• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم ملک و فوج کے مفاد میں بہترین تقرری کرینگے، احسن اقبال

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک و فوج کے مفاد میں بہترین تقرری کریں گے،سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سیاسی افراتفری میں کمی آئے گی، پروگرام میں کرکٹرز اظہر علی،عماد وسیم اور عبدالرزاق نے بھی پروگرام میں اظہار خیال کیا۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا آئین و قانون میں طریقہ کار موجود ہے، آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، وزیراعظم پروفیشنل بنیاد پر بہترین فیصلہ کریں گے، آرمی چیف کی تعیناتی چیئرمین نیب کی تعیناتی نہیں ہے جس میں سیاسی مشاورت درکار ہو، وزیراعظم کابینہ یا پارٹی سربراہ سے کسی بھی معاملہ پر مشاورت کرسکتے ہیں لیکن فیصلہ ان کا ہوتا ہے، عمران خان نے عثمان بزدار کو کس میرٹ پر وزیراعلیٰ پنجاب لگایا، وہ جس شخص کو سب سے بڑا ڈاکو کہتے تھے اسے کس میرٹ پر دوبارہ وزیراعلیٰ لگایا، وہ جس شخص کو کہتے تھے اسے چپڑاسی بھی نہیں رکھوں گا اسے کس میرٹ پر وزیرداخلہ لگایا،عمران خان جس میرٹ کی بات کررہے ہیں اسے خود توسیع دے کر سند قبولیت دیدیا تھا، عمران خان آرمی چیف کی حساس تعیناتی پر بلاوجہ تنازع کھڑا کررہے ہیں، آرمی چیف کی تقرری کیلئے سینئر موسٹ کا فارمولا بنانا ممکن نہیں ہے، اس طرح ممکن ہے کبھی کوئی میڈیکل کور کا لیفٹیننٹ جنرل سینیارٹی کے لحاظ سے نمبر ون آجائے، آرمی چیف کی تقرری پر قیاس آرائی نہیں کرنی چاہئے،وزیراعظم ملک و فوج کے مفاد میں بہترین تقرری کریں گے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عمران خان عالمی میڈیا کو انٹرویوز میں اپنا مافی الضمیر کہیں بیان نہیں کرسکے، عالمی اینکرپرسنز نے الزامات کے ثبوت مانگے تو عمران خان کے پاس آئیں بائیں شائیں کرتے رہے، عمران خان صرف چندہ خیرات اکٹھا کرنے، دھرنا دینے، منفی سیاست کرنے اور برانڈنگ کرنے میں ماہر ہیں، شہباز شریف نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے جتنے کٹھن معاشی فیصلے کیے تاریخ میں کسی وزیراعظم نے نہیں کیے۔سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سیاسی افراتفری میں کمی آئے گی، نئے آرمی چیف کی حکمت عملی یہی ہوگی کہ حکومت اور اپوزیشن سے مذاکرات کر کے کوئی راستہ نکالا جائے، عمران خان کا فوکس آرمی چیف کی تعیناتی ہے اسی لیے وہ انہی تاریخوں میں لانگ مارچ اسلام آباد لارہے ہیں، عمران خان کی ترجیح الیکشن کی تاریخ لینا ہے تو پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں تحلیل کر کے حکومت پر دباؤ ڈالیں، عمران خان کے دباؤ کا اثر تو پڑے گا، آرمی چیف کیلئے سب سے پہلا مسئلہ یہی ہوگا کہ اس لانگ مارچ کا کیا کرنا ہے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف سینئر موسٹ جنرل کوآرمی چیف بنادیں تو تنازع ختم ہوجائے گا، لیکن سینئر موسٹ جنرل کے معاملہ پر ابھی ابہام ہے۔
اہم خبریں سے مزید