لاہور (اے پی پی) سپریم کورٹ نے محکمہ تعلیم پنجاب میں چار درجاتی فارمولا کے تحت خواتین ٹیچرز کو ترقی دینے کے سروس ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف حکومت پنجاب کی اپیل مسترد کردی۔عدالت نے پنجاب سروس ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے حکومت پنجاب کی اپیل مسترد کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت کسی سے امتیازی سلوک نہیں ہوسکتا،مرد وخواتین کیلئے قانون یکساں ہے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔ بینچ کے رکن جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ قانون میں خواتین اور مرد کی کوئی تخصیص نہیں ہے،قانون میں مرد اور خواتین کے حقوق الگ نہیں تو ادارہ یہ تفریق کیوں کررہا ہے ۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اب یہ معاملہ عدالت کے نوٹس میں آگیا ہے،کیوں نہ خواتین اور مرد کی بجائے ایک ہی کیڈر بنا دیا جائے۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رانا شمشاد نے موقف اختیار کیا کہ مرد ٹیچرز کو ترقی دی گئی مگرخواتین میں سے کسی کوترقی نہیں دی گئی تھی۔پنجاب سروس ٹربیونل نے خواتین ٹیچرز کو ترقی دینے کا غیرقانونی حکم دیا۔