اسلام آباد(نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رواں سال کے اندر سپریم کورٹ میں ججوں کی سبکدوشی کی بناء پر خالی ہونے والی پانچ نشستوں پر تا حال نئی تقرریاں نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ اس تاخیر سے کہیں سپریم کورٹ کا ادارہ غیر فعال ہی نہ ہو جائے.
50ہزار سے زائد کیسز زیرالتوا،ججز نامزدگی عمل فوری شروع کریں ،ججز کی 5 آسامیاں خالی، ہردن مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہورہا ہے، انصاف کی فوری فراہمی سپریم کورٹ کی آئینی ذمہ داری ہے ، سمجھ نہیں آتا سپریم کورٹ استطاعت سے 30 فیصد کم پر کیوں چل رہی ہے؟ ،
خدشہ ہے کہیں سپریم کورٹ غیر فعال نہ ہوجائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے نام لکھے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ججوں کی مذکورہ پانچ خالی نشستیں پر کرنےکیلئے فوری طور پر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلا س طلب کرنے پر زور دیتے ہوئے،ان نشستوںپر میرٹ پر تقرریاں کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
انھوں نے خط میں موقف اختیار کیا ہے اعلیٰ عدلیہ میں ججو ں کی تقرری کی سفارش کرنے والا ادارہ ،جوڈیشل کمیشن1 9 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت کل 17ججوں کی اسامیاں اور مجموعی طور پر سپریم کورٹ میں 700کے قریب معاون عملہ تعینات ہے،خط کے مطابق سپریم کورٹ میں 50 ہزار سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں جبکہ ہر گزرتے دن کیساتھ مقدمات کا پہاڑ کھڑا ہو رہا ہے
.انہوں نے لکھا ہے کہ عوام الناس کے ٹیکس سے حاصل شدہ پیسے سے سپریم کورٹ پر بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے، یہ امر سمجھ سے بالاتر ہے کہ سپریم کورٹ 30 فیصد کم کپسٹی(صلاحیت) پر کیوں چلائی جا رہی ہے؟ فاضل جج نے جو اس ملک کے اگلے چیف جسٹس بھی ہیں، اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ کہیں اس قسم کی تاخیر سے سپریم کورٹ غیر فعال ہی نہ ہو جائے.
انہوں نے لکھا ہے کہ آئین انصاف کی فوری فراہمی پر زور دیتا ہے جبکہ آئین کی پاسداری سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے،فاضل جج نے اپنے خط میں ایک ٹیبل کے ذریعے بیان کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس گلزار کی ریٹائرمنٹ کو 239 دن ، جسٹس قاضی امین کو 187دن، جسٹس مقبول باقر کو 177 دن،جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو 77 دن جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ کو ریٹائرڈ ہوئے 46 دن گزر چکے ہیں.
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں فاضل چیف جسٹس سے معاملہ کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جلد از جلد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلا کر میرٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ کی پانچ خالی نشستوں پر میرٹ پر تقرریاں کرنے کی درخواست کی ہے ،فاضل جج نے خط کی نقول سیکرٹری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کمیشن کے اراکین کو بھجوانے کی ہدایت بھی کی ہے ۔