جموں و کشمیر راجہ حبیب اللہ خان عمران خان کی نا اہلی کے فیصلہ پرصدر پیپلز پارٹی آزاد کشمیر و ممبر اسمبلی چوہدری محمد یاسین ،مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے صدر شاہ غلام قادر ، سابق صدرو وزیراعظم آزاد کشمیر سردار محمد یعقوب خان اور سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو حق و سچ کی فتح قرار دیتے ہوئے عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جبکہ PTIآزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم سردار محمد عبدالقیوم خان نیازی، موسٹ سینئر وزیر خواجہ فاروق احمد اور وزیر حکومت سردار فہیم اختر ربانی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر منصفانہ اور بد نیتی پر مبنی ہے۔ PTI آزاد کشمیر کی قیادت کی جانب سے عمران خان کی نا اہلی کیخلاف پارٹی کارکنوں کو، کسی قسم کے احتجاج کی کال نہیں دی اور نہ ہی PTIورکرز سڑکوں پر نکلے ہیں۔
تاہم گلی، محلے اور چوک ، چوراہوں میں عوامی سطح پر جاری بحث مباحثے کے دوران ملا جلا رد عمل سامنے آیا ہے۔ جہاں بڑے پیمانے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو سراہا جا رہا ہے وہاں PTIکو کچھ کارکنان اسے غیر منصفانہ فیصلہ بھی قرار دے رہے ہیں ۔ آزاد کشمیر کا 75واں یوم تاسیس قومی و ملی جذبہ کیساتھ منایا گیا۔ آزاد کشمیر کے تمام اضلاع اور تحصیل لیول پر ڈائمنڈ جوبلی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ مرکزی تقریب آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد جبکہ آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ سرکٹ برانچ میرپور میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے پرچم کشائی کی۔
آزاد کشمیر پولیس کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی ۔ اس پروقار تقریب میں آزاد کشمیر اور پاکستان کے پرچم لہرائے گئے۔ جس میں معزز ججز، ڈویژنل و ضلعی انتظامیہ آفیسران اور وکلاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ اس پر مسرت موقع پر آزاد کشمیر بھر میں صبح کا آغاز مساجد میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی اور پاکستان کی سلامتی کی دعائوں کیساتھ ہوا۔
آزاد کشمیر کا 75واں یوم تاسیس اس عہد کی تجدید کیساتھ منایا گیا کہ جب تک ایک کشمیری بھی زندہ ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی ۔ آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ میں ’’سٹون کریش مشین ‘‘ہاکے مقدمے کی سماعت چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں فل کورٹ بینچ میں ہوئی جس میں سینئر جج جسٹس خواجہ نسیم ، جسٹس رضا علی خان اور جسٹس محمد یونس طاہر شامل تھے۔ چیف جسٹس راجہ سعید اکرم خان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر بھر میں جملہ سٹون کریش مشین ہاقانون و ضوابط کے مغائر نصب کی گئیں ہیں جن کو متعلقہ اداروں کی ہدایت کے باعث بند کر دیا گیا ہے۔
عدلیہ کے واضح حکم کے باوجود ضلع باغ اور کوٹلی میں انتظامیہ کی ناک کے نیچے سٹون کریشن مشینیں چل رہی ہیں۔ جن کی بندش کو یقینی بنانے کی ہدایات کی گئیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کیلئے دسمبر کے پہلے ہفتہ میں چیف سیکرٹری آزاد کشمیر اور متعلقہ ادارہ جات کے سیکرٹری خود پیش ہوکر تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں۔ جو سٹون کریشن مشینیں چل رہی ہیں ان سے جہاں انسانی جانیں آلودگی کے باعث لقمہ اجل بن رہی ہیں وہاں ڈیم سیفٹی کے حوالے سے بھی خدشات ہیں ۔ انسانی زندگیوں اور آبی حیات کو لاحق خطرات کے پیش نظر آزاد کشمیر کے عوام کی نظر یں اس اہم مقدمے پر لگی ہوئی ہیں ۔ گزشتہ 16سال سے دیہی آبادیوں کے قریب نصب 54سٹون کریشن مشینیں سول سوسائٹی کیلئے وبال جان بنی ہوئیں تھیں۔
بعض سنجیدہ حلقوں کے مطابق آزاد کشمیر میں تجاوزات کے خاتمے کا معاملہ ہو یا کیمیکل ملے دودھ کی شکایت ، آبی حیات و جنگلی حیات کی بقا ہو، یا گزشتہ 31سال سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا ایشو ہو۔ حکومتیں عملی طور پر عوامی مسائل سے لا تعلق نظر آتے ہیں۔ تمام اداروں ،عوامی نمائندوں اور معاشرے کے ستائے ہوئے لوگوں کی امیدیں آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سے وابستہ ہیں۔
اگر آزاد کشمیر عدلیہ کو مائنس کردیا جائے تو آزاد کشمیر میں جنگل کے قانون کا دور، دورہ ہو جو کہ لمحہ فکریہ ہے۔ آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا بگل بجاتے ہی سیاسی سرگرمیاں نقطہ عروج پر پہنچ گئی ہیں ۔ ہزاروں کی تعداد میں کونسلر اور ضلع کونسل کیلئے کاغذات نامزدگی جمع ہوئے ہیں ۔ 31اکتوبر کو انتخابی نشانات الاٹ کیے جائیں گے جبکہ 27نومبر کو آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات 10اضلاع کی 280یونین کونسلز اور 2080 واڑدز میں ، 29لاکھ سے زائد ووٹرز اپنے بلدیاتی نمائندگان کا انتخاب کریں گے۔
چیف الیکشن کمشنر آزاد جموں و کشمیر جسٹس (ر) عبدالرشید سلہریا کا’’ جنگ ‘‘ سے گفتگو میں کہنا ہے کہ الیکشن کے روز سب گھروں سے نکلیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کرکے نیک و دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں جبکہ معاون خصوصی برائے اطلاعات آزاد کشمیر چوہدری محمد رفیق نئیر کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات وقت پر ہونگے۔ حکومت نے التواء کی درخواست نہیں دی ۔ عوام تیاری کریں اور افواہوں پر یقین نہ کریں ۔ ان لوکل باڈیز انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر ، مسلم لیگ ن ، PTI، جماعت اسلامی اور آزاد امیدواران میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ 21نومبر 1991 کو آزاد کشمیر میں آخری مرتبہ بحیثیت وزیراعظم سردار محمد عبدالقیوم خان مرحوم نے بلدیاتی انتخابات کروائے ۔
3دہائیوں سے زائد عرصہ کے بعد بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور میٹرک کی شرط عائد ہونے کے باعث روائیتی سیاسی خاندانوں سے تعلق رکھنے والے امیدواران کی جگہ کافی تعداد میں نئے چہرے اس انتخابی اکھاڑے میں اتر رہے ہیں ۔ نوجوانوں میں غیر معمولی جوش وخروش پایا جاتا ہے۔ ان بلدیاتی انتخابات میں ہر گھر، گلی اور محلے میں متوقع زبردست سیاسی معرکے کی وجہ سے بڑے پیمانے پر لڑائی جھگڑے اور خون خرابے کا بھی احتمال ہے۔ اسلئے الیکشن کمیشن اور حکومت آزاد کشمیر کو پر امن پولنگ کے انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے فول پروف سیکورٹی انتظامات کی اشد ضرورت ہوگی۔