راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹرسے) لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سانحہ مری کے بعد دائر ہونے والی رٹ پٹیشنز کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ۔41صفحات پر مشتمل فیصلہ 7مئی کو24سماعتوں کے بعد محفوظ کیا گیا تھا جو 26اکتوبر کو جاری کیا گیا۔جس میں18 نکاتی سفارشات و ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ مستقبل میں سانحہ مری جیسا کوئی ناخوشگوار واقعہ نہ پیش آئے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سانحہ میں ہلاک ہونیوالوں کا معاوضہ بڑھایا جائے۔این ڈی ایم اور پی ڈی ایم سے کہا گیا ہے کہ موثر ڈیزاسٹر منیجمنٹ کا پلان بنائیں۔جس میں محکمہ موسمیات کو بھی شامل کیا جائے۔ریسیکو ورکرز،معاشرے کے افراد اور حکام کی کی تربیت کریں۔پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ سے کہا گیا ہے کہ وہ ہنر مند افراد کی خدمات حاصل کرے جو سنو بلورز اور دیگر آلات کے استعمال کی اہلیت رکھتے ہوں۔فیصلہ میں ہدایت کی گئی ہے کہ برفباری کے سیزن میں موثر انتظامی امور کیلئےکمشنر راولپنڈی کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے جو تمام افرادی قوت اور مشینری کو ایک جگہ یکجا کرکے استعمال میں لائے۔حکومت پنجاب سے کہا گیا ہے کہ مری میں تعمیرات کی پالیسی پر عملدرآمد کرائے۔غیر قانونی تعمیرات کے مالکان کو نوٹس اور سنوائی کا موقع دے کر منہدم کیا جائے۔مری کے موجودہ بائی لاز کو تبدیل کیا جائے۔مری کے مضافات میں پارکنگ سہولتوں کی فراہمی کو فروغ دیا جائے۔مشترکہ ٹریفک مجمنٹ کمیٹی تشکیل دی جائے ۔مری انتظامیہ سیاحوں کی رہنمائی بالخصوص پارکنگ،ہوٹلز وغیرہ کے سلسلے میں رہنمائی کیلئے ایف ایم ریڈیو کا استعمال کرے۔مری انتظامیہ پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد کرے۔پنجاب وائلڈ لائف اور محکمہ جنگلات مناسب افرادی قوت بڑھاکر جنگلات اور جنگلی حیات کا تحفظ یقینی بنائیں۔این ایچ اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی ایک ایک انچ واگزار کرائے۔15ستمبر2009کے نوٹیفکیشن کے تحت مری اور کوٹلی سیتاں کو نیشنل پارک قرار دینے پر حقیقی معنوں پر عملدرآمد کرایا جائے۔کلڈنہ روڈ پر ٹر یفک رش میں کمی کیلئے گلیات بائی پاس کا جائزہ لیا جائے۔تمام ہوٹلوں۔گیسٹ ہاؤسز ،اپرٹمنٹس اور رہائٹی بلڈنگز کا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کے کام کو ریگولرائز کیا جائے۔حکومت پنجاب سات جنوری کے سانحہ مری کا جائزہ لے اور اگر کسی افسر کی کوتاہی پائی جاتی ہے تو اس کے خلاف ایکشن لے۔فیصلے میں وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ موسم کی پیش گوئی کا قابل عمل سسٹم بنائے تاکہ متعلقہ محکموں کو بروقت آگاہی دی جاسکے۔