• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں کردار ادا کرے، جلد بازی نہ کریں، منظوری اسپیکر کا استحقاق ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ/نمائندہ جنگ) قومی اسمبلی سے تمام استعفے ایک ساتھ منظور کرنے کی پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک بار پھر تحریک انصاف کو اسمبلی میں واپس جانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے پانچ سال کے لئے منتخب کیا ہے، پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادزا کرے۔ پارلیمان میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے۔ جلد بازی نہ کریں، استعفوں کی منظوری اسپیکر کا استحقاق ہے مداخلت نہیں کرسکتے۔ عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ کروڑوں لوگ اس وقت سیلاب سے بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب متاثرین کے پاس پینے کا پانی ہے نہ کھانے کو روٹی۔ بیرون ملک سے لوگ متاثرین کی مدد کے لئے آ رہے ہیں۔ ملک کی معاشی حالت بھی دیکھیں۔ پی ٹی آئی کو اندازہ ہے 123 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے کیا اخراجات ہوں گے؟۔ جسٹس اطہر من اللہ نے گہرائی سے قانون کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا ہے۔ نمائندہ جنگ کے مطابق عدالت عظمیٰ نے تحریک انصاف کے 123 اراکین قومی اسمبلی کے پارلیمنٹ سے اجتماعی استعفوں سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر پی ٹی آئی کی اپیل کی سماعت کے دوران اپیل گزار کے وکیل کو پارٹی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ عوام نے اپنے نمائندوں کو پانچ سال کیلئے منتخب کیا ہے، اراکین کا پارلیمنٹ میں کردار ادا کرنا ہی اصل فریضہ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پی ٹی آئی پارلیمنٹ میں اپنا کردار ادا کرے، عدالت نے آبزرویشن دی کہ بادی النظر میں اسپیکر کے اختیار میں مداخلت سے آئین کا آرٹیکل 69 متاثر ہوسکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا ریاست کے معاملات میں وضع داری اور برداشت سے چلنا پڑتا ہے، جلد بازی نہ کریں، سوچنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، پارٹی سے ہدایات لیں، مرحلہ وار استعفوں کی منظوری سے متعلق ہائیکورٹ کا حکم واضح ہے، اسپیکر کے مرحلہ وار استعفے منظور کرنے کی قانونی حیثیت ہے، بتائیں کہ ہائیکورٹ کے حکم میں کیا کمی ہے جس کے خلاف آپ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے اپنے حکم میں قرار دیا ہے کہ اسپیکر کے کام میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے گہرائی سے قانون کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا ہے، اسپیکر کے کام میں اس قسم کی مداخلت عدالت کیلئے کافی مشکل کام ہے، فاضل وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ارکان نے خود استعفے دیئے اور اپنے استعفے اسپیکر کو جمع کرائے ہیں جس پر اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک انصاف کے استعفے منظور کرلئے تھے، اگر ایک بار استعفیٰ منظور ہوجائے تو اس کی دوبارہ تصدیق نہیں کی جاسکتی، سابق قائم مقام اسپیکر قاسم خان سوری کی جانب سے استعفوں کو منظور کرنے کے بعد ان کی تصدیق کا عمل درست نہیں ہے، اسی لئے ہم نے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید