ملتان (عبدالماجد بھٹی/ نمائندہ خصوصی) ہیمسٹرنگ انجری کا شکار امام الحق اور دوسراٹیسٹ کھیلنے والے سعود شکیل کی فائٹنگ اننگز کے نتیجے میں پاکستان نے ملتان ٹیسٹ کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ پاکستان کو جیت کے لئے مزید157رنز جبکہ انگلینڈ کو ٹیسٹ اور سیریز جیتنے کے لئے چھ وکٹوں کی ضرورت ہے۔سعود شکیل کریز پر موجود اور سیٹ ہیں، ان کے پاس اچھی بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے تاریخ بنانے کا موقع ہے۔ اتوار کو کھیل کے اختتام پر پاکستان نے دوسری اننگز میں چار وکٹ پر198 رنز بنائے تھے۔ سیریز میں تیسری نصف سنچری بنانے والے سعود شکیل پانچ چوکوں کی مدد سے 54رنز اور فہیم اشرف تین رنز بناکر کریز پر موجود تھے۔ امام الحق اختتامی اوورز میں آؤٹ ہوگئے جس سے پاکستان کی گرفت میں کمزور ہوئی۔ پہلے دن خطرناک دکھائی دینے والی پچ اب مزید سلو اور اسٹروک پلے کے لئے آسان ہوگئی ہے۔ اگر پاکستان نے 355رنز بنالئے تو ہوم گراؤنڈ پر یہ اس کا سب سے بڑا اور کامیاب ہدف ہوگا ۔1988میں ہوم گراؤنڈ پرپاکستان نے سب سے بڑا ٹارگٹ آسٹریلیا کے خلاف کراچی میں314رنز بناکر عبور کیا تھا ۔ امام الحق 60رنز بناکرآؤٹ ہوگئے۔ ان کی اننگز میں سات چوکے شامل تھے۔ امام اور سعود نے ڈھائی گھنٹے مزاحمت کی اور چوتھے وکٹ کے لئے108رنز کا اضافہ کیا۔ انگلش بولروں کو پچ سے مدد نہیں مل رہی۔ اولی رابنسن، جیمز اینڈرسن، مارک ووڈ اورجیک لیچ کو ایک ایک وکٹ ملی۔ قبل ازیں ٹیسٹ کے تیسرے دن اتوار کو انگلینڈ کی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 275 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی اور پاکستان کو جیت کے لیے 355رنز کا ہدف ملا۔ ہدف کے تعاقب میں پراعتماد آغاز کرتے ہوئے بغیر کسی نقصان کے 66 رنز بنالیے تھے کہ اوپنر محمد رضوان تجربہ کار جیمز اینڈرسن کا نشانہ بن گئے، وہ 30 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ کپتان بابر اعظم کریز پر آئے لیکن زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے اور صرف ایک رن بنا سکے انہوں نے باہر جاتی ہوئی گیند کو چھوڑا اور بولڈ ہوگئے۔ تیسرے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی اوپنر عبد اللہ شفیق تھے جو 45 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، انہیں فاسٹ بولر مارک ووڈ نے آؤٹ کیا۔ 83رنز پر تین وکٹ گرنے کے بعد امام الحق اور سعود شکیل کی شراکت نے پاکستان کو مشکلات سے نکالا۔ اس پارٹنرشپ کے دوران دونوں کے ایک ایک کیچ ڈراپ ہوئے جبکہ امام الحق 53رنز پر کاٹ بی ہائینڈ تھے لیکن انگلش ٹیم نے ریویو نہیں لیا۔ امام الحق نے نصف سنچری80 گیندوں پر پانچ چوکوں کی مدد سے بنائی۔ انگلش ٹیم کے آخری پانچ وکٹ19رنز پر گرے۔ ہیری بروکس نے سیریز میں زبردست فارم کا سلسلہ جاری رکھا اور سنچری بنائی، وہ 108 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ، انہیں زاہد محمود نے آؤٹ کیا انہوں نے149گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 14 چوکے اور ایک چھکا مارا۔ یہ ان کی تیسری اور سیریز میں دوسری سنچری تھی۔ کپتان بین اسٹوکس 41 رنز بنا کر محمد نواز کا نشانہ بنے۔ انہوں نے51گیندوں کا سامنا کیا، ایک چھکا اور ایک چوکا مارا۔ ہیری بروک اور بین اسٹوکس کے درمیان101رنز کی شراکت قائم ہوئی۔ اولی رابنسن 3، مارک ووڈ 6، جیمز اینڈرسن 6 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ پہلی اننگز میں سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے اسپنر ابرار احمد نے دوسری اننگز میں120رنز دے کر چار وکٹ حاصل کئے۔ ابرار نے پہلے ٹیسٹ میں 234رنز دے کر گیارہ وکٹ حاصل کئے۔ محمد زاہد کے بعد ابرار ٹیسٹ ڈیبیو پر گیارہ وکٹیں لینے والے دوسرے پاکستانی بولر ہیں۔ زاہد محمود نے53رنز پر تین وکٹ حاصل کئے۔ ایک وکٹ محمد نواز کو ملی۔