اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف ڈسٹرکٹ ایڈیشنل خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق دئیے گئے بیان پر توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر تے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان حلفی دیکھا ہے
عمران خان کے کنڈکٹ سے مطمئن ہیں، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے کیلئے ڈسٹرکٹ کورٹ بھی جج کے پاس گئے، توہین عدالت کیسز میں بہت احتیاط کررہے ہیں، نوٹس نوٹس ڈسچارج کرنے کا فیصلہ متفقہ ہے، بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی، عمران خان کے رویے پر کارروائی ختم کر رہے ہیں۔
دوران سماعت انڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی نہیں مانگی، ہمارے ہاں نہال ہاشمی جیسے کیسز کی بھی مثال موجود ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہک اس کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیں گے۔
پیر کو چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی جمع کرا دیا ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ ہم نے آپ کا بیان حلفی پڑھا ہے، کچھ اور کہنا چاہتے ہیں؟ بادی النظر میں یہ توہین عدالت تھی تاہم عمران خان کے رویے پر عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ توہین عدالت کیسسز میں ہم بہت احتیاط کرتے ہیں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کا ڈسٹرکٹ کورٹس جانا اور یہاں پر معافی مانگنا بہتر ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت شوکاز نوٹس خارج کرنے کی مخالفت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیسز کے فیصلے موجود ہیں۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کیس کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں؟ یادرہے کہ یکم اکتوبر کو سابق وزیراعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیانِ حلفی جمع کرایا تھا جس میں انہوں نے عدالت سے غیر مشروط معافی نہیں مانگی تھی البتہ انہوںن کہا تھا کہ میں بطور چیئرمین تحریک انصاف گزشتہ 26سال سے قانون کی حکمرانی، عدلیہ کے احترام اور آزادی کے جدوجہد کررہا ہوں اور دیگر سیاسی رہنمائوں کے برعکس میں نے ہمیشہ ہر عوامی اجتماع میں قانون کی حکمرانی کی بات کی۔
اس دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے مختصر سماعت میں عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کا شوکاز نوٹس خارج کر دیا۔