اسلام آباد( محمدصالح ظافر خصوصی تجزیہ نگار) وزیراعظم شہبازشریف نے سیلاب سے پھیلی تباہی اور اس کے ذمہ دار عناصر کی نشاندہی کیلئے پاکستان کامقدمہ جمعہ کی شب اقوام متحدہ سے خطاب کے ذریعے پوری دنیا کے سامنے غیر معمولی مؤثر انداز میں پیش کردیا ہے.
اس موقع پر انہوں نے اپنے لب ولہجہ ہی نہیں سیاہ لباس سے بھی تباہی کی زد میں آئے اپنے اہل وطن سے یکجہتی کااظہارکیا، ان کی تقریر کو عالمی ادارے میں گہری دلچسپی کے ساتھ سناگیا.
انہوں نے متاثرین سیلاب کے لئے اپنی حکومت کی کوششوں اوروسیع پیمانے کی تباہی کابھی قابل فہم انداز میں احاطہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس سے تین کروڑ تیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ملک کا ایک تہائی زیرآب آگیا ساڑھے چھ سو خواتین نے سیلاب میں ہی بچوں کو جنم دیا ، چالیس راتوں تک سیلاب جاری رہا اوربادل ٹوٹ ٹوٹ کر برستے رہے.
ابتدائی اندازے کی روسے چالیس لاکھ ایکڑ فصل تباہ ہو ئی اندیشہ ہے کہ سیلاب سے مزید ایک کر وڑ دس لاکھ افراد خط افلاس سے نیچے چلے جائیں گے اس کے ذمہ دار ہم نہیں عالمی درجہ حرارت سے پورے پورے خاندانوں کے خاندانوں کو ایک دوسرے سے الگ کردیاہے شہبازشریف چارروز قبل سے جب اقوام متحدہ آئے ہیں انہوں نے عالمی رہنمائوں سے پے درپے ملاقاتیں کرکے انہیں اپنے ملک میں درآئی بربادی کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور ان سے دست اعانت دراز کرنے کی استدعا کی ۔
وزیراعظم کااقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس سے خطاب ان کی آخری بڑی مصروفیت تھی جس میں انہوں نے نہ صرف سیلابی تباہی سے دنیا بھر سے آئے رہنمائوں کو ان کی ذمہ داریاں کما حقہ طورپر یاددلائیں بلکہ دیگر اہم قومی معاملات پرپاکستان کا مؤقف بھی اجاگر کیا جن میں تنازعہ کشمیر کو اولیت حاصل رہی انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کو شاخ زیتون پیش کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے مذاکرات کی میز پرآنے کی پیش کش کااعادہ کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے افغانستان کے مسئلے پر عمل کرانے کو یقینی بنائے۔