے کے دوران وزیراعظم نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں، سیلاب کی آفت میں تمام سربراہان مملکت نے وزیراعظم کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ۔ وزیراعظم نومبر کے پہلے ہفتے میں چین کا دورہ بھی کرینگے۔شہبازشریف سے ملاقات میں پیوٹن نے کہا کہ پاکستان کو پائپ لائن سے گیس کی سپلائی ممکن ہے اور اس سلسلے میں ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔دونوں رہنمائوں نے پاکستان اور روس کے درمیان باہمی دلچسپی کے حامل تمام شعبوں بشمول غذائی تحفظ، تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور سلامتی کے حوالے سے تعاون میں توسیع اور اسے مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔وہ ہمیں گیس دے سکتے ہیں، روس نے کہا کہ انکے پاس وسط ایشیائی ممالک میں گیس پائپ لائنیں ہیں اور ان پائپ لائنوں کو افغانستان کے راستے پاکستان تک وسعت دی جا سکتی ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ صدر پیوٹن نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی سطح پر روس یوکرین جنگ پر پاکستان کے موقف کو بھی سراہا۔ روسی صدر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف کو دورے کی دعوت دی ہے، جس کی تاریخ فائنل ہو رہی ہے۔دوسری جانب وفاقی وزیر برائے توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ عمران خان جتنی مرضی ملاقاتیں کرلیں آر می چیف کی تعیناتی کاآخری فیصلہ وزیراعظم شہبازشریف لندن میں نوازشریف کےمشورے سےکرینگے، اقتدارکیلئےملکی سلامتی دائو پر لگانے پر عمران خان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ لندن میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے مشورے سے کرینگے۔ وفاقی وزیر نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہاکہ یہ جتنی مرضی ملاقاتیں کرلیں، آخر فیصلہ وزیراعظم نے کرنا ہے۔ عمران خان اگر عوام کے خیر خواہ ہیں تو ان کو خیر پور ناتھن شاہ جانا چاہیے۔