• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شواہد کے بغیر کسی کو بددیانت یا بے ایمان نہیں کہا جاسکتا، سپریم کورٹ

اسلام آباد(نمائدہ جنگ ) چیف جسٹس آف پاکستان،مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال نے آبزرویشن دی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے اطلاق کا معیار مقرر کر چکی ہے، کسی عوامی نمائندے کوتاحیات نااہل قرار دینا اتنا آسان کام نہیں ہے ،آ رٹیکل 62 ون ایف کا ڈیکلریشن صرف مجاز عدالت ہی جاری کرسکتی ہے،شواہد کا جائزہ لیے بغیر کسی کو بھی بد دیانت یا بے ایمان نہیں کہا جا سکتا ہے،ڈیکلریشن کا مطلب ہے کہ شواہد قلمبند کیے جائیں گے، صادق اورامین کا تعین آٹو میٹک تصور نہیں بلکہ ایک میکنیکل پراسس ہے،چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کے روز پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی فیصل واوڈا کیʼʼ اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کوتاحیات عوامی عہدہ کے لئے نااہل قرار دینے کے الیکشن کمیشن کے اختیارʼʼ کی تشریح سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی تو فیصل واووڈا کے وکیل وسیم سجاد نے موقف اختیار کیا کہ میرے موکل نے امریکن سفارتخانے کو شہریت چھوڑنے کا کہا تھا،جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا زبانی بیان پر شہریت چھوڑی جا سکتی ہے؟ جبکہ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کہ بیان حلفی جمع کرواتے وقت فیصل واوڈا کا امریکی پاسپورٹ منسوخ نہیں ہوا تھا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ثابت کرنا ہوگا کہ امریکن شہریت ترک کرنے کاپراسس پہلے شروع ہو اتھا ، کسی بھی عوامی نمائندے کی تاحیات نااہلیت کا ڈکلریشن عدالت کے فیصلے سے مشروط ہے،عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی قسم کی کوئی بے ایمانی ہوئی بھی ہے یا نہیں؟ ،وسیم سجاد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ دوہری شہریت پر آرٹیکل 63 ون سی کا اطلاق ہوتا ہے اور کسی رکن کی دوہری شہریت ثابت ہوجانے پر بھی وہ رکن صرف ڈی سیٹ ہوتا ہے، تاحیات نااہل نہیں ہوتا ہے ،جس پر چیف جسٹس نے ان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا کیس یہی ہے کہ نااہلیت تو بنتی ہے لیکن تاحیات نہیں ؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ عدالت کو اللہ دینو بائیو کیس کو بھی دیکھنا ہوگا ؟چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ دینو کیس میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ریٹرننگ افسر نااہلیت کا فیصلہ نہیں کرسکتا ہے لیکن زیر غور کیس میں الیکشن کمیشن کے اخذ کردہ نتائج کو ہائی کورٹ نے قبول کیا ہے ،عدالت نے مقدمہ کے فریقین کو اپنے دلائل کے چیدہ چیدہ نکات تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 13اکتوبر تک ملتوی کردی ۔
اہم خبریں سے مزید