• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ابرار میر۔۔۔۔۔لندن
اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں سے لے کر پاکستان کے جھونپڑی والے غریب کے منہ سے شہید رانی بینظیر بھٹو کا نام سنتے ہیں سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے کہ بھٹو کی دلیر بیٹی نے خوب نام کمایا لیکن اس کی اصل وجہ اور بنیاد صرف اور صرف بھٹو کا نظریہ کہ سیاست کی جنت عوام کے قدموں تلے ہوتی ہے، بینظیر بھٹو شہید نے اپنی لازوال جدوجہد اور دلیرانہ پیش قدمی کا محور پاکستان کی ترقی، جمہوریت کی بحالی اور غربت کا خاتمہ تھا۔ کہنے کو پاکستان 1971میں جغرافیائی اعتبار سے ٹوٹا لیکن وہی کردار اور سوچ تھی کہ جنہوں نے چار اپریل1979کو اور پھر 27دسمبر 2007کو پاکستان کے نظریاتی ٹکڑے کئے، بھٹو ایک نظریہ ہے جو پاکستان میں جمہوریت، ترقی اور امن کی علامت ہے جسے سازشوں سے نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی مگر وہ ناکام رہے کیونکہ شہید بھٹو اور شہید بی بی کو جسمانی طور پر تو جدا کرسکے مگر بھٹو اور بی بی کے نظرئیے کو دشمن بھی ماننے کیلئے تیار ہوگیا۔ یہ نقصان پیپلزپارٹی کا نہیں بلکہ پاکستان اور اس کی نسلوں کا نقصان ہے جسے ہم صدیوں پورا کرنے کی کوشش کریں تب بھی ناکام رہیں گے کیونکہ بھٹو اور بینظیر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کو کھونے والی قوم بڑی بدقسمت قوم ہی ہوسکتی ہے، پیپلزپارٹی شہید بینظیر بھٹو کی برسی پر عقیدت کے پھول نچھاور کررہی ہے لیکن تاریخ نے شہید بھٹو اور شہید رانی کی آمریت کیخلاف جدوجہد، قربانی بلکہ عظیم کارکنان کی قربانیوں کا ثمر دے دیا کہ پہلے دو حاضر ڈیوٹی لیفٹیننٹ جنرلز نے اور پھر جاتے جاتے ایک باودری چیف آف آرمی سٹاف نے جمہوریت اور آئین زندہ باد کا نعرہ لگا دیا۔ یہ وہ تاریخی لمحات تھے کہ جو کن پٹی پر بندوق سے نہیں بلکہ ایک لمبی جمہوری جدوجہد کی بدولت دیکھنے کو نصیب ہوئے، یقین کامل ہے کہ فخر ایشیا شہید ذوالفقارعلی بھٹو اور محترمہ شہید بینظیر کی روح پرسکون ہوگئی ہو گی کہ ان کا خون رائیگاں نہیں گیا اور اب بی بی شہید کا لخت جگر نوجوان چئیرمین بلاول بھٹو اپنے نانا کے مشن پر چلتے ہوئے پاکستان کو صحیح معنوں میں جمہوری بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ حالیہ شاندار اور تاریخی فتوحات میں Climate Change پر شیری رحمن کے ساتھ مل کر اپنا پرزور موقف پیش کیا تو Loss and Damages کے اصول پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے 1.3 Billion ڈالرز کی منظوری دے دی۔ پھر G-77 پلس چائنا کے 134 ترقی پزیر ممالک کے اجلاس کے سربراہی کا اعزاز بھی حاصل ہوا تو پاکستان سمیت دنیا بھر میں شہید بھٹو کی وزارت خارجہ کا دور یاد آگیا بلکہ جاپان کی مستقل ڈپٹی مندوب نے کہا کہ آپ کی والدہ پر آپ کو فخر ہوگا کہ آپ اقوام متحدہ میں ایک بار پھر دہشت گردی کیخلاف لڑ رہے ہیں لیکن جب نوجوان چیئرمین بلاول بھٹو سے انڈین وزیرخارجہ کے پاکستان پر دہشت گردی کے الزام سے متعلق سوال کیا گیا تو پھر یوں لگا کہ بھٹو بول پڑا اور بی بی شہید نے للکار دیا کہ مودی ایک قصاب ہے جو گجرات کے بعد کشمیریوں کی نسل کشی کررہا ہے، یہ ایسی دھاڑ تھی کہ جس نے دنیا بھر میں انڈیا کا چہرہ بے نقاب کردیا اور وہاں بلاول بھٹو کیخلاف نفرت پھوٹ پڑی۔ پیپلزپارٹی کشمیر کے مسئلہ پر بنی اور بلاول بھٹو نے کشمیر کی آزادی کا تہیہ کیا ہوا ہے۔ آج مرد حر آصف علی زرداری نے شہید بھٹو کے آئین کو اصلی حالت میں دےکر اور مفاہمت سے جمہوری قوتوں کو ایک جگہ جمع کرکے ثابت کردیا کہ وہ شہید بھٹو کے سیاسی وارث ہیں، منزل قریب ہے لیکن جمہوریت اور مزید جمہوریت کا سفر جاری رکھنا ہوگا کہ دھرتی ماں مملکت خداداد پاکستان ایک بار پھر دنیا میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکے۔
یورپ سے سے مزید