• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مٹی ڈالو، پالیسی قبول نہیں، جو نواز شریف کے ساتھ ہوا عمران کو بھی بھگتنا پڑے گا، مریم نواز

لاہور(مانیٹرنگ نیوز)پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہےکہ مٹی ڈالو پالیسی قبول نہیں، جو نوازشریف کیساتھ ہوا عمران کو بھی بھگتنا پڑے گا، عمران دنیا کی کسی عدالت سے نہیں بچ سکتے ، والد اور پارٹی قائد نواز شریف کی لندن سے واپسی کاراستہ اب صاف ہے۔منگل کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے عدالتی حکم پر اپنا پاسپورٹ واپس ملنے پر انہوں نے کہا کہ ان کے والد اور پارٹی قائد نواز شریف کی لندن سے واپسی کا ’راستہ اب صاف ہے، نوازشریف بہت جلد وطن واپس آئیں گے لیکن واپسی کا وقت وہ خود طے کریں گے،’ہم نے اب صرف ایک درخواست دینی ہے عدالت میں، انہوں نے کہاکہ جس کیس میں میرا پاسپورٹ لیا گیا وہ کیس میرے خلاف کبھی بنا ہی نہیں،انہوں نے سوال کیا کہ تین سال تک میرا پاسپورٹ کیوں رکھا گیا؟ پانامہ کیس میں مجھ پر مقدمہ بنا نہیں تھا،مجھے سزا اس جرم میں معاونت کرنے پر دی گئی جو جرم ہوا ہی نہیں، انہوں نے تحقیقات کے لیے مجھے گرفتار کیا، کل ملا کر تین یا ساڑھے تین ماہ کی قید تھی۔مریم نواز نے کہا کہ انہوں نے قومی احتساب بیورو (نیب) میں نئی ترامیم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔مسلم لیگ ن کی نائب صدر نے پریس کانفرنس میں عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اوپر نہ صرف سنگین قسم کے الزامات ہیں بلکہ ان کے خلاف ثبوت موجود ہیں، وہ دنیا کی کسی عدالت سے نہیں بچ سکتے، عمران خان کے سارے کیسز سنگین ہیں لیکن فارن فنڈنگ کیس سب سے بڑا ہے، قانون کے ہاتھ عمران خان کے گریبان سے زیادہ دور نہیں،اب میری کوشش ہوگی کہ انہیں گرفتار کرایا جائے،اگر انصاف ہوا تو عمران خان ملکی سیاست میں کہیں نظر نہیں آئیں گے بلکہ جیل میں ملیں گے اور یہی ہونا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اپنی حکومت سے مطمئن نہیں،عمران خان کو ملکی سیاست سے نکال دیں تو پاکستان دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گا،انہوں نےگلہ کیا کہ انہیں حکومت میں رہ کر بھی ’ہموار میدان نہیں مل رہا،آپ مٹی ڈالو اور آگے چلو نہیں کہہ سکتے جو نوازشریف کے ساتھ ہوا وہی عمران خان کے ساتھ ہونا چاہیے پھر لیول فیلڈ ہوگا۔یہ پہلا شخص ہے پاکستان کی تاریخ کا جس نے نیوٹرل جیسے شخص کو گالی بنا دیا الزام بنا دیا ۔ کیوں بنایا نیوٹرل لفظ کو جو آپ کا آئین اور قانون کہتا ہے اس کو گالی کیوں بنا دیا کیوں کہ آپ کی نپیز بدلنے سے انکار ہوگیا آپ کی بے ساکھیاں جس پر چار سال کھڑے رہے 2011 میں جو بے ساکھیاں ملیں وہ لے لی گئیں کیوں کہ آپ ان بیساکھیوں کے بھی اہل نہیں تھے اتنے نااہل اور نالائق شخص تھے کہ آپ کو بیساکھیاں بھی نہیں کھڑا کرسکیں ، ہر وقت کہتے ہیں بہت مقبول ہوں اگر اتنی مقبولیت پر انحصار ہے تو کیوں بار بار نیوٹرلز پر فریادیں کر رہے ہیں کیوں بار بار اُن کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اپنے حلف سے پیچھے ہٹیں اور آپ کی مدد کریں یہ اسٹیٹمنٹ نہیں ہیں دہائیاں ہیں جو وہ دے رہے ہیں کہ خدا کے واسطے میری آنکھ بن جائیں ہاتھ بن جائیں ناک بن جائیں جیسے 2018 کے الیکشن میں بنے تھے یہ ایک ہی شخص کی گفتگو ہے یہ دو لوگوں کی گفتگو نہیں ہے جس کا نام عمران خان ہے فرق یہ ہے کہ جب تعریفیں تھیں تو اقتدار میں تھا جب حملہ کر رہا ہے تو اقتدار سے باہر آگیا یہ ہے اس شخص کی حقیقت آج اقتدار میں واپس ڈال دیں تو تعریفیں کرنی شروع کردے گا آپ نیپیز بدلنا شروع کریں تعریفیں شروع کر دے گا مخالفین کو اٹھا اٹھا کر کنٹینر میں بند کریں انتخابی میدان سے باہر کریں تو یہ تعریفیں شروع کر دے گا آپ ان کی ناک، ہاتھ بن جائیں ان ہاتھوں سے لوگوں کو ماریں اس کے مخالفین کو اس کے لیے میدان خالی کریں تو یہ تعریفیں کرے گا اور وہ شخص جو رات کو ایوان صدر میں ملاقاتیں کرتا ہے این آر او مانگتا ہے جب این آر او نہیں ملتا تو باہر کھڑے ہو کر جلسے میں بدتمیزی شروع کر دیتا ہے۔

اہم خبریں سے مزید