لندن (مرتضیٰ علی شاہ) سابق وزیراعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز نے کہا ہے کہ ایون فیلڈ کیس میں مریم کی بریت انتقامی کارروائی کیخلا ف اللہ کا انصاف اور اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو کس طرح 2018 میں بوگس کیس میں ملوث کر کے انتقام کا نشانہ بنایا اور جیل میں ڈالا گیا تاکہ الیکشن میں دھاندلی کی جاسکے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا منسوخ کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نیب اور جے آئی ٹی کو کبھی اس میں کوئی دلچسپی نہیں تھی کہ نواز شریف نے لندن کے فلیٹ کیسے خریدے کیونکہ ان کا مقصد صرف مریم نواز اور نواز شریف کو ٹارگٹ کرکے رسوا کرنا اور جیل میں ڈالناتھا تاکہ الیکشن میں دھاندلی کی جاسکے۔ انھوں نے کہا کہ جب آپ غیر فطری کام کریں گے تو اس کا نتیجہ بھی غیر فطری ہی نکلے گا، ایک دفعہ میرے دادا کے اثاثوں کو میرے والد سے جوڑنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ واضح ہوگیا کہ میاں شریف عوامی عہدیدار نہیں تھے، یہ فلیٹ میاں شریف نے حاصل کئے تھے، اگر یہ تفتیش میاں شریف کے خلاف کی جاتی تو تمام سوالوں کا جوا ب مل جاتا لیکن جے آئی ٹی کو ان جوابوں میں دلچسپی نہیں تھی۔ انھیں صرف نواز شریف اور ان کی سیاست کو نشانہ بنانا تھا۔ انھوں نے کہا کہ میاں شریف نے اپنے کاروبار کا آغاز قیام پاکستان سے قبل 30 کی دہائی کے آخر اور 40 کی دہائی کے اوائل میں کیا تھا اور مختلف کمپنیاں قائم کی تھیں کیونکہ ان کا کاروبار وسعت اختیار کر رہا تھا، اتفاق فائونڈری قیام پاکستان سے پہلے قائم کی گئی تھی، یہ فائونڈری لاہور شہر میں تھی، بعد میں اسے کوٹ لکھپت منتقل کیا گیا، میاں شریف کی 32 کمپنیاں تھیں، جو سب رجسٹرڈ تھیں، ان میں اتفاق فائونڈریز لمیٹڈ، اتفاق برادرز لمیٹڈ، برادرز اسٹیل لمیٹڈ، الیاس انٹرپرائز لمیٹڈ، اتفاق شوگر ملز لمیٹڈ، رمضان شوگر ملز لمیٹڈ، چوہدری شوگر ملز لمیٹڈ شامل تھیں۔ ٹیکسٹائل کا کاروبار اس میں شامل نہیں تھا، پانامہ کیس کے دوران جے آئی ٹی کو رقم کے اصل ذرائع سمیت تمام کیس کا جائزہ لینے کیلئے کہا گیا تھا تاکہ جے آئی ٹی کو اپنے سوالوں کا جواب حاصل کرنے میں آسانی ہو لیکن ان کا مقصد منصفانہ تفتیش یا انصاف کرنا نہیں تھا، ان کا مقصد انتقام لینا تھا۔ انھوں نے کہا کہ نواز شریف عام طورپر کہتے تھے کہ انھوں نے تمام معاملات اس امید پر اللہ پر چھوڑ دیئے ہیں کہ تمام معاملات قدرت کے تحت انصاف ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ فیملی مریم کی بریت پراللہ کی شکر گزار ہے اور اس نتیجے پر ہم نے شکرانے کے نوافل ادا کئے، ہم نے تمام معاملات اللہ پر چھوڑ دیئے اور انصاف کی دعا کی۔ حسین نواز نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف زیادتی 2016 سے احتساب کے نام پر شروع کی گئی۔ اس کا بنیادی مقصدفیملی کو نقصان پہنچانا تھا، اس دوران ہمیں اپنی والدہ اور دادی کی وفات کا ناقابل نقصان اٹھانا پڑا۔ نواز شریف کے کیس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے نیب سے ایون فیلڈ فلیٹس سے شریف کے تعلق کے بارے میں سوال کیا تو نیب کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ ایون فیلڈ فلیٹس کو اس کے ساتھ کس طرح جوڑا جاسکتا ہے اور انھوں نے عدالت کے سامنے کیا شواہد رکھے ہیں تو نیب کے پاس اس کاکوئی جواب نہیں تھا، اگر اسے میاں شریف کے ساتھ جوڑا جاتا تو معاملہ بالکل دوسرا ہوجاتا اور تمام سوالوں کے جواب مل جاتے لیکن یہ ان کی خواہش نہیں تھی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ جن لوگوں نے ان کی فیملی کے خلاف سازش کی اور انھیں نشانہ بنایا، انھیں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی، ضائع ہونے سال واپس نہیں آئیں گے، ان شااللہ اللہ انصاف کرے گا۔