پرسی سپینسر ایک امریکی انجینئر تھے، جو رے تھیون نامی کمپنی میں کام کرتے تھے۔ وہ ایک راڈار سیٹ پر کام کررہے تھے، اس دوران انہوں نے محسوس کیا کہ ان کی جیب میں پڑی ایک ٹافی پگھلنا شروع ہوگئی تھی۔ پرسی اس بات پر بہت حیران ہوئے اور جب انہوں نے کچھ غور و فکر کیا تو ان کے ذہن میں یہ بات آئی کہ ٹافی کے پگھلنے کی وجہ راڈار سے خارج ہونے والی مائیکرو ویو شعائیں ہوسکتی ہیں۔
پرسی نے اس نظریے کی تصدیق کے لئے مزید تجربات کئے جن میں پہلی دفعہ برقناطیسی شعاؤں سے پاپ کارن تیار کئے گئے ،جبکہ ان شعاؤں کی مدد سے دوسری تیار ہونے والی غذا ایک انڈا تھا جو تجربے کے دوران پھٹ گیا۔ سپینسر نے ایک دھاتی ڈبہ تیار کیا جس میں ایک میگنا ٹرون کے ذریعے کثیف مائیکرو ویو شعائیں داخل کی گئیں۔
اس ڈبے میں رکھی گئی غذا کا درجہ حرارت نہایت تیزی سے بڑھ گیا جس کے بعد اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ مائیکرو ویو شعاؤں کو کھانا پکانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ پہلے کمرشل مائکروویو وون کا تجربہ بوسٹن کے ایک ریستوراں میں 1947 میں کیا گیا تھا۔