آزاد جموں کشمیر میں چیف الیکشن کمشنر نے 31 سالوں بعد آخر کار بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا انتخابات کے شڈول کے مطابق کاغذات نامزدگی وصول ہونا شروع ہوگے ہیں ابھی تک انتخابات کا ماحول نہیں بن پایا ورنہ بلدیاتی انتخابات میں گہما گہمی ہوتی ہے حکومت اور اپوزیشن سوچ رہے تھے کہ انتخابات نہیں ہو پائیں گے حکومت آزادکشمیر کی ابھی تک کوشش تھی کہ عدالت اعظمی سے نظرثانی کی اپیل دائر کی جائے دو ماہ پہلے بھی الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا جس کے التواء کےلیے حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ کوشش بعد اسمبلی کے اندر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے لیے آہین میں پندویں ترمیم کا بل ٹیبل بھی ہوچکا تھا حکومت اعلی عدلیہ اور الیکشن کمیشن کے درمیان تعلقات کوئی اچھے نہیں تھے عین وقت پر تینوں سٹیک ہولڑز کے درمیان معاملات طے ہونے کے بعد نومبر تک بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے گے تھے اب الیکشن کمیشن نے اچانک الیکشن شیڈول کا اعلان کرکے سب کو حیران کردیا۔
حکومت نے الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش میں سپریم کورٹ میں نظر ثانی اپیل دائر کرنے کی تیاری تھی لیکن ابھی بھی جب شیڈول کا اعلان ہوچکا ہے حکومت بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کی بھرپور کوشش کرے گی بلدیاتی ادارے کسی بھی جمہوری ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن ہماری جمہوری حکومتوں کے اراکین اسمبلی نے گزشتہ 31 سالوں سے جمہوریت کی نرسری کو تن آور درخت نہیں بننے دیا ایک وقت تھا قانون ساز اسمبلی کی سنہری روایات ہوا کرتی تھیں لیکن اس 47 سالہ پارلیمانی سنہری وزیر قانون نے سنہری تاریخ پارا پارا کردیا ریاست کی قدآور شخصیات نے ان اعلی روایات اور روا داری کی سیاست کی ایوان کے اندر اور باہر ایک مثال قائم کی 1985 سے تسلسل کے ساتھ جمہوری پارلیمانی نظام چل رہا ہے ان اعلیٰ روایات کو وزیر قانون نے اس وقت پارا پارا کردیا جب اسمبلی اجلاس میں قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کی تحریک استحقاق کو ایوان میں ٹیبل کرنے کی اجازت مل چکی تھی سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان پر موبائل فون مار کر حملہ کردیا۔
جس کے بعد ایوان کے اندر اور باہر شدید ردعمل سامنے آیا وزیر اعظم سردار تنویر الیاس وزیر قانون فہیم اختر سمیت تحریک انصاف کے ممبران کی بڑی تعداد ایسی ہیں جو پہلی مرتبہ ممبر اسمبلی منتخب ہوئے انہیں اسمبلی روایات کے بارے میں معلومات نہیں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اعلیٰ روایات قاہم کرنے میں بانی صدر آزاد جموں و کشمیر سردار ابراہیم خان سردار محمد عبدالقیوم خان سردار سکندر حیات خان خان عبدالحمید خان ۔ کے۔ ایچ خورشید ممتاز حسین راٹھور صاحبزادہ اسحاق ظفر سردار خالد ابراہیم سردار عتیق احمد پیر صاحبزادہ عتیق الرحمن چوہدری عبدالمجید راجہ فاروق حیدر خان اورخواجہ فاروق احمد اہم کردار رہا ہے جن کانام آزاد کشمیر کی پارلیمانی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔
