• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

متحدہ کا فاروق ستار کو واپس لانے کا فیصلہ

سندھ کی سیاست عمران خان کی نااہلی ، پی پی پی ، ایم کیو ایم کے مذاکرات اور سیلاب کے گرد گھوم رہی ہے ،توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے الیکشن کمیشن کے باہر دھرنا دیا اورالیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیا تاہم نااہلی کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی سندھ سے احتجاج کی جو امید تھی وہ پوری نہیں ہوئی پی ٹی آئی کاسندھ میں احتجاج انتہائی کمزور رہا چند گھنٹے کے احتجاج کے بعد اب زبانی بیانات کا سلسلہ جاری ہے ادھر ایم کیو ایم میں پیدا ہونے والے اختلافات دب گئے ہیں پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کمیٹی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے، طلب کئے گئےاجلاس میں ایم کیو ایم سے جانے والے مخالف جماعت کے ایک اہم رہنما بھی جلد ایم کیو ایم میں شامل ہورہے ہیں، انہیں تنظیمی حوالے سے وسیع تجربہ ہے۔ 

اجلاس میں ناراض ارکان کو بھی مدعوکیا گیا ہے تاہم تاحال ان کی جانب سے اجلاس میں شرکت کے حوالے سے مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان میں شدید اختلاف کے بعد بعض غیرسیاسی شخصیات نے بھی ایم کیو ایم کےد ونوں گروپ سے رابطہ کیا ہے اور ان سے مل کر چلنے کی کوشش تیز کردی ہے، اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی کو پارٹی اوررابطہ کمیٹی کے کئی اہم ترین رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے ، اسی لیے انہوں نے ایم کیو ایم کے سابق معروف رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی میں دوبارہ لانے کافیصلہ کرلیا ہے اور جلد ایم کیو ایم کا ایک وفد ڈاکٹرفاروق ستار سے ملاقات کرے گا، اس سلسلے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری بھی اپنا کردارادا کررہے ہیں، ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کااجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں اختلافات ، نچلی سطح پر پارٹی کی کارکردگی اور بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیاجائے گا کہ پارٹی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا وہ گورنر ہاؤس کے بجائے ایم کیو ایم کے مرکز پر ہی ہوگا۔دوسری طرف وزیراعظم شہبازشریف سے ملاقات اورایم کیو ایم کی جانب سے حکومت کی حمایت جاری رکھنے کے حوالے سے جلد فیصلہ کرنے کی دھمکی کے بعدایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان بریک تھرو ہوگیا۔ دونوں جماعتوں کے وفد کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس کی وجہ سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی تاخیر ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم کا پیپلزپارٹی کے ساتھ ہونے والے معاہدے اور بلدیاتی قانون میں آئین کے آرٹیکل 140 اے کے تحت ترامیم کرنے پر بات چیت ہوئی، ایم کیو ایم کی جانب سے بلدیاتی قانون کی سمری میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے سینئر رہنما عامر خان ، سابق میئرکراچی وسیم اختر،رکن سندھ اسمبلی محمد حسین، صادق افتخار اور رابطہ کمیٹی کے بعض دیگر ارکان بھی شامل تھے۔ پی پی کی جانب سے صوبائی وزیربلدیات ناصرحسین شاہ، ایڈمنسٹریٹر بلدیہ کراچی مرتضی وہاب اور دیگر نے شریک ہوئے۔ 

ملاقات میں ایم کیو ایم نے بلدیاتی ڈرافٹ میں ترمیم اور پیپلزپارٹی کی منظور سمری پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ملاقات میں اس حوالے سے اگلے چند روز میں مزید بات چیت کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ ایم کیو ایم کو سندھ حکومت میں شمولیت کی بھی دعوت دی گئی، ملاقات کے بعد بہادرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینئرڈپٹی کنوینرعامرخان کا کہنا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کا حصہ ہیں اور جو بھی بات ہوتی ہے وہ پارٹی کے اندر کرتے ہیں کسی سے اختلاف نہیں ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ ان کے دوبھائیوں کو سرکاری عہدوں سے ہٹایا گیا لیکن وہ کسی کے پوسٹنگ کے معاملے میں کبھی نہیں بولتے۔

پی پی پی اور ایم کیو ایم مذاکرات کے بعدلوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 میں سندھ اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹی اورجماعت اسلامی پیپلزپارٹی معاہدے کی ترامیم نظرانداز کردی گئی ہیں، پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم سے اتفاق رائے کے بعد بلدیاتی ترامیم بلدیاتی آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرانے کافیصلہ کیا ہے۔ لوکل گورنمنٹ بل 2021 میں نئی ترامیم کے بعد گورنرسندھ سے آرڈیننس جاری کرنے کی سفارش کی جائے گی۔ اپوزیشن جماعتوں نےآرڈیننس کوعدالت میں چیلنج کرنے پر مشاورت شروع کردی۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل 2021 میں ترامیم پر اتفاق رائے کے بعدوزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے نئے بلدیاتی ترمیمی مسودے کی منظوری دے دی، سندھ بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم اور اس کے فوری نفاذ کے لیے آرڈیننس جاری کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ 

پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم رہنماؤں کے مابین نئی ترامیم پر اتفاق رائے کے بعد سندھ حکومت نے نئی بلدیاتی ترامیم کے نفاذ کے لیے مسودہ گورنرسندھ کامران ٹیسوری کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آرڈیننس کے اجرا سے بلدیاتی ایکٹ کی ترامیم نافذ ہوں گی۔ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم معاہدے کے بعد نئی بلدیاتی ترامیم کے تحت ادارہ ترقیات کراچی کا چیئرمین کراچی کا میئرہوگا۔ مجوزہ ترامیم کے تحت حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ کے ترقیاتی اداروں کے سربراہ بھی ان کے میئر ہوں گے، نئی ترامیم کے تحت میئرکراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ایکس آفیشیو چیئرمین ہوگا۔ جب کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ میں میئرکراچی کو نمائندگی دی جائے گی۔

پی پی پی اور ایم کیوایم مذاکرات کے بعد بلدیاتی ترمیم کا معاملہ نیا سیاسی محاذ کھولے گا ادھر این اے 237 سے پی پی پی کے حکیم بلوچ کی کامیابی کے بعد پی پی پی کے چئیر مین بلاول بھٹو زرداری نے ملیر کا دورہ کیا اور کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ جیالوں نے ثابت کر دیا ہے کہ ملیر پی پی پی کا گڑھ ہے دوسری جانب بلدیاتی انتخاب ملتوی کئے جانے کے بعد جماعت اسلامی نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں بلدیاتی الیکشن تیسری بار ملتوی کئے جانے پر جماعت اسلامی کی طرف سے احتجاج کے سلسلے میں 14 مقامات پر دھرنے دیئے گئے، شارع فیصل پر کالا بورڈ تا اسٹار گیٹ احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس کے اختتام پر امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ، امیرضلع ملیر توفیق الدین صدیقی اوردیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ ادھر سیلاب کو آئے تقریباً چار ماہ ہونے کو آئے ہیں تاہم سیلابی پانی سندھ کے بیشتراضلاع سے نہیں نکالا جاسکا ہے۔ امدادی سامان کی وصولی اور تقسیم پہ کوئی چیک نہیں۔ سیلاب نے جہاں لاکھوں افراد کاسب کچھ چھین لیا وہیں درجنوں افراد نے سیلاب کی وجہ سے اربوں روپے کمالیے ہیں متاثرین مالی امداد کے منتظر ہیں۔

تجزیے اور تبصرے سے مزید
سیاست سے مزید