• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

معاشی تباہی پر کمیشن بننا چاہئے ہم کیوں اس مقام پر پہنچے، اسحاق ڈار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)اسحاق ڈار نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ معاشی تباہی پر کمیشن بننا چاہئے ہم کیوں اس مقام پر پہنچے،پاکستان کو جس نہجپر لا کر کھڑا کیا تھا اس کے باوجود اگر اپوزیشن انہیں اور ٹائم دیتی تو اور خطرناک ہوتا۔بات ہو رہی تھی پاکستان سری لنکا بننے جارہا ہے تو کیا یہ مستقبل تھا اگر یہ مقاصد تھے تو عدم اعتماد لانا درست اقدام تھا۔جب سابقہ حکومت کو پتہ چل گیا کہ انہیں عدم اعتماد میں جانا ہے تو انہوں نے مائنز بچھا دیں عالمی کمٹمنٹ جو پوری کرنی تھیں وہ ایک طرف رکھ دیں اور اس کے برعکس کام کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے عدم اعتماد کے بعد بارودی سرنگیں بچھائیں پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی بجائے کم کیں اور بارودی سرنگوں کا سامنا اتحادی حکومت کو کرنا پڑا۔ آئی ایم ایف پروگرام اب ختم ہوجانا تھا ، پی ٹی آئی نے تاخیر کی یہ کہتے تھے سی پیک سرمایہ کاری نہیں قرضے ہیں، دوسرے یہ کہتے تھے یہ آٹھ فیصد پر ہیں وہ ہم سے کہتے تھے آپ کی اپوزیشن یہ کہتی ہے ۔ میں نے سی پیک کی کوئی تفصیل شیئر نہیں کی انہوں نے فیصلہ کیا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے تومیری اطلاعات کے مطابق ان کو کنفرنٹ کیا کہ آپ تو یہ کہتے رہے ہیں اس وقت انہیں ساری انفارمیشن شیئر کرنا پڑی بلکہ واشنگٹن میں اسد عمر نے بیان دیا کہ جو اسحاق ڈار کہتے تھے کہ یہ سرمایہ کاری ہے اور یہ واقعی سرمایہ کاری ہے ۔ہم نے جتنی بار قرضے دیئے ہر بار کہا کہ چارٹر آف اکانومی کرنا ہے ۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ یہاں پاکستان کے مفادات کو ایک طرف رکھ کر سیاست ہوتی ہے پاکستان ڈیزاسٹر کی صورتحال پر تھا 2017میں پاکستان اٹھارویں معیشت بننے کیلئے تیار ہوچکا تھا آج تقریباً چالیسویں نمبر پر ہے ہم نے جتنی بار بجٹ دیئے ہر بار کہا کہ چارٹر آف اکنامی کرنا ہے۔ اگلے بارہ ماہ میں بائیس ارب ڈالر لائبلیٹیز کی مد میں ادا کرنے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید