کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) سپریم کورٹ نے سندھ کی سرکاری زمینوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیدیا، عدالت عظمیٰ نے محکمہ داخلہ اور آئی جی سندھ کو بھی حکم دیا ہے کہ تمام ایس ایس پیز اور رینجرز کو ڈپٹی کمشنرز کی معاونت کرنے ہدایات جاری کریں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس جمال خان مندوخئل اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ کی سرکاری زمینوں پر قبضہ اور زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق سماعت ہوئی۔ سرکاری زمینیں واگزار نا کرانے پر سپریم کورٹ برہم ہوگئی۔ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ کراچی میں منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ آباد کیے گئے۔ گوٹھ آباد اسکیم کے تحت پورے کے پورے غیر قانونی گوٹھ آباد کیے گئے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ قبرستان تک نہیں بچے ، مردوں دفنانے کی جگہ ختم ہوگئی، ایسا کب تک چلے گا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن سے مکالمے میں کہا کہ کراچی میں قبضہ اور تجاوزات ختم کرانے کیلئے کیا اقدامات کیے؟ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ سہراب گوٹھ کے اطراف تو ایس ایچ اوز نہیں جاسکتے۔ آپ کا ایس ایچ او کہتا ہے رینجرز کی مدد چاہئے۔ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے کہا کہ زمینوں کے ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کا عمل جاری ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایسا کب تک چلے گا ؟ سرکاری زمینوں پر قبضہ برقرار ہے اور مسلسل ٹائم لے رہے ہیں۔ آپ ٹھیک لینڈ ریفارمز کردیتے تو عدالتوں کو 80 فیصد بوجھ کم ہوجاتا۔ یہاں قبرستان تک نہیں بچے، مردوں کو دفنانے کی جگہ بھی ختم ہوگئی ہے۔ سینئر ممبر لینڈ یوٹیلائزیشن نے بتایا کہ کارروائی ہوتی ہے تو مظاہرین جمع ہوجاتے ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریماکر دئیے کہ اگر حکومت اتنی ہی بے بس اور کمزور ہے تو چھوڑ دیں کمپیوٹرائزیشن بھی، آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ طریقہ ہوتا ہے، بجلی پانی بند کردیں، کھانا پینا نہیں ملے گا تو لوگ خود نکل جاہیں گے۔ سپریم کورٹ نے سندھ بھر کی سرکاری زمینوں پر قبضہ ختم کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے صوبے کی سرکاری زمینوں پر قبضے کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