• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دین اسلام کی تبلیغ کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، دنیا بھر میں اس فریضہ کو نبھانے کے لئے کوششیں ہو رہی ہیں،برطانیہ میں لندن سے لے کر گلاسگو تک ہر شہر میں مسلم کمیونٹی رہتی ہے، کسی شہر میں زیادہ اورکسی میں کمہے، لندن برطانیہ کا دارالحکومت ہے لیکن اگر دیکھا جائے تو لندن سے جو آواز اٹھتی ہے ساری دنیا میں سنی جاتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ برطانیہ جب ایک سامراجی قوت تھی تو اس نے دنیا کے مختلف ممالک پر حکومت کی، اب برطانیہ وہ طاقت نہیں رہا لیکن اب بھی دنیا کے معاملات میں برطانیہ ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، اس کے یورپین ممالک اور امریکہ سے خصوصی تعلقات ہیں، بے شک برطانیہ یورپین یونین سے نکل گیا ہے لیکن اب بھی یہ ملک یورپ کا ایک اہم ملک ہے ،حال ہی میں جب ملکہ الزبتھ کی وفات ہوئی توان کی آخری رسومات میں دنیا کہ تمام رہنمائوں نے شرکت کی اور اس کو اپنا اعزاز سمجھا، جہاں تک دین اسلام کا تعلق ہے، ایک زمانے میں تاریخی طور پر اس ملک نے مسلمانوں کے خلاف جنگیں بھی لڑیں اور سازشیں بھی کی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ مسلمانوں کی اجتماعی قوت کو ختم کرنے میں اور سلطنت عثمانیہ کے توڑنے میں ان کا اہم کردار ہے، عربوں کے اندر نیشنلزم کی تحریک بھی ان کی مرہون منت ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچا، بہرحال یہ تاریخ ہے اس سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہئے، اب صورت حال یہ ہے کہ مختلف ممالک سے ہجرت کرکے مسلمان اس ملک میں آکر آباد ہوئے ہیں، اب یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دین حق کی تبلیغ کریں، مختلف شہروں میں یہ کام ہو رہا ہے، اس کو بہتر طریقے سے منظم کرنے کی ضرورت ہے، برصغیر سے جو مسلمان اس ملک میں آکر آباد ہوئے ہیں ان کی اب تیسری اور چوتھی نسل پروان چڑھ رہی ہے وہ ایک کثیر تعداد میں ہیں، ان میں پاکستانی اور انڈین مسلم شامل ہیں سب سے زیادہ دین اسلام کی تبلیغ میں جو رکاوٹ ہے وہ مسلم خود ہیں اس لئے کہ اگر ہماری اپنی زندگیاں اسلامی تعلیمات کے مطابق نہیں ہیں تو ہم دوسروں کو اس کی کیا تبلیغ دیں گے،دین اسلام ایک مکمل زندگی گزارنے کا نظام ہے بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو اس کو والدین نے کس طرح اس دنیا میں خوش آمدید کرنا ہے، اس کی پرورش کیسی کرنی ہے اس نے جوان ہوکر کس طرح رزق حلال کمانا ہے، جب وہ خود ازواجی زندگی کا سفر شروع کرے گا تو اس نے کیا کرنا ہے جب وہ خود صاحب اولاد ہو گا تو اس نے کیا کرنا ہے اس نے اپنے والدین اپنے رشتہ داروں کے ساتھ کس طرح معاملات طے کرنے ہیں ملک و قوم کے لئے کیا کرنا ہے اور جب وہ اس دنیا کی زندگی سے سفر آخرت پر روانہ ہوگا تو اس کی کس طرح کی تدفین ہوگی، ان سب شعبہ جات زندگی کے لئے دین اسلام میں ہدایت موجود ہے ،نبیﷺ نے دین اسلام پر عمل کرکے ہماری سامنے بہترین مثال رکھی ہے، اب اگر ہم اس پر عمل نہیں کرتے تو یہ ہمارا قصور ہے، تبلیغ زبان سے بھی کی جاتی ہے لیکن اگر اس تبلیغ پر ہم خود عمل کرکے دنیا کے سامنے مثا ل نہیں بنتے تو اس تبلیغ کا اثر کم ہوتا ہے۔ یوکے اسلامک مشن مڈلینڈ زون نے اس سال کامن ویلتھ گیمز کے دوران دعوت و تبلیغ کو مدعو نظر رکھتے ہوئے تبلیغ کا ایک وسیع پروگرام بنایا جس میں سب سے پہلے ممبران اور اس فیلڈ میں دل چسپی رکھنے والوں کو ٹریننگ دی گئی اور یہ ٹریننگ اللہ کے ان بندوں نے دی جو اس فیلڈ کے ماہر ہیں اور کئی سال سے برطانیہ کے مختلف شہروں میں تبلیغ کا کام کر رہے ہیںاس کے بعد برمنگھم ٹائون سنٹر اور سیلی ہول میں دعوتی اسٹال لگائے گئے جہاں اسلامی لٹریچر تقسیم کیا گیا، راہ گزرتے لوگوں کو اسلام کے بارے میں بتایا گیا اسی طرح برمنگھم کے شہر کے مختلف ایریا میں ڈیجیٹل مہم چلائی گئی، اسی طرح مختلف بسوں پر بل بورڈ لگائے گے جن پر اسلام کی بنیادی تعلیم کے بارے میں عبارتیں درج تھیں، ایک رپورٹ کے مطابق کئی لوگوں اس مہم سے استفادہ حاصل کیا اور کلمہ شہادت ان کو نصیب ہوا ہمارا فریضہ یہ ہے کہ ہم لوگوں کو دین اسلام کے بارے میں بتائیں کسی کو ہدایت نصیب ہونا یہ اللہ تعالیٰ کا اس بندے پر کرم اور ٖفضل ہے مساجد سے یہ کام بخوبی ہو سکتا ہے ہمیں چاہئے کہ مسجد میں نوجوانوں کے لئے کوئی ایسا ٹریننگ پروگرام منظم کریں جس سے داعی تیا ر ہوں عیسائی مشنری ایسا کرتے ہیں وہ باقاعدہ لوگوں کو ٹریننگ دے کر ایسے ایریا میں بھیجے جاتے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے ہمیں بھی ایسا کرنا چاہئے ہمارے پاس دین حق ہے، ہمارے پاس اللہ تعالی کا آخری پیغام قرآن مجید کی صورت میں موجود ہے اور سب سے بڑی بات ہمارے پاس نبیﷺ کی سیرت اور ان کا طریقہ دعوت و تبلیغ موجود ہے اگر ہم اس پر عمل کریں تو ہم بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے میں مدد گار ہوسکتے ہیں۔


(خواجہ محمد سلیمان ۔برمنگھم)

یورپ سے سے مزید