نوابشاہ(نامہ نگار)طوفانی بارش میں گائے بھینس بکریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے بعد دودھ کی قلت ،کیمیکل سے تیار کردہ دودھ فروخت کیا جا رہا ہے ۔ اس سلسلے میں مویشیوں کے باڑے مالکان کا کہنا ہے کہ طوفانی بارش میں چارے کی فصل ڈوب جانے کی وجہ سے ایک جانب چارے کی قلت پیدا ہوگئی ہے اور مویشیوں کو پوری خوراک نہ ملنے کی وجہ سے ان سے حاصل ہونے والے دودھ میں کمی واقع ہوئی ہے _جبکہ دوسری جانب دودھ کی کمی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کیمیکل سے بنائے گئے دودھ کو مارکیٹ میں فروخت کیا جا رہا ہے اس سلسلے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ویٹنری اینیمل ڈاکٹر اعجاز علی لغاری نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر شہر یار گل میمن کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر اقبال احمد تنیو اور ویٹرنری ڈاکٹروں کی ٹیم نے دودھ کی دکانوں پر چھاپے مارے اور نمونے ٹیسٹ کیے گئے جس میں یوریا کھاد ،ڈیٹرجنٹک پاؤڈر ،نشاستہ ،چینی اور آئل کی ملاوٹ پائی گئی انہوں نے کہا کہ کیمیکل سے بنائے گئے اس دودھ کو گجراواہ نہر میں ضائع کیا گیا ہے ادھر ڈپٹی کمشنر شہر یار گل میمن کا کہنا ہے کہ ضلع میں سندھ فوڈ کنٹرول اتھارٹی کے قیام کے لئے صوبائی حکومت کو لکھا ہے تاکہ کھانے پینے کی اشیا میں کی جانے والی ملاوٹ کو چیک اور اس پر کنٹرول کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ مشین کے ذریعے ضلع شہید بینظیر آباد میں کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ کو جانچا اور اس کو فروخت کرنے والے تاجروں پر بھاری جرمانے عائد اور سزائیں دی جا رہی ہیں۔