• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پشاور میں جنگلات نیشنل ایکشن پلان تیاری پر ورکشاپ

پشاور( وقائع نگار )پاکستان فاریسٹ انسٹی ٹیوٹ پشاور میںفاریسٹ اینڈ لینڈ سکیپ کی بحالی کیلئے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی)کی تیاری سے متعلق مشاورت کیلئے2روزہ ورکشاپ شروع ہوگیاجس میں ماہرین نے جنگلات کے تحفظ کیلئے نیشنل ایکشن پلان کو لازمی قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اسکے ذریعے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرکے ماحولیاتی نظام کو بچایاجاسکے گا۔پاکستان فاریسٹ انسٹیٹیوٹ پشاورمیں منعقدہ ورکشاپ سے ڈی جی پاکستان فاریسٹ انسٹیٹیوٹ پشاور محمد اکبرخان، انسپکٹر جنرل آف فاریسٹ اینڈ کلائمٹ چینج اسلام آباد عبدالقادر شاہ، ڈاکٹر انورعلی ڈائریکٹر فاریسٹ ریسرچ، ورلڈ بنک کے نمائندہ کرس نے خطاب کیا جبکہ ملک کے تمام صوبوں سے فاریسٹ آفیسرز اور ماہرین نے بھی اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ڈی جی اکبرخان کا کہنا تھا کہ جنگلا ت ولینڈ سکیپ کی بحالی کیلئے حکومت ، فوڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن ،ورلڈ بنک اورمتعلقہ سٹیک ہولڈرزکے تعاون سے قومی سطح پر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیاجارہا ہے ۔اس مقصد کیلئے تمام صوبوں سے ماہرین اور سٹیک ہولڈرزکو بلایاگیا تاکہ انکی مشاورت وآراءکے بعد انکی سفارشات حکومت کو بھجوائی جاسکیں ،اسی پلان کے تحت پالیسی مرتب کی جائیگی اورجنگلات کے تحفظ وغیرہ کیلئے منصوبہ بندی کیساتھ ساتھ بجٹ مختص بھی کیاجائے گاجبکہ ڈونرزاور سرمایہ کاروں کو راغب کیاجائیگا کہ وہ اس شعبہ میں سرمایہ کاری کرکے پاکستان میں جنگلات وزراعت کے شعبوں کو فروغ دےنے کیساتھ ساتھ خطے پرپڑنے والے موسمیاتی تبدیلی (climate change)کے اثرات کو بھی کنٹرول کیاجاسکے۔ورکشاپ سے خطاب میں دیگرمقررین نے کہا کہ کلائمٹ چینج سے خیبرپختونخوا بھی شدید متاثرہوااورزرعی شعبہ میں پیدواری صلاحیت کم ہونے کیساتھ ساتھ دیگر مختلف ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے ۔ قومی پلان کی تیاری سے بہترطورپر ان تمام چیلنجزومسائل سے نمٹاجاسکے گاجسے صوبائی، سب نیشنل، ضلعی، ریجنل وغیرہ کی سطح پر اس پر عملدرآمد کیاجائےگا۔ ان اقدامات سے نہ صرف کمیونیٹیز کو مدد ملے گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے ۔ انہوں نے اس حوالے سے ورلڈ بنک کے تعاون کو بھی سراہا ۔ شرکاءنے حکومت اور پالیسی میکرز سے مطالبہ کیا کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سوسائیٹیز اور تعمیرات کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں تاکہ زرعی زمینوں کو بچایاجاسکے۔
پشاور سے مزید