راولپنڈی(اپنے رپورٹرسے)لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے نے سانحہ مری پر محفوظ فیصلہ180دن بعد سنادیا۔ مری میں غیر قانونی تعمیرات پر پابندی عائد کرتے ہوئے سانحہ مری میں جاں بحق ہونے والے افراد کا معاوضہ بڑھانے کا کہا گیا ہے۔درختوں کی کٹائی پر پابندی لگاتے ہوئے عدالت عالیہ نے ہدایت کی ہے کہ سانحہ مری کے سلسلےمیں محکمہ ہائی وے،محکمہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اور ریسیکو کے خلاف انکوائری کی جائے۔ تجاوزات خاتمے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ پارکنگ سلاٹس مری سے باہر بنائے جائیں۔مری میں سیوریج اور پانی، ویسٹ مینیجمنٹ کا نظام بہتر بنایا جائے۔عدالت عالیہ نے ہوٹلوں اور رہائشی فلیٹس کو ریگولیٹ کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سانحہ مری میں ایسے افسران بھی معطل کئے گے جن کا کوئی قصورنہیں بتنا، ان افسران کو دوبارہ سنا جائے۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کے بعد دائر ہونے والی رٹ پٹیشنز پر 24 سماعتوں کے بعد 7 مئی کو محفوظ کیا تھا جو دو نومبر کو سنایا گیا۔رواں سال 7 اور 8 جنوری کی درمیانی شب مری میں برفانی طوفان کے باعث 23 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔جس پرسابق وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد کمشنر راولپنڈی ڈویژن، ڈپٹی کمشنر اور سی پی او راولپنڈی سمیت 15 افسران کو معطل کیا گیا تھا۔سانحہ مری کے بعد دائر ہونے والی رٹ پٹیشنز میں مری ہوٹل ایسوسی ایشن ایک رٹ کی پہلے ہی نمٹا دی گئی تھی جس میں مری میں گاڑیوں کے داخلے کی آٹھ ہزار تعداد مقرر کرنےکو چیلنج کیا گیا تھا۔مری بار ایسوسی ایشن،مری ہوٹل ایسوسی ایشن،رضوان الہی،فراز احمد،صفیان عباسی، عامر عبداللہ عباسی ایڈووکیٹ وغیرہ نے سانحہ مری کے بعد رٹ پٹیشنز دائر کی تھیں۔