عاصمہ ثاقب
آج کے حالات پر نگاہ ڈالیں تو ایک طرف تو دل سے آہ نکلتی ہے، مگر جب دوسری طرف ان نوجوانوں کا جوش وجذبہ، کچھ کر گزرنے کی دھن دیکھتے ہیں تو بے ساختہ واہ نکلتی ہے۔ روشنی کی معمولی سی کرن گہرے اندھیرے میں تبدیلی کی نوید سناتی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ،جب ہوائیں رک جاتی ہیں، ظلمت کی گہری تہیں روشنی کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں، جب حالات ہمارے خلاف ہو جاتے ہیں، ہمارے منصوبے ناکام اور ہر تدبیر الٹی ہو جاتی ہیں تو تبدیلی کا سفر شروع ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے جب سپرنگ کو آخری حد تک دبا دیا جائے تو وہ پوری قوت سے اچھلتا ہے۔
مشکلات میں ہی آسانی کے راستے نکلتے ہیں اور مایوس کن حالات میں ہی کامیابی کے منصوبے جنم لیتے ہیں۔ نوجوان ساتھیو! آج حالات جیسے بھی ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔ یاد رکھیں، گھبراہٹ، پریشانی یا ہمت ہارنا کبھی بھی کسی بھی مسئلہ یا مشکل کا حل نہیں ہے۔ اس لئےاپنی زندگی کا لائحہ عمل خود مرتب کریں اور ناممکن کو اپنی زندگی کی ڈکشنری سے نکال دیں۔ مشکلات اور مسائل کو حل کرنے کے طریقے تلاش کریں گے تو زندگی کا مقصد بھی مل جائے گا۔
اپنا ہدف بنائیں اور اْس کے حصول کے لئے بھرپور انداز میں منصوبہ بندی کریں،حالات، ماحول، وسائل، اثاثہ، اپنی قوت، صلاحیت ،خوبیوں، خامیوں، راہ میں آنے والی رکاوٹوں کا حقیقت پسندانہ انداز میں جائزہ لیں، جو اپنے لیے بہتر سمجھیں اس پر عمل کرنے میں ہر گز کوتاہی نہ کریں، کسی شے کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا۔ دورانِ عمل تجزیہ ضرور کریں کہ آپ کس قدر کامیاب ہو رہے ہیں اور جہاں پر کوئی کمی نظر آئے اس کو دور کرنے کے لئے حکمت عملی بنائیں اور جہاں کامیابی کی رفتار سست ہے اس کو مزید بڑھانےکی کوشش کریں۔ منزل پر پہنچ کر آرام نہ کر یں۔ آگے بڑھنے کے لیےمنزلیں طے کرتے جائیں، یہی کامیابی ہوتی ہے۔
"اگر خدا کسی بندے کو بہت بڑی ذمہ داری دیتا ہے ،تو اس سے پہلے وہ شخص مشکلات سے گزرتا ہے، مشکلات اس ذمہ داری کی ادائیگی کی تیاری میں مدد فراہم کر رہی ہوتی ہیں" یہ متاثر کن الفاظ، حوصلہ افزا ہیں۔ بعض اوقات ہماری مشکلات ہمارا امتحان لیتی ہیں۔ ہر تکلیف انسان کو سبق سکھاتی ہے جو ساری زندگی یاد رہتا ہے۔ انسان تکالیف اُٹھاتا رہتا ہے، سبق سیکھتا اور ہر تکلیف سے کچھ نہ کچھ حاصل کرتا جاتا ہے، حتٰی کہ کچھ عرصے بعد اُن ہی تکالیف کے باعث ایک باشعور و تجربہ کار انسان بن جاتا ہے۔
ہو سکتا ہے، جس مقصد کے پیچھےآپ بھاگ رہے ہیں خْدا نےآپ کے لئے اْس سے بہتر کا انتخاب کیا ہو۔ خود کو بدلے بغیر حالات بدلنے کی خواہش رکھنا حماقت ہے۔ بُرے حالات یکدم بھی آجاتے ہیں لیکن اچّھے حالات کے لیے وقت لگتا ہے۔ پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتے ہوئے آگے بڑھنے والوں کے پاؤں اُلٹی سیدھی جگہ پڑتے ہیں۔ ایسے ڈگمگاتے قدموں سے چلنے والے کبھی منزل پر نہیں پہنچ پاتے۔ ماضی کا لیموں اچھّی طرح نچوڑ کر سبق کے تمام قطرے نکال لیجیے۔ پھر اُس لیموں کو پھینک دیجیے اور مستقبل پر توجہ دیں جس کے لیے آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں، ورنہ ماضی کا تو آج تک کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکا۔
اس سارے عمل میں ایک چیز بنیادی اہمیت کی حامل ہے جو راکٹ میں ایندھن کی سی حیثیت رکھتی ہے اور وہ ہے ”جوش“ لیکن جوش میں ہوش مت کھو بیٹھیں، پُرجوش رہیں اور اچھے کی توقع کریں۔ ایک بات اور جو بہت ضروری ہے، وہ ہے، مستقل مزاجی کے بغیر کامیابی کا حصول مشکل ہوتا ہے، اکثر نوجوان اپنی غیر مستقل مزاجی کی وجہ سے منزل کے قریب آ کر بھی بھٹک جاتے ہیں۔
نوجوانو! آپ ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں اور سْرمائے کو مایوسی، غفلت، لاپرواہی اور فضول کاموں میں ضائع نہ کریں۔ قوموں کو بنتے اور ترقی کی منزلیں طے کرتے دہائیاں بیت جاتی ہیں لیکن ٹوٹنے اور بکھرنے میں ایک لمحہ لگتا ہے۔ قوموں کے بننے اور آگے بڑھنے میں سب سے زیادہ ذمہ داری نوجوانوں پرعائد ہوتی ہے۔ چینی رہنما شی جن پنگ نے کہا تھا کہ "جدوجہد جوانی کا روشن ترین بنیادی رنگ ہے، عمل نوجوانوں کا سب سے اچھا تجربہ اور تربیت ہے، ذمہ داری کے ساتھ ہی جوانی چمکے گی۔"