اس وقت موجودہ اسمبلی میں خواجہ فاروق احمد 1975 میں ممبر اسمبلی منتخب ہوئے جبکہ چوہدری لطیف اکبر اور راجہ فاروق حیدر خان 1985سے ممبران اسمبلی منتخب ہورہے ہیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدگی کی ابتدا وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے سینئر ترین پارلیمنٹرین چوہدری لطیف اکبر کے خلاف متنازعہ اور نازیبا الفاظ سے شروع کیا جس کے خلاف متحدہ اپوزیشن سراپا احتجاج تھی گزشتہ ہفتے دوران اجلاس وزیر قانون نے سینٹر ترین پارلیمنٹرین راجہ فاروق حیدر خان جو دو مرتبہ وزیراعظم دو مرتبہ قائد حزب اختلاف رہے پر موبائل فون سے حملہ آور ہوا جب یہ اطلاع دارلحکومت میں پہنچی شہر جام ہوگیا لوگ سڑکوں پر نکل آئے مظفر آباد راولپنڈی باغ راولا کوٹ سڑکیں بن کردی گئی ممبران اسمبلی وزرائے حکومت اپنے اپنے دفاتر میں بند ہو کر رہےگئے شدید عوامی ردعمل کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر قانون نے اپنے غلط طرز عمل پر معافیاں مانگی لیکن تین روز کے نیلم سے بھمبر تک لوگ سراپا احتجاج رہے۔
احتجاجی مظاہروں میں ن لیگ کے علاوہ پیپلز پارٹی جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے لوگ بھی شامل رہے جب امن وامان کا مسئلہ پیدا ہوگیا وزیر اعظم نے اسمبلی فلور پر وزیر اعظم نے چوہدری لطیف اکبر اور راجہ فاروق حیدر خان سے معافی مانگی اور انکی پارلیمانی تاریخ میں خدمات کو سراہا گیا ایک طرف وزیر اعظم نے اپوزیشن کے سینئر پارلیمنٹریں سے معافیاں مانگیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے سابق وزیر اعظم سردار قیوم نیازی اور خاتون ممبر اسمبلی امتیاز نسیم سے سپیکر چیمبر میں تلخ کلامی کرتے ہوئے نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔
جب سردار قیوم نیازی کے حلقہ انتخاب میں لوگوں کو اطلاع ملی لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی وزیر اعظم کے خلاف نعرہ بازی کی وزیر اعظم نے ایک مرتبہ پھر اپنے ممبر اسمبلی سابق وزیر اعظم سردار قیوم نیازی سے اسمبلی اجلاس میں معافی مانگی لیکن سردار قیوم نیازی نے وزیر اعظم کی طرف سے معافی کو قبول نہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان سے ان ہاوس تبدیلی کا مطالبہ کردیا سردار قیوم نیازی نے کہا عمران خان جس کسی کو بھی وزیر اعظم آزاد نامزد کریں میں غیر مشروط حمایت کروں گا۔ اسمبلی فلور پر سردار قیوم نیازی نے سخت تنقید کانشانہ بنانے پر تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کردیا جس پر سردار قیوم نیازی نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو اصلاع احوال کیلئے اسمبلی میں مشورہ دیا ہے ورنہ تحریک انصاف کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
نیازی نے کہا کہ وزیر اعظم نے خاتون ممبر اسمبلی بیگم امتیاز نسیم کے بارے میں بھی نازیبا الفاظ استعمال کیے انہیں شدید اذیت پہنچائی جو ناقابل معافی ہے پھر معافی مانگی اپوزیشن اور حکومت کے درمیان کشیدگی ایک طرف جاری ہے دوسری جانب تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی ایک دوسرے کے ساتھ الجھ پڑے ہیں ادھر سپیکر اسمبلی نے شدید عوامی درعمل پر وزیر قانون فہیم اختر ربانی کی رکینت معطل کرتے ہوئے رواں سیشن تک ایوان کی کاروائی کا حصہ نہیں ہونگی اپوزیشن کی متوقع تحریک عدم اعتماد کو روز بروز حکومتی اراکین کی طرف سے تقویت مل رہی ہے تحریک انصاف کے اندرونی اختلاف اور گروپ بندی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ مہاجرین مقیم پاکستان سے کامیاب ہونے والے اراکین اسمبلی کی اکثریت بھی وزیر اعظم سے نالاں نظر آرہے ہیں۔