• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران سیاست سے ہمیشہ کیلئے فارغ، ماسٹر اسٹروک کھیلا، ملا جلا ردعمل

کراچی (رپورٹ ، رفیق مانگٹ)عمران خان کے لانگ مارچ کے اختتام کو ناقدین اور حامیوں نے مختلف جواز فراہم کیے،تجزیہ کار کہتے ہیں پی ٹی آئی کے نظام سے باہر نکلنے کے گہرے اثرات ہونگے ایک اہم عنصر یہ ہوگا کہ آیا پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی عمران کے فیصلے سے متفق ہیں یا نہیں۔مونس الٰہی نے ٹویٹ کیا’’27 جولائی کو اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا تھا اور چوہدری پرویز الٰہی کو سی ایم بنایا تھا۔ اس دن کے بعد سے ہم بونس پہ چل رہے ہیں ۔ہم اپنے وعدے پہ قائم ہیں۔ جس دن عمران خان نے کہا اسی وقت انشاءاللہ پنجاب اسمبلی توڑ دی جائے گی۔اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے کہا نواز شریف کو مائنس کرتے خود مائنس ہو گئے ، قوم کو گمراہ کیا،نمائندہ نیویارک ٹائمز نے کہا لانگ مارچ کا یوں خاتمہ سیاسی لحاظ سے ایک تباہی ثابت ہوا،سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ خان کی سیاست آج فیض آباد میں دفن ہو گئی، ایسا پتہ کھیلا زرداری بھی شرما گئے ہونگے، چوروں کا راج ختم کرنے کیلئے عمران خان نے ماسٹر اسٹروک کھیلا۔ واشنگٹن کے ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیائی امور کے ماہر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ پی ٹی آئی کا اسلام آباد نہ جانے کا فیصلہ تشویش میں کمی اور ممکنہ طور پر مفاہمت کا اقدام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ فیصلہ شاید ایک مخصوص سامعین کے ساتھ کیا گیا تھا - جس کا صدر دفتر اس شہر میں ہے جہاں اس نے آج بات کی تھی -۔نیویارک ٹائمز کے پاکستان کے نمائندے سلمان مسعود نے ٹویٹ کیا کہ یہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا کافی حد تک مخالفانہ خاتمہ تھا۔ سیاسی لحاظ سے ایک تباہی ثابت ہوئی۔صوبائی اسمبلیوں کو تحلیل کرنا پی ٹی آئی کے پاس طویل عرصے سے دستیاب آپشن تھا۔ اسے اس طرح لانگ مارچ کی ضرورت نہیں تھی۔اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے کہا کہ یہ اعلان خان کے بیان کردہ آخری اہداف کے حصول کے امکانات کو مزید بڑھانے کے لیے زیادہ کام نہیں کرتا۔انہوں نے پی ٹی آئی کے فیصلے اور اس کے مضمرات کے بارے میں اپنے تجزیے میں کہا، اسٹریٹجک نقطہ نظر سے، خان کا اس وقت کمزور ہاتھ ہے۔ عمران خان کے لانگ مارچ کے اختتام کوسوشل میڈہا ناقدین نے یوں لیا’’عمران خان کے استعفوں والی بات کو زیادہ سیریس نہ لیں،کیونکہ انہیں یوٹرن لینے میں بہت مہارت حاصل ہے۔نیازی صاحب آپ نے جو کچھ کرنا ہے شوق سے کریں، لیکن ایک بات یاد رکھیں الیکشن اپنے وقت پر ہونگے۔۔۔12 موسموں کے بعد پیش خدمت ہے 12 بندوں کو گولیاں لگی۔۔۔عمران نیازی نے آخری چال چل دی ۔۔استعفٰے لینے آئےتھے ۔ دے کر چلے گئے۔۔۔کتنے آدمی تھے ، جی صرف ایک رانا۔۔۔پاکستان کے اداروں کو بدنام کرنے، پاکستان کی منتخب حکومت کو گرانے سمیت عمران خان کی ہر سازش ناکام ہوئی ۔۔۔سجن وی رُس گئے لت وی ٹُٹ گئی،دسو !کی نیازی دا رہیا۔آج عمران خان نے ’مرتا کیا نہ کرتا‘ والی سیاست کی ہے آج عمران خان نے اپنے انقلاب کا رخ شہباز شریف کی بجائے پرویز الہی اور محمود خان کی جانب کردیا ہے۔گولیاں پرانی ہو چکی اب استعفوں کا ڈرامہ شروع عوام کو اب ایک مہینہ اس بتی کے پیچھے لگانا ہے ۔ عمران اسماعیل جب گھر آئے جرابیں اتاری تو دو گولیاں ان میں سے بھی نکل آئیں۔۔۔خُدا کی قُدرت دیکھیں، استعفیٰ مانگا کس نے تھا اور دے کون گیا !۔۔یوم یکجہتی ہندوستان 26/11 اختتام پذیر ہوا۔ اگرنواز شریف کا چوہدری نثار علی وزیر داخلہ ہوتا تو عمران اس وقت اسلام آباد دھرنا دے رہا ھوتا ۔ مگر آج وزیر داخلہ ڈنڈا سمیت کھڑا تھا ۔ تو وہ فرار۔۔۔فیض کے فیضان سے محرومی کے بعد فیض آباد میں استعفیٰ لینے کے بجائے استعفے دیکر چلے گئے۔ بخت کے تخت سے یک لخت اتارا ہوا شخص۔۔تو نے دیکھا ہے کبھی اتنی ذلت سے ہارا ہوا شخص۔۔۔ شہباز، مولانا اور زرداری کی حکومت گرانے نکلے تھے لیکن الٹا پرویز الٰہی اور محمود خان کی اپنی حکومتیں گرانے کا اعلان کر دیا۔۔۔لمحہ فکریہ،جو بہنوئی کے پلاٹ پر قبضہ دلوانے کیلئے تین ، تین آئی جی تبدیل کرنے کے دعوے کرتا تھا آج ایس ایچ او وزیر آباد کی شکایت لگا رہا تھا۔۔۔جو دس بارہ ہزار بندہ اکٹھا ہوا تھا اس کو کوئی لالی پاپ تو دینا ہی تھا۔یہ لولی پاپ اسمبلیوں سے استعفوں پر مشاورت کی جائے گی ہے۔۔۔90 لاکھ کے بلٹ پروف شیشے لگا کر کروڑوں روپے کی سیکورٹی پروٹوکول لے کر لاہور سے راولپنڈی خصوصی طیارے پر سفر کرنے والا جلسہ گاہ پر اربوں روپے خرچ کرکے بلٹ پروف انتظامات کروا کر کہتا ہے مجھے اپنی جان کی پرواہ نہیں۔ نواز شریف کو مائنس کرتے خود مائنس ہو گئے۔عوام نے ایک سازشی مہرے کو اس کی اصل اوقات دکھا دی۔آسانی سے قوم کو گمراہ کیا، روانی سے جھوٹ بولے، فراوانی سے فتنہ و فساد پھیلایا، عمران کے خلاف چارج شیٹ۔۔۔فکر نا کریں یہ ویسے ہی استعفے دیں گے جیسے قومی اسمبلی سے دیے تھے ۔۔نیازی کی آج کی تقریر کا سب سے سنہری جملہ،عمران اسماعیل کے کپڑوں سے 4 گولیاں نکلیں۔اصغر خان کی طرح۔ عمران نیازی بھی سیاست سے ہمیشہ کے لیے فارغ۔ اِسے کہتے سیاست! لانگ مارچ ناکام ہونے کا دھیان عوام کے ذہنوں سے ہٹا کر ایک نیا شوشہ چھوڑ گیا کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے لگا ہوں۔۔۔یوتھیوں کو پتہ ہونا چاہیے جس وزیر اعلیٰ پنجاب سے اسمبلی تحلیل کروانی ہے اس باپ بیٹے نے راولپنڈی جلسے میں آنا مناسب نہیں سمجھا۔۔۔عمران خان کی سیاست آج فیض آباد میں دفن ہو گی۔۔۔حکومت ختم کرنے کے لیے مارچ کررہا تھا ایک مہینے سے اور اپنی حکومتیں ختم کرکے نکل گی۔۔۔عمران خان نیازی اب انقلابی لیڈر نہیں رہے، آج تو انکا وعدہ تھا کہ ملک کو اسلام آباد آ کر آزادی دلوانی تھی۔نیازی صاحب فیض یاب نہیں ہو سکے تھے جس وجہ سے اب وہ اپنا آخری کارڈ کھیلنے کی کوشش کرنے کا عندیہ دے گئے ہیں۔۔۔ان کا لانگ مارچ بری طرح فلاپ ہو گیا اور اس نے خود کو خبروں میں رکھنے کے لیے یہ اعلان کر دیا۔مجھے اب بھی لگتا ہے کہ وہ اس سے یوٹرن لیں گے وہ صوبائی اسمبلیوں سے استعفیٰ نہیں مانگیں گے۔پاکستان کے اداروں کو بدنام کرنے، پاکستان کی منتخب حکومت کو گرانے سمیت عمران خان کی ہر سازش ناکام ہوئی۔۔۔گولی ٹانگ پر لگی تو گرا، دوسری اوپر سے گزر گئیں۔ نہ گرتا تو وہ سر یا چھاتی میں لگتیں (خان کے پیچھے جو کھڑے تھے وہ لوہے کے بنے ہوئے تھے؟)لگا کسی ساؤتھ انڈین مووی کی اسٹوری سنا رہا ہے۔۔۔جو اپنی ایف آئی آر نہیں کروا سکا جس کا اسٹیج پنڈی کا ایک ایس ایچ او کل اٹھا کر لے گیا وہ اسمبلی توڑے گا ۔۔۔جلسے کا لب لباب،علامہ اقبال بھی انتقال کرگئے قائد اعظم بھی چلے گئے میری طبیعت بھی ٹھیک نہیں رہتی،پاکستان کا کیا بنے گا ۔۔۔نیازی کہتاہےکہ سیاستدانوں میں سب سےزیادہ مجھےذلیل کیاگیاجبکہ یوتھیےکہتےہیں خان کواللہ نےبہت عزت دی ہے۔۔۔عمران خان کے پاس ایک ہی کارڈ بچا ہے وہ ہے شناختی کارڈ۔۔شکار کرنے کو آئے شکار ھو کے چلے۔آج فیض حمید اور عمران خان دونوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔ نومبر آنہیں رہا نومبر آگیا ہے!عمران خان اور فیض حمید کے لیے نومبرستمگر ثابت ہوا ہے۔۔عمران خان کے حامی آج ان کے لانگ مارچ کے فیصلوں کا دفاع کرتے نظر آئے۔سیاست شطرنج کے جیسی ہے، خان اس کھیل میں اپنے مخالفین بھی خود چن رہا ہے اور ان کو کھیل بھی اپنے اصولوں کے مطابق کھیلا رہا ھے اور ان کی ہار بھی طے ہےلیکن ابھی خان کو سیاست نہیں آتی،یہ خان کا دور ہے اور ہم اس میں جی رہے ہیں۔۔گولی کے ذریعے عمران خان کو گرانے والے دیکھ لیں کہ وہ اپنی قوم کیساتھ چٹان بن کر کھڑا ہے۔۔۔راولپنڈی نے تاریخ رقم کر دی۔۔!عمران خان اپنے ہی بناے ہوے بڑے جلسوں کا ریکارڈ توڑ رہے ہیں۔۔۔اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ عمران خان نے کیا ہے چیخیں وفاقی حکومت کی نکل رہی ہیں۔ بےشک سیاستدان بننا آسان ہے لیکن ایک لیڈر اور عمران خان بننا بہت مشکل ہے۔ایک لیڈر ہی اپنی خودی اور اپنے فائدے سے زیادہ اپنی پوری قوم کی عزت، بہتری کا سوچتا ہے اور آج عمران خان نے وہی کیا۔۔۔آج راولپنڈی میں پاکستان کی عوام نے ثابت کر دیا کہ وہ زندہ قوم ہے اور ہر طرح کے خوف سے آزاد ہو کر عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،عمران خان کی سیاست کو سمجھنا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔۔۔آج عظیم قوم نے ثابت کردیا کہ یہ ہر ظلم کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے اور حق سچ کا ساتھ دینے والے دور حاضر کے عظیم لیڈر عمران خان کے ساتھ ہے۔۔۔اس وقت سیاست کا بادشاہ صرف عمران خان ہیں. بہادر کپتان زخمی حالت میں بھی حقیقی آزادی کے لیے جنگ لڑتا ہوا کپتان کا بڑا سرپرائز تمام صوبائی اسمبلیوں سے نکلنے کا فیصلہ عمران خان نے صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کردیا ہم اس نظام کا حصہ نہیں رہیں گے۔۔۔عمران خان نے کشتیاں جلا دی، اب پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ نہیں چھوڑا۔عمران خان نے پی ڈی ایم کو دیوار سے لگایا آگے کھائی پیچھے کنواں ایسا پتہ کھیلا کہ زرداری بھی شرما گئے ہونگے۔۔۔ویسے عمران خان نے اسمبلیوں سے نکلنے کا سرپرائز کارڈ کھیل کر مخلوط اتحاد کو مشکل سے دو چار کر دیا ہے۔حکومت کو بیانیہ بنانے میں مشکل پیش آرہی ہے، نئے انتخابات سے متعلق عمران خان کی بارگینگ پاور بڑھی ہے، اسٹیک ہولڈرز کو مذاکرات کرنا پڑیں گے۔۔۔اس ملک سے فسطائیت اور چوروں کا راج ختم کرنے کے لئے عمران خان نے ماسٹر سٹروک کھیلا ہے ۔وکیل عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے نظام سے آؤٹ ہونا جمہوری خسارے کا باعث بن سکتا ہے اور قانون سازی کے عمل سے سیاسی جواز چھین سکتا ہے لیکن اس سے کوئی قانونی کمزوری نہیں ہوگی۔ بیرسٹر اسد رحیم نے کہا کہ پارلیمانی نظام میں پی ٹی آئی کی جگہ سب سے بڑی جماعت کے طور پر مقننہ میں ہوتی ہے - بحث کرنا اور قوانین کی حالت کو بہتر بنانا۔پنجاب اور کے پی دونوں میں اکثریت کے ساتھ، پی ٹی آئی نئے صوبائی انتخابات کرانے کی پوزیشن میں ہےوکیل باسل نبی ملک نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اس اقدام سے ایسی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے کہ کچھ اسمبلیوں کے انتخابات ایک وقت میں ہوں گے اور کچھ کے لیے دوسرے وقت۔متعدد صوبائی انتخابات پاکستان کے لیے اس کی پہلے سے بگڑتی ہوئی معیشت، نظامی استحکام کے فقدان اور سیاسی کشمکش کے ساتھ ایک دھچکا ثابت ہوں گے۔

اہم خبریں سے مزید