• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن اگست کے بعد ہوں گے، وزیراعظم نے دو ٹوک جواب دے دیا

اسلام آباد(صالح ظافر) وزیراعظم شہباز شریف نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ عام انتخابات آئندہ سال اگست کے بعد ہوں گے، انہوں نے کہا کہ میں یہ بالکل واضح کر دوں کہا آئندہ انتخابات وقت پر ہوں گے، موجودہ حکومت میں پی ٹی آئی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی، جو معاشی مسائل سے نمٹنے میں مصروف ہیں، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی ختم کرے، امریکا اور چین کیساتھ اچھے تعلقات ہیں۔

وہ ایک انٹرویو میں ترک خبررساں ادارے کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے، جس میں ان سے عمران خان کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کے مطالبے کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ایک آئینی عمل کے ذریعے اقتدارمیں آئی اور اسے پاکستانی عوام کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ شہباز شریف نے واضح کیا کہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت اگست 2023 میں ختم ہوجائے گی جس کے بعد ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آئے گا جو انتخابات کرائے گی۔ انہوں نے باور کروایاکہ موجودہ مخلوط حکومت میں پی ٹی آئی کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے اور وہ انتہائی اہمیت کے حامل مسائل سے نمٹنے میں مصروف ہے۔

 شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو متعدد اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے اور جب انہوں نے چارج سنبھالا تو ملک معاشی تباہی کے دہانے پر تھا، گزشتہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ترقی پر مبنی نہیں تھیں اور معیشت کو متعدد چیلنجوں کی طرف لے گئی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے بھی آگاہ ہیں کہ ہمارا موجودہ طرز عمل معاشرے کے سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ افراد کو نقصان پہنچا رہا ہے لیکن ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز اور دیگر امدادی اقدامات کا اعلان کر کے ان کا خیال رکھ رہے ہیں،آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور دوطرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں کے ساتھ فعال روابط نے دباؤ کو کم کر دیا ہے۔ معیشت کی بہتری کیلئے ان کی حکومت نے درآمدی بل، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور پاکستانی روپے پر دباؤ کو کم کرنے کیلئے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ’ ’درآمدات میں مسلسل کمی‘‘ نے مالی سال 2023 کے پہلے چار مہینوں کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو بہتر بنانے میں مدد دی۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اس سال کے اوائل میں پاکستان میں آنے والے بڑے سیلاب نے’’بہت زیادہ نقصان پہنچایا۔‘‘

پاک ترک تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشترکہ چیلنجز اور ابھرتے ہوئے خطرات کا سامنا کرتے ہوئے اسلام آباد اور انقرہ کو اجتماعی تحقیق اور وسائل کے انضمام کے ذریعے مل کر کام کرنا چاہیے۔

شہباز شریف نے ترکی کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو ’’مثالی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ تاریخی تعلقات مشترکہ مذہبی، ثقافتی اور لسانی روابط پر مضبوطی سے قائم ہیں۔

اہم خبریں سے مزید