• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نشتر ہسپتال ملتان میں بڑی تعداد میں لاوارث لاشیں ملنا معمہ بن گیا

راولپنڈی(ناصر چشتی‘ خصوصی نمائندہ)نشتر ہسپتال ملتان میں اتنی بڑی تعداد میں لاوارث لاشوں کا ملنا معمہ بنا ہوا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں لاشیں ملنے پر تمام حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔ دنیا بھر کے میڈیکل کالجوں میں قانون کے مطابق لاوارث لاشوں کے اوپر کالج میں زیر تعلیم طالب علموں کو آپریشن کرنا انسانی جسم کی ساخت اور دیگر اعضاء پر تربیت دی جاتی ہے۔ جب اس سلسلے میں متعلقہ حکام سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ہسپتالوں میں لائی جانیوالی لاوارث لاشوں کا باقاعدہ اندراج کیا جاتا ہے‘ پھر انکے بارے میں تفتیش کی جاتی ہے۔ جب مکمل طور پر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو پھر ان لاوارث لاشوں کو میڈیکل کالج کے حوالے کر دیا جاتا ہے جس پر زیر تعلیم طلباء کو مختلف پہلوئوں پر تربیت دی جاتی ہے جبکہ باقی اعضا کی تدفین کر دی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے کہ ایسی لاش ملے جس کا کوئی وارث نہ ہو۔ ایسی لاشوں کی تدفین جو ڈی کموزٹ نہیں ہوتیں پولیس انکی تدفین کا بندوبست کرتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لاوارث لاشوں کیلئے نجی میڈیکل کالج والوں کی دلچسپی ہوتی ہے کیونکہ انکے پاس ایسے وسائل نہیں ہوتے‘ اگر کبھی ضرورت سے زیادہ ہوں تو نجی میڈیکل کالج کو معاوضہ پر دیدی جاتی ہیں مگر ایسا بہت کم ہوتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ لاوارث لاش کے ساتھ دنیا بھر میں طالب علموں کو آپریشن سمیت دیگر اعضاء پر لیکچر اور تربیت دی جاتی ہے تاہم ملتان میں ہونے والے واقعہ کی تحقیقات کے بعد ہی اصل وجوہات کا علم ہوگا۔
اسلام آباد سے مزید