کراچی(ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کسی نے آئینی و قانونی طریقے سے حکومت کو ہٹانا ہے تو ہٹادے،پنجاب میں ا س وقت ن لیگ کا وزیر اعلیٰ ہونا چاہئے،صدر مملکت سے معیشت پر بات ہوتی ہے ،پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ الیکشن پر بات کی جائے،ان کی جانب سے لچک کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا،جب کیا جائے گا تو ہم بھی کرینگے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاست میں ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں،آئینی اور قانونی راستے نکالے جانے چاہئیں اور نکلتے بھی ہیں ،موجودہ سیاسی پولرائزیشن ملک کی معیشت کیلئے بھی اچھی نہیں ہے ،جن چیزوں پر کاروباری لوگ اور عوام پریشان تھے وہ مرحلہ گزر گیا ہے اور عسکری قیادت نے ذمہ داری سنبھال لی ہے اور آئین و قانون کے مطابق یہ مرحلہ طے پاگیا ہے۔ سیاست میں حالات کے مطابق پوزیشن لینی پڑتی ہے،ایک وقت تھا جب پرویز الٰہی صاحب کو ہم نے وزارت اعلیٰ کی آفر کی اور تمام معاملات طے ہوگئے لیکن پھر وہ بنی گالہ چلے گئے پھر مسلم لیگ ن نے اپنا امیدوار کھڑا کیا،یہ سیاست ہے ہم سب کو آئین و قانون کے مطابق چلنا ہے ،وفاقی حکومت کو آئین کے مطابق ہی اپنی مدت پوری کرنی چاہئے ۔ماضی میں ایک یا دو ووٹ والے بھی وزیر اعلیٰ بنے ہیں ،ہر جماعت چاہتی ہے کہ وزارت اعلیٰ اس کو ملے ،مسلم لیگ ن کی بھی یہ خواہش ہے کہ بطور سب سے بڑی سیاسی جماعت پنجاب میں حکومت بنائی جائے اور وہ حکومت بنی بھی لیکن ایک فیصلے میں اس حکومت کو فارغ کردیا گیا ،چونکہ اب فیصلہ ہوچکا ہے اس لئے میں اس پر تبصرہ کرسکتا ہوں اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ منطق نہیں ہے ،جس چیز کی سزا ملنی ہے وہ تو آپ نے فلور کراس کرکے ضمیر کے مطابق ووٹ دے دیا اور اس کا عمل ہوگیا تو اس کام کی سزا ملنی چاہئے کہ فلور کراس نہیں کرسکتے تھے جبکہ اس میں بھی بہت آئینی پیچیدگیاں ہیں ،عجیب قسم کی کھچڑی پکی ہے ۔پنجاب میں ا س وقت ن لیگ کا وزیر اعلیٰ ہونا چاہئے،63-Aکے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ بار کی ایک پٹیشن زیر التوا ہے اس پر فیصلہ آنا چاہئے ،عمران خان صاحب اگر اسمبلیوں سے نکلنا چاہتے ہیں تو نکل جائیں ،ہم اس کے بعد ہی بتا سکیں گے کہ ہمارا اگلا لائحہ عمل کیا ہوگا۔صدر مملکت سے معیشت پر بات ہوتی ہے ،گزشتہ ایک ہفتے میں معاشی مفا د کے خلاف بے پناہ غلط معلومات پھیلائی گئیں ،یہ سیاست نہیں ہے اور یہ ساری باتیں صدر مملکت کے ساتھ گفتگو میں بھی ہوتی ہیں ،میں نے صدر صاحب کی تعریف کی کہ انہوں نے آئین و قانون کے مطابق آرمی چیف کی سمری منظور کی ،ہمیں بات چیت میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ،سیاست بات چیت کا ہی نام ہے ۔اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تمام جماعتوں کو مل کر ملک کے مسائل کا حل نکالنا چاہئے ،کسی نے آئینی و قانونی طریقے سے حکومت کو ہٹانا ہے تو ہٹادے ،ہم نے بھی قانون کے مطابق ہٹائی ہے ،بات چیت میں کوئی قباحت نہیں لیکن انتخابات سے مشروط نہیں ہونی چاہئے۔