اسلام آباد (نمائندہ جنگ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے صحافی مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی کے مقدمات کو ڈویژن بنچ کے سامنے مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ کابینہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس معاملے کو دیکھ رہی ہے ، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ اعظم نذیر تارڑ چلے گئے ، اب پھر کمیٹی کیا کر رہی ہے ، رزلٹ بتائیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ وہ کمیٹی فعال نہیں رہی، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پہلے وزیر قانون چلے گئے تو جو نیا ہے وہ دیکھے گا ، عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ پتہ نہیں رونا چاہیے کہ ہنسنا چاہیے ، آپ تو تفتیش کے اہل ہی نہیں، اس موقع پر کرنل انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہاکہ وزیراعظم ایگزیکٹو آرڈر پاس کریں ، چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہاکہ بیوروکریسی والا کام نہ کریں ، پوزیشن یا پاور سب چھوڑ دیں ، انسان بن کر سوچیں کہ کسی کابھائی بیٹا نہ ملے تو کیا ہوتا ہے؟ اس موقع پر ایک وکیل کھڑے ہو گئے اور عدالت کو بتایا کہ میرے دو بیٹے 2016 سے لاپتہ ہیں ، اس پر عدالت نے ایس ایچ او تھانہ سبزی منڈی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا کہ دیگر لاپتہ افراد کے کیسز کی ساتھ ہی یہ کیس بھی سن لیتے ہیں۔ اس حوالے سے مناسب آرڈر جاری کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت ملتوی کر دی،ادھر فاضل چیف جسٹس نے لاپتہ شہری حامد کی بازیابی کے کیس میں نامزد پشاور پولیس کے ایس پی کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی ، چیف جسٹس نے کہا کہ لاپتہ شہری حامد کی بازبابی کیلئے آپ کو دو دن کا وقت دیتے ہیں ، ڈیرہ اسماعیل خان سے نئے گرفتار ملزم سے تفتیش کر لیں ، دو دون بعد ہم کیس کا فیصلہ سنا دیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 16 نومبر تک ملتوی کر دی۔